بھارت کی ہٹ دھرمی کے باعث واہگہ اور اٹاری بارڈر پہلے کتنی بار بند ہوچکا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 23rd, April 2025 GMT
بھارتی حکومت نے پہلگام واقعے کا بے بنیاد الزام پاکستان پر عائد کرتے ہوئے واہگہ اور اٹاری بارڈر بند کردیا جبکہ پاکستانیوں کو بھارتی ویزے منسوخ کرتے ہوئے انہیں 48 گھنٹے میں بھارت چھوڑنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق یہ پہلا موقع نہیں کہ دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کی وجہ سے واہگہ اور اٹاری بارڈر بند کیا گیا ہو۔
1947 سے اب تک کئی مواقع پر یہ سرحد مختلف اوقات میں وقتی یا مکمل طور پر بند کی جاتی رہی ہے۔ 1965 اور 1971 کی جنگوں کے دوران یہ بارڈر مکمل طور پر بند کر دیا گیا تھا اور دونوں ممالک کے سفارتی و تجارتی روابط بھی معطل ہو گئے تھے۔ 1999 کی کارگل جنگ کے دوران بھی آمدورفت پر پابندیاں عائد رہیں۔
دسمبر 2001 میں بھارتی پارلیمنٹ پر حملے کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات میں شدید تناؤ پیدا ہوا، جس کے نتیجے میں سرحدی سرگرمیاں معطل کر دی گئیں۔
نومبر 2008 کے ممبئی حملوں کے بعد بھی واہگہ پر سخت سیکیورٹی نافذ کر دی گئی اور آمدورفت محدود کر دی گئی۔ 2014 میں واہگہ بارڈر پر ایک خودکش بم دھماکہ ہوا، جس میں 60 سے زائد افراد جان کی بازی ہار گئے۔ اس واقعے کے بعد بھی کچھ دنوں کے لیے بارڈر کو بند کر دیا گیا تھا۔
فروری 2019 میں پلوامہ حملے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان تناؤ مزید بڑھا، جس کے نتیجے میں فضائی حدود کی بندش کے ساتھ ساتھ زمینی سرحد پر بھی سیکیورٹی سخت کر دی گئی۔
مارچ 2020 میں کورونا وائرس کی عالمی وبا کے باعث پاکستان نے احتیاطی تدابیر کے طور پر واہگہ بارڈر کو دو ہفتوں کے لیے بند کر دیاتھا۔
اب 2025 کے پہلگام حملے کے بعد بھارت کی طرف سے سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے ایک بار پھر یہ سرحد بند کر دی گئی ہے۔
یہ اقدام ایک مرتبہ پھر اس حقیقت کو نمایاں کرتا ہے کہ واہگہ-اٹاری بارڈر نہ صرف ایک زمینی راستہ ہے بلکہ پاکستان اور بھارت کے باہمی تعلقات کی نزاکت کا آئینہ دار بھی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اٹاری بارڈر کے بعد
پڑھیں:
سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان ہونیوالے معاہدے سے پہلے سے ہی آگاہ تھے، بھارتی وزارت خارجہ
اپنے ایک بیان میں بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال کا کہنا ہے کہ بھارتی حکومت اپنی قومی سلامتی کیساتھ ساتھ خطے اور عالمی استحکام پر اس معاہدے کے اثرات کا جائزہ لے گی۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کی جانب سے سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان اسٹریٹجک دفاعی معاہدے پر ردِعمل کا اظہار کیا گیا ہے۔ بھارتی وزارتِ خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے کھسیانی بلی گھمبا نوچے والی مثال اپناتے ہوئے بیان میں کہا ہے کہ حکومت سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان ہونے والی اس پیشرفت سے پہلے سے ہی آگاہ تھی۔ بھارتی وزارتِ خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان طے پانے والے دفاعی معاہدے پر دستخط کی رپورٹس دیکھی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارتی حکومت اپنی قومی سلامتی کے ساتھ ساتھ خطے اور عالمی استحکام پر اس معاہدے کے اثرات کا جائزہ لے گی۔
مئی میں پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والی جنگ میں منہ کی کھانے اور متعدد بار بین الاقوامی سطح پر پسپائی کا سامنا کرنے والے بھارت کے ترجمان نے اپنے تازہ بیان میں قومی سلامتی کے تحفظ کے عزم کا راگ بھی الاپا ہے۔ یاد رہے کہ سعودی عرب اور ایٹمی طاقت پاکستان کے درمیان ریاض میں جامع دفاعی معاہدہ طے پا گیا ہے۔ ریاض میں گذشتہ روز ہونے والے تاریخی معاہدے کے تحت کسی بھی ملک پر حملہ دونوں پر حملہ تصور کیا جائے گا۔