متنازع کینالوں کا معاملہ، وزیراعلیٰ سندھ اسلام آباد پہنچ گئے، وزیراعظم سے ملاقات متوقع
اشاعت کی تاریخ: 23rd, April 2025 GMT
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ پنجاب میں بننے والی متنازع 6 کینالوں کے معاملے پر وزیراعظم شہباز شریف سے بات چیت کے لئے اسلام آباد پہنچ گئے۔
نجی ٹی وی جیو نیوز نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ وزیر آبپاشی سندھ جام خان شورو اور ماہرین کی ٹیم بھی وزیرا علیٰ سندھ کے ساتھ اسلام آباد پہنچی ہے۔ذرائع کا بتانا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف ترکیے سے وطن پہنچ کر سندھ حکومت کے وفد سے ملاقات کریں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ملاقات میں سندھ میں متنازع کینالوں کے معاملے پر جاری احتجاجی دھرنوں پر گفتگو ہو گی، وزیراعلیٰ سندھ اور وزیر آبپاشی جام خان شورو متنازع کینالوں پر گفتگو کریں گے۔
ذرائع کے مطابق وفاق چاہتا ہے کہ متنازع کینالوں پر جاری احتجاجی دھرنے فوری ختم کرائے جائیں۔
خیال رہے کہ پنجاب میں کینالوں کے تنازع پر سندھ میں پیپلز پارٹی اور جے یو آئی سمیت قوم پرست جماعتیں گزشتہ کئی روز سے سراپا احتجاج ہیں اور ان جماعتوں کا کہنا ہے کہ پنجاب میں کینالیں بننے سے سندھ کا پانی کم ہو جائے گا جبکہ وفاق اور پنجاب حکومت کا مو¿قف ہے کہ کینالوں کے معاملے کو متنازع بنایا جا رہا ہے، ارسا ایکٹ موجود ہے اور اس کی موجودگی میں کوئی بھی صوبہ کسی دوسرے صوبے کا پانی نہیں لے سکتا۔
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری اور وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ وفاقی حکومت کو خبردار کر چکے ہیں کہ اگر متنازع کینالوں کا منصوبہ واپس نہ لیا گیا تو وفاقی حکومت سے علیحدہ ہونے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں بچے گا۔دوسری جانب مسلم لیگ ن کے صدر نواز شریف اور وزیراعظم شہباز شریف نے رانا ثناءاللہ کو یہ ذمہ داری سونپی ہے کہ سندھ سے کینالوں کے معاملے پر بات چیت کی جائے اور پیپلز پارٹی کے تحفظات دور کئے جائیں۔
اسلام آباد یونائیٹڈ کو 2 غیرملکی کھلاڑیوں کی صورت میں بڑا دھچکا
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: کینالوں کے معاملے متنازع کینالوں اسلام آباد
پڑھیں:
متنازع کینالوں کے برعکس نیا پروجیکٹ، جس میں حکومت کو کوئی دلچسپی نہیں
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) جب گرین پاکستان انیشیٹو کا آغاز کیا گیا تو بعض ماہرین نے صوبوں کو پہلے سے مختص پانی، خصوصاً نئی نہروں کی تعمیر سے لاکھوں ایکڑ بنجر زمین سیراب کرنے کی فزیبلٹی کے بارے میں خدشات کا اظہار کیا۔ ان خدشات کو دور کرنے کیلئے آبی وسائل کے پاکستانی اور امریکی ماہرین کی ایک مشترکہ ٹیم کے ذریعے تحقیق کرائی گئی۔ اس ٹیم نے ایک اصلاحاتی حل پیش کیا جو آبپاشی کا ایک پائیدار، سرمایہ کاری کیلئے مؤثر اور وقت کے لحاظ سے موثر طریقہ ہے جو نئی نہروں کی تعمیر کے بغیر تمام وفاقی اکائیوں کے پانی کے حقوق کا تحفظ بھی کرتا ہے، اور وفاقی اکائیوں کے حصے کو متاثر کیے بغیر، یہ حل ان کی پانی کی ضروریات کو پورا کرنے میں مدد بھی دے سکتا ہے۔ بدقسمتی سے، اس تحقیق اور اس کے نتائج کا بھی وہی حشر ہوا جو اب سے پہلے ہوتا آیا ہے۔ تحقیق مکمل ہوئی تو ماہرین کو معاہدے کے تحت 10؍ کروڑ روپے دیے گئے، لیکن ان کی رپورٹ کو داخل دفتر کر دیا گیا۔ ٹیم کی جانب سے متعدد مرتبہ پریزنٹیشن وغیرہ کیلئے رابطے کیے گئے لیکن حکومت کو اس میں کوئی دلچسپی نہیں تھی۔ اس تحقیقی ٹیم کی قیادت امریکا کی مشی گن اسٹیٹ یونیورسٹی سے آبی وسائل اور ہائیڈرو لوجی میں پی ایچ ڈی کرنے والے ڈاکٹر حسن عباس نے کی جبکہ پاکستان کی زیزاک پرائیوٹ لمیٹڈ اور امریکا کی ہائیڈرو سیمولیٹکس انکارپوریٹڈ نے اس کام میں اشتراک کیا۔ یہ رپورٹ گزشتہ سال اپریل میں گرین پاکستان اینیشیٹیو کے کرتا دھرتائوں کو پیش کی گئی لیکن باضابطہ طور پر اب تک یہ رپورٹ جاری نہیں کی گئی کیونکہ اس کی وجہ یہ ہے کہ رپورٹ پیش باضابطہ طور پر جاری کرنے کیلئے رپورٹ تیار کرنے والوں کی موجودگی ضروری ہوگی۔ ڈاکٹر حسن عباس کا کہنا ہے کہ صوبوں کیلئے مختص کردہ پانی استعمال کیے بغیر اور ساتھ ہی متنازع چولستان کینال جیسی نئی مہنگی نہریں تعمیر کیے بغیر بنجر زمینیں سیراب کرنا ممکن ہے۔
Post Views: 1