بھارتی حکومت نے پہلگام واقعے کا بے بنیاد الزام پاکستان پر عائد کرتے ہوئے  واہگہ اور اٹاری بارڈر بند کردیا جبکہ پاکستانیوں کو بھارتی ویزے منسوخ کرتے ہوئے انہیں 48 گھنٹے میں بھارت چھوڑنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق یہ پہلا موقع نہیں کہ دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کی وجہ سے واہگہ اور اٹاری بارڈر بند کیا گیا ہو۔

1947 سے اب تک کئی مواقع پر یہ سرحد مختلف اوقات میں وقتی یا مکمل طور پر بند کی جاتی رہی ہے۔ 1965 اور 1971 کی جنگوں کے دوران یہ بارڈر مکمل طور پر بند کر دیا گیا تھا اور دونوں ممالک کے سفارتی و تجارتی روابط بھی معطل ہو گئے تھے۔ 1999 کی کارگل جنگ کے دوران بھی آمدورفت پر پابندیاں عائد رہیں۔

دسمبر 2001 میں بھارتی پارلیمنٹ پر حملے کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات میں شدید تناؤ پیدا ہوا، جس کے نتیجے میں سرحدی سرگرمیاں معطل کر دی گئیں۔

نومبر 2008 کے ممبئی حملوں کے بعد بھی واہگہ پر سخت سیکیورٹی نافذ کر دی گئی اور آمدورفت محدود کر دی گئی۔ 2014 میں واہگہ بارڈر پر ایک خودکش بم دھماکہ ہوا، جس میں 60 سے زائد افراد جان کی بازی ہار گئے۔ اس واقعے کے بعد بھی کچھ دنوں کے لیے بارڈر کو بند کر دیا گیا تھا۔

فروری 2019 میں پلوامہ حملے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان تناؤ مزید بڑھا، جس کے نتیجے میں فضائی حدود کی بندش کے ساتھ ساتھ زمینی سرحد پر بھی سیکیورٹی سخت کر دی گئی۔

مارچ 2020 میں کورونا وائرس کی عالمی وبا کے باعث پاکستان نے احتیاطی تدابیر کے طور پر واہگہ بارڈر کو دو ہفتوں کے لیے بند کر دیاتھا۔

اب 2025 کے پہلگام حملے کے بعد بھارت کی طرف سے سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے ایک بار پھر یہ سرحد بند کر دی گئی ہے۔

یہ اقدام ایک مرتبہ پھر اس حقیقت کو نمایاں کرتا ہے کہ واہگہ-اٹاری بارڈر نہ صرف ایک زمینی راستہ ہے بلکہ پاکستان اور بھارت کے باہمی تعلقات کی نزاکت کا آئینہ دار بھی ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: اٹاری بارڈر کے بعد

پڑھیں:

بھارتی ہٹ دھرمی: جامع مسجد سری نگر میں ساتویں سال بھی نماز عید ادا نہ ہو سکی

سرینگر  (ویب ڈیسک) پاکستان سمیت دنیا بھر میں میں عیدالاضحیٰ پورے مذہبی جوش وجذبے کے ساتھ منائی جا رہی ہے لیکن مقبوضہ کشمیر میں مرکزی جامع مسجد میں ساتویں سال بھی نماز ادا نہیں ہو سکی ہے۔

مقبوضہ کشمیر میں حریت کانفرنس کے سربراہ میر واعظ عمر فاروق نے ایک بیان میں افسوس کا اظہار کیا ہے کہ مسلسل ساتویں سال جامع مسجد میں عید کی نماز ادا نہیں ہو سکی ہے۔

ایکس پر ایک بیان میں انہوں نے عید مبارک کہتے ہوئے کہا کہ کشمیر ایک بار پھر اس افسوسناک حقیقت سے بیدار ہو رہا ہے، عیدگاہ میں عید کی نماز ادا نہیں کی گئی اور جامع مسجد کو مسلسل ساتویں سال بند کیا گیا، مجھے بھی میرے گھر میں حراست میں لے لیا گیا ہے۔

انہوں نے لکھا کہ ایک مسلم اکثریتی خطے میں مسلمانوں کو نماز پڑھنے کے بنیادی حق سے محروم رکھا جاتا ہے، یہاں تک کہ دنیا بھر میں منائے جانے والے ان کے سب سے اہم مذہبی موقع پر بھی، ان لوگوں کے لیے کتنی شرم کی بات ہے جو ہم پر حکومت کرتے ہیں، اور ان لوگوں کے منتخب کردہ لوگوں کے لیے جو خاموش رہنے کا انتخاب کرتے ہیں کیونکہ ہمارے حقوق کو بار بار پامال کیا جاتا ہے۔

سری نگر کی جامع مسجد اور عیدگاہ طویل عرصے سے نماز اور مذہبی اجتماعات کے لیے مرکزی مقام رہا ہے، یہاں نمازِ عید کی ادائیگی پر پابندی 2019 میں کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے وقت سے نافذ ہے، حفاظتی اقدام کی آڑ میں کشمیر کی مسلم اکثریت کی مذہبی شناخت اور رسم و رواج کو ہدف بنا کر پابندی لگائی گئی۔

Post Views: 2

متعلقہ مضامین

  • ملکی فصلوں کی پیداوار میں کتنی کمی ہوئی؟وزیرخزانہ نے اعدادوشمار جاری کر دیئے
  • پاک افغان تعلقات میں بہتری: کیا طورخم بارڈر سے تجارت پر اثر پڑے گا؟
  • بھارت کی جانب سے سکھ یاتریوں کو روکنے کی اطلاع کے باوجود واہگہ بارڈر میں علامتی استقبال ہوگا
  • بھارت نے سکھ یاتریوں کو پاکستان آنے سے روک دیا، واہگہ بارڈر پر علامتی استقبال کی تیاریاں مکمل
  • بھارت نے سکھ یاتیروں کو گرو ارجن دیوجی کے شہیدی دن کی رسومات کیلئے پاکستان آنے سے روک دیا
  • بھارت کی جانب سے سکھ یاتریوں کو روکنے کی اطلار پر واہگہ بارڈر میں علامتی استقبال ہوگا
  • گورو ارجن دیوجی کی رسومات میں آنے والے سکھ یاتریوں کو بھارت نے پاکستان آنے سے روک دیا
  • 3 دن واشنگٹن اور 2 دن نیویارک میں کتنی میٹنگز کیں۔۔؟ شیری رحمٰن نے حیران کن تفصیلات شیئر کر دیں
  • بھارتی ہٹ دھرمی: جامع مسجد سری نگر میں ساتویں سال بھی نماز عید ادا نہ ہو سکی
  •   پاکستان نے انسانیت اور کشمیریت پر حملہ کیا،شکست خوردہ مودی کی ہٹ دھرمی