معظم بٹ ایڈووکیٹ - فوٹو: فائل

رہنما پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) معظم بٹ ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ شیر افضل مروت نے مشکل وقت میں پاٹی کو سہارا دیا اس کو نکال دیا۔ 

پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما معظم بٹ ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ شیر افضل بانی پی ٹی آئی کے باہر آنے کا انتظار کریں۔

انکا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی نے مائنز اینڈ منرلز ایکٹ کو رد کیا ہے۔

معظم بٹ ایڈووکیٹ نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے جنید اکبر کو احتساب کمیٹی کا ممبر بنایا تھا، جنید اکبر کو کمیٹی سے کیسے ہٹایا گیا؟

ان کا کہنا تھا کہ احتساب کمیٹی کے رولز ریگولیشن نہیں بنے، جس کمیٹی کا سربراہ نہ ہو وہ تحیقیقات کیا کرے گی؟

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: معظم بٹ ایڈووکیٹ پی ٹی آئی

پڑھیں:

ای چالان سسٹم کیخلاف ایڈووکیٹ راشد رضوی کی سندھ ہائی کورٹ میں آئینی پٹیشن داخل

عوامی حلقوں اور سوشل میڈیا صارفین نے بھی ایڈووکیٹ راشد رضوی کے مؤقف کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹریفک قوانین کا نفاذ ضرور ہو، مگر ایسا نظام بنایا جائے جو شہریوں پر معاشی ظلم کا سبب نہ بنے۔ اسلام ٹائمز۔ سندھ ہائی کورٹ میں ای چالان سسٹم کے خلاف ایڈووکیٹ سید راشد رضوی کی جانب سے ایک اہم پٹیشن دائر کی گئی، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ موجودہ ای چالان پالیسی غریب طبقے کے لیے غیر منصفانہ اور غیر آئینی ہے۔ ایڈووکیٹ راشد رضوی نے عدالت میں مؤقف پیش کیا کہ ایک غریب شخص کی ماہانہ آمدنی اگر چالیس ہزار روپے ہے تو ایک چالان میں اس کی کمائی کا تقریباً 12.5 فیصد اور دو چالانوں میں 25 فیصد حصہ چلا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ غریب آدمی اپنی گزر بسر بھی کرے اور ساتھ ساتھ بھاری چالان بھی بھرے؟ اگر وہ چالان نہ بھرے تو نادرا اس کا شناختی کارڈ بلاک کر دیتا ہے، پھر وہ کہاں سے تنخواہ لے گا، کہاں سے اپنا گھر چلائے گا؟

ایڈووکیٹ رضوی کا کہنا تھا کہ پنجاب اور لاہور میں اس طرح کے ای چالان کی شرح بہت کم ہے، جب کہ پاکستان کا آئین کہتا ہے کہ تمام شہری برابر ہیں۔ انہوں نے عدالت سے اپیل کی کہ جب تک عدالتی فیصلہ نہیں آتا، اس نظام پر فوری طور پر عمل درآمد روکا جائے تاکہ عوام کو مزید مالی دباؤ سے بچایا جا سکے۔ درخواست میں نادرا، سندھ حکومت، ڈی آئی جی ٹریفک، آئی جی سندھ، اور ایکسائز ڈپارٹمنٹ کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔ راشد رضوی نے مزید کہا کہ غریب عوام پہلے ہی مہنگائی کے بوجھ تلے دبی ہوئی ہے۔ ایسے قوانین کا نفاذ ان کی زندگی مزید مشکل بنا رہا ہے۔ اگر قانون سب کے لیے برابر ہے تو پھر جرمانوں میں اتنا فرق کیوں؟ سندھ ہائیکورٹ کراچی نے کیس سماعت کیلئے منظور کرلیا ہے اور فوری سماعت 4 نومبر 2025ء کو آئینی ڈبل بنچ میں رکھی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • چین نے کرپشن کے الزام میں دو سابق سینئر عہدیداروں کو پارٹی سے نکال دیا
  • خواتین نے ہنی ٹریپ اور جنسی ہراسانی کا نشانہ بنایا، کمرے میں خفیہ کیمرے لگائے گئے، شیر افضل مروت کا انکشاف
  • سیاسی درجہ حرارت میں تخفیف کی کوشش؟
  • دہلی کی زہریلی ہوا میں سانس لینا مشکل ہورہا ہے، پرینکا گاندھی
  • لوئردیر،صوبائی بارکونسل کے انتخابات میں محمد سلیم ایڈووکیٹ اپنا ووٹ کاسٹ کررہے ہیں
  • بنگلہ دیش کی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کو ایک مشکل کا سامنا
  • ای چالان سسٹم کیخلاف ایڈووکیٹ راشد رضوی کی سندھ ہائی کورٹ میں آئینی پٹیشن داخل
  • کراچی:آباد کے سینئر وائس چیئرمین سید افضل حمید وفد کے ہمراہ کے ڈی اے کے ڈائریکٹر آصف صدیقی سے ملاقات کررہے ہیں
  • ایران امریکا ڈیل بہت مشکل ہے لیکن برابری کی بنیاد پر ہوسکتی ہے
  • ایک اور زبردست سہولت، نادرا نے شہریوں کی بڑی مشکل آسان کردی