ویٹی کن سٹی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 اپریل2025ء)دنیا بھر کے 1.4 ارب رومن کیتھولک افراد اس وقت بے چینی سے منتظر ہیں کہ نیا پوپ کون ہوگا اس فیصلے کے اثرات نہ صرف چرچ بلکہ عالمی سطح پر بھی گہرے ہوں گے، کیونکہ یہ انتخاب کیتھولک کلیسا کی سمت کا تعین کرے گا۔میڈیارپورٹس کے مطابق پوپ فرانسس کی جانب سے مقرر کیے گئے 80 فیصد کارڈینلز پہلی بار پوپ کے انتخاب میں حصہ لیں گے، جس کے باعث یہ عمل پہلے سے کہیں زیادہ عالمی اور غیر متوقع قرار دیا جا رہا ہے۔

تاریخی طور پر یہ پہلا موقع ہے کہ ووٹ ڈالنے والے کارڈینلز کی اکثریت یورپ سے باہر کی ہے۔ویٹیکن کے سیکریٹری آف اسٹیٹ کے طور پر خدمات انجام دینے والے پارولین، پوپ فرانسس کے قریبی مشیر رہے۔ انہیں ڈپٹی پوپ بھی کہا جاتا رہا ہے۔

(جاری ہے)

وہ سفارتی مہارت اور عالمی نقط نظر کے حامل سمجھے جاتے ہیں، مگر ان پر تنقید بھی کی گئی ہے کہ وہ کلیسائی عقائد کے بجائے عالمی مفاہمت کو ترجیح دیتے ہیں۔

فلپائن سے تعلق رکھنے والے ٹیگلے کو ایشین فرانسس کہا جاتا ہے۔ وہ عوامی رابطوں میں متحرک اور سماجی مسائل پر گہری نظر رکھنے والے مذہبی رہنما ہیں۔ انہوں نے ہم جنس پرستوں، طلاق یافتہ افراد اور اکیلی ماں کے لیے چرچ کے سخت رویے پر نظرثانی کی ضرورت پر زور دیا، مگر اسقاط حمل کی شدید مخالفت کرتے ہیں۔افریقہ سے پوپ کے انتخاب کا امکان بھی زور پکڑ رہا ہے، اور کانگو کے امبونگو ایک مضبوط امیدوار ہیں۔

وہ ثقافتی اور مذہبی طور پر قدامت پسند ہیں اور ہم جنس شادیوں کے خلاف سخت موقف رکھتے ہیں۔ تاہم انہوں نے بین المذاہب ہم آہنگی کی حمایت کی ہے، جس سے کچھ حلقوں میں ان کی حمایت متاثر ہو سکتی ہے۔اگر وہ منتخب ہوتے ہیں تو 1500 سال بعد افریقہ سے پہلے پوپ بنیں گے۔ پوپ بننے کی خواہش سے انکار کے باوجود انہیں عالمی چرچ میں ایک اثرورسوخ رکھنے والی شخصیت مانا جاتا ہے۔

وہ قدامت پسند نظریات رکھتے ہیں، مگر ہم جنس پرستی کو جرم قرار دینے کے خلاف ہیں۔ویٹیکن کے سسٹین چیپل میں کارڈینلز بند دروازوں کے پیچھے اجلاس کریں گے اور اس وقت تک ووٹنگ جاری رکھیں گے جب تک کسی ایک نام پر اتفاق نہ ہو جائے۔ ایک اطالوی کہاوت اس سارے عمل کی غیر یقینی صورتحال کی نشاندہی کرتی ہی: جو کارڈینل پوپ بننے کی نیت سے اندر جاتا ہے، وہ کارڈینل بن کر ہی واپس آتا ہے۔اب دیکھنا یہ ہے کہ کارڈینلز روایت کو برقرار رکھتے ہیں یا نئی راہیں متعین کرتے ہیں۔ کیا اگلا پوپ یورپ سے باہر کا ہوگا کیا ایشیا یا افریقہ سے کوئی چہرہ پوپ فرانسس کا جانشین بنے گا یا پھر ویٹیکن کے تجربہ کار ہاتھوں میں چرچ کی باگ ڈور سونپی جائے گی دنیا کی نظریں اب اس تاریخی لمحے پر مرکوز ہیں۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے

پڑھیں:

گھوٹکی میں سیلاب، 60 سالہ خاتون ہنر کی بدولت اپنے بچوں کا سہارا بن گئیں


گھوٹکی میں دریائے سندھ کے اونچے درجے کے سیلاب سے متاثرہ خاندانوں کو نقل مکانی کے بعد شدید مشکلات کا سامنا ہے، جہاں ایک خاتون نے حالات سے ہار ماننے کے بجائے اپنے روایتی ہنر کو سہارا بنالیا ہے۔

سیلاب کی تباہ کاریاں بہت سے گھروں کو اجاڑ گئیں، مگر حوصلے اور ہنر کے ساتھ جینے کی جستجو آج بھی زندہ ہے۔ سیلاب سے متاثر دریائے سندھ میں واقع ضلع گھوٹکی کے گاؤں ابرو لکھن کی 60 سالہ مائی ڈاتول نے اپنے ہاتھوں کی محنت سے نہ صرف اپنے بچوں بلکہ اپنے پالتو جانوروں کا بھی سہارا بن کر سب کیلئے ایک مثال قائم کر دی ہے۔

جلال پور پیروالا سے پانی نہ نکالا جاسکا، ایم فائیو موٹروے پر شگاف ڈالنے کی تجویز

محکمہ انہار نے پر موٹروے پر شگاف ڈالنے کو انتہائی ضروری قرار دیا، چیئرمین نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) اور متعلقہ حکام پر مشتمل کمیٹی آج جائزہ لے گی۔

یہ بہادر خاتون مختلف رنگوں کے دھاگوں اور شیشہ کا استعمال کرکے سندھی ٹوپیاں بنا کر فروخت کرتی ہیں۔

خاتون کا کہنا ہے کہ سیلاب نے سب کچھ بہا دیا، مگر میرے ہاتھوں کا ہنر میرے ساتھ ہے۔ میں چاہتی ہوں کہ میرے بچے بھوکے نہ سوئیں اور جانور بھی زندہ رہیں۔ مشکل حالات کے باوجود ان کے عزم میں کوئی کمی نہیں آئی۔

دریائے راوی کی زمین پر بنی نجی ہاؤسنگ سوسائٹی کے متاثرین کو فی کس 2 کروڑ کے قریب واپس کردیے گئے

حالیہ سیلاب میں غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹی کے تمام گھر سیلابی پانی میں ڈوب گئے تھے، روڈا اور ایل ڈی اے سے دریائے راوی کی زمین پر غیر قانونی سوسائٹیوں کا ریکارڈ طلب کرلیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ سیلاب میں گھر بہہ گیا، مجبوری ہے اب یہاں بیٹھے ہیں،  بچیوں کیلئے ٹینٹ ملا ہے مگر کھانا خوراک کچھ نہیں دیا ابرو کے گاؤں سے آئے ہیں۔

خاتون نے مزید کہا کہ ٹوپیاں بناتی ہوں، اس میں ایک سے دو ہفتے لگ جاتے ہیں اور 500 سے ایک ہزار میں فروخت ہوتی ہے، سات بچے ہیں ان کا کھانا پورا کروں یا مال مویشی کا چارہ پورا کروں۔

مقامی لوگ بھی اس خاتون کے حوصلے کو سراہتے ہیں اور انہیں ایک جیتی جاگتی مثال قرار دیتے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ اگر حکومت اور سماجی ادارے ایسے باہمت سیلاب متاثرین کی مدد کریں تو یہ نہ صرف اپنے گھر بلکہ اس عارضی خیمہ بستی میں مکین خاندانوں کیلئے روشنی کا ذریعہ بن سکتی ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • گھوٹکی میں سیلاب، 60 سالہ خاتون ہنر کی بدولت اپنے بچوں کا سہارا بن گئیں
  • پاکستان سعودی دفاعی معاہدہ خطے میں گیم چینجر ثابت ہوگا، بیرسٹر راجہ انصاری
  • صیہونی ایجنڈا اور نیا عالمی نظام
  • غزہ میں طبی سہولیات کانظام مکمل مفلوج ہوچکا ہے‘ جماعت اہلسنتّ
  • جموں وکشمیر دنیا کا سب سے زیادہ عسکری علاقہ بن چکا ہے، الطاف وانی
  • عالمی سطح پر اسرائیل کو ذلت اور شرمندگی کا سامنا
  •  اسرائیل کی مذمت کافی نہیں، دنیا کو اب اسرائیل کا راستہ روکنا ہوگا: نائب وزیراعظم
  •  اوزون کی تہہ کے تحفظ کا عالمی دن آج منایا جا رہا ہے
  • قطر اور دیگر ممالک کی پالیسیوں نے اسرائیل کو عالمی طور پر تنہا کردیا، نیتن یاہو کا اعتراف
  • پاکستانی خواتین کی ورلڈ کرکٹ کپ پر نظریں: منگل سے شروع ہونے والی جنوبی افریقہ سیریز کی تیاری اہم موقع ہے، کپتان فاطمہ ثنا