پنجاب کابینہ: 25 فیصد گندم نہ خریدنے والی فلور ملوں کا لائسنس منسوخ ہو گا، آرڈیننس میں ترمیم منظور
اشاعت کی تاریخ: 24th, April 2025 GMT
لاہور (نیوز رپورٹر) وزیر اعلی پنجاب مریم نواز شریف کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کے 25 ویں اجلاس میں کاشتکاروں کے لئے اہم فیصلوں کی منظوری دی گئی۔ اجلاس میں صوبائی وزیر صہیب بھرتھ کے چچا اور رکن پنجاب اسمبلی ارشد وڑائچ کے انتقال پر اظہار افسوس اور فاتحہ خوانی کی گئی۔ صوبائی کابینہ نے وزیراعلیٰ مریم نوازشریف کو ترکیہ کے کامیاب دورے پر مبارکباد پیش کی۔ کابینہ نے وزیراعلیٰ مریم نوازشریف کی گرلز ایجوکیشن کے ویژن کو قابل تحسین قرار دیا۔ اجلاس میں فلور ملوں کے لئے 25فیصد گندم خریداری یقینی بنانے کے لئے فوڈگرینز (لائسنسنگ کنٹرول) آرڈریننس، 1957ء میں ترمیم کی منظوری دی گئی جس کے تحت 25فیصد لازمی گندم خریداری نہ کرنے والے فلور ملوں کے لائسنس منسوخ ہو سکیں گے۔ گندم کے کاشتکاروں کے حقوق کے تحفظ کے لئے ویٹ سیکٹر کی ڈی ریگولیشن، (EWR) الیکٹرانک ویئر ہاؤس ریسیٹ سسٹم کے نفاذ کی تجویز کی منظوری دی گئی جس سے کاشتکار کو اپنی گندم سٹور کرنے کی سہولت ملے گی اور سٹوریج کے اخراجات حکومت برادشت کرے گی۔ کابینہ اجلاس میں 15لاکھ کارکنوں، مزدوروں اور ورکرز کے لئے پاکستان کا سب سے بڑا راشن کارڈ متعارف کرانے کا اصولی فیصلہ کیا گیا۔ ورکرز کو راشن کارڈ کے ذریعے10ہزار روپے ماہانہ امداد کی تجویز پر اتفاق کیا گیا۔ وزیراعلیٰ مریم نوازشریف کی کاوشوں سے پنجاب میں چاول کے کاشتکاروں کے لئے بھی اہم فیصلے کیے گئے۔ کابینہ نے رائس ریسرچ انسٹیٹیوٹ، انہوئی اکیڈمی آف ایگریکلچرل سائنسز، چین اور ایوب ایگریکلچرل ریسرچ انسٹیٹیوٹ فیصل آباد کے درمیان ایم او یو (MoU) کی منظوری دی۔ چین کا ادارہ پنجاب میں چاول کاہائبرڈ سیڈ متعارف کرانے کے لئے معاونت کرے گا۔ وزیراعلیٰ مریم نوازشریف نے کہا کہ زرعی تحقیق کا فائدہ براہ راست کاشتکار کو پہنچنا چاہیے۔ وزیراعلیٰ مریم نوازشریف نے واٹر سپلائی سکیموں کے واجبات کی فوری ادائیگی کا حکم دیا۔ اجلاس میں چلڈرن لائبریری کمپلیکس لاہور کے قواعد و ضوابط میں ترمیم کی منظوری دی گئی۔ چلڈرن لائبریری کمپلیکس میں پاکستان کا پہلا نوازشریف ارلی ایجوکیشن سنٹر آف ایکسی لینس قائم کیا جائے گا۔ کابینہ نے پنجاب کے مختلف شہروں میں ماحول دوست الیکٹرک بسیں چلانے کی منظوری دی۔ وزیراعلیٰ مریم نوازشریف نے راجن پور میں بھی الیکٹرک بس سروس شروع کرنے کا حکم دیا۔ وزیراعلیٰ مریم نوازشریف نے واسا اور پارکس اینڈ ہارٹیکلچر اتھارٹی کی کیپسٹی بلڈنگ کرنے کی ہدایت کی۔ اجلاس میں وزیر اعلیٰ مریم نوازشریف کے وژن T-30 کے تحت فیصل آباد میں ماس ٹرانزٹ سسٹم کے فزیبلیٹی سٹڈی کی منظوری دی گئی۔ وزیر اعلیٰ مریم نوازشریف کے وژن T-30 کے تحت لاہور میں ییلو، بلیو اور پرپل لائن کے ماس ٹرانزٹ سسٹمز کی فزیبلیٹی سٹڈیز کی منظوری دی گئی۔ وزیر اعلیٰ مریم نوازشریف کے وژن T-30 کے تحت گوجرانوالہ میں ماس ٹرانزٹ سسٹم کی فزیبلیٹی سٹڈی کی منظوری دی گئی۔ کابینہ نے پنجاب میں چنگ چی رکشوں کو ریگولیٹ کرنے کے لئے پنجاب موٹر وہیکل رولز 1969ء میں ترامیم کی منظوری دی۔ ادویات و ڈرگ کی خریداری کی مد میں واجبات کی ادائیگی کے لئے اضافی فنڈز کی فراہمی کی منظوری دی گئی۔ پنجاب کے ٹرشری کیئر ہسپتالوں کے لیے فرنیچر و آلات کی خریداری کے لئے فنڈز کی فراہمی کی منظوری دی گئی۔ وزیراعلیٰ مریم نوازشریف نے ہسپتالوں میں فرنیچر اور طبی آلات کی خریداری کے لیے مطلوبہ فنڈز فراہم کرنے کا حکم دیا۔ کابینہ پنجاب کنزیومر پروٹیکشن ایکٹ 2005ء میں مجوزہ ترامیم کی منظوری دی جس کے تحت ایڈیشنل سیشن ججز کو صارفین عدالت کے اختیارات دیئے جائیں گے۔ پنجاب لیبر کوڈ 2024ء کے مسودہ کی منظوری، کنسٹرکشن، ایگریکلچر اور دیگر شعبے کے ورکرز بھی شامل ہوسکیں گے۔ اجلاس میں پنجاب ایگریکلچر ریسرچ بورڈ (PARB) میں بھرتیوں پر پابندی میں نرمی کی منظوری دی گئی۔ پنجاب پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ اتھارٹی (P4A) میں بھرتیوں کی منظوری دی گئی۔ چیف ڈرگز کنٹرولر کے دفتر، صوبائی کوالٹی کنٹرول بورڈ لاہور کے ملازمین کے کنٹریکٹ میں توسیع کی منظوری دی گئی۔ کابینہ نے ’’میٹر ٹیسٹنگ لیب اور اضافی الیکٹرک انسپکٹر دفاتر کے قیام‘‘ کے لئے منظور شدہ 97 آسامیوں کا سٹیٹس تبدیل کرنے اور 07 گاڑیوں کی خریداری کی منظوری دی۔ اساتذہ کی تقرری کے قواعد و ضوابط میں B.
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: ترامیم کی منظوری دی گئی مریم نوازشریف نے سوشل سکیورٹی کی خریداری فیصل ا باد برائے سال مریم نواز کی فراہمی کابینہ نے اجلاس میں وزیر اعلی پنجاب کے ا رڈیننس کے قیام کیا گیا کی ا ڈٹ کے لئے کے تحت
پڑھیں:
پنجاب میں قبضہ مافیا، دھوکا دہی اور جعلسازوں کو سخت سزائیں کیلیے قوانین تیار
پنجاب حکومت نے قبضہ مافیا، دھوکا دہی اور جعلسازوں کیخلاف سخت قوانین تیار کرلیے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پنجاب حکومت نے قبضہ مافیا،دھوکا اور جعلسازوں کیخلاف سخت سزاوں کے قوانین تیار کر لیے، جس کے آرڈیننس کی تفصیلات سامنے آگئیں ہیں۔
پنجاب پروٹیکشن آف اونرشپ آف امووایبل پراپرٹی آرڈیننس 2025 وزیر اعلیٰ کی منظوری کے بعد پنجاب اسمبلی کو ارسال کر دیا۔ جس کو آج منظوری کیلیے پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔
آرڈیننس میں بتایا گیا ہے کہ غیر قانونی قبضہ، جعلسازی، دھوکہ یا زبردستی جائیداد ہتھیانے پر 5 سے 10 سال قید کی سزا مقرر کی گئی ہے جبکہ جائیداد پر غیرقانونی قبضہ دلانے یا فروخت میں معاونت پر 1 سے 3 سال قید اور 10 لاکھ روپے تک جرمانہ ہوگا۔
آرڈیننس کے مطابق کمپنی، سوسائٹی یا ادارے کی جانب سے جرم ثابت ہونے پر ذمہ دار افسران بھی سزا کے مستحق ہوں گے، جائیداد کے مالک کو شکایت براہِ راست متعلقہ ڈپٹی کمشنر کے پاس جمع کرانی ہوگی۔
آرڈیننس کے مطابق ہر ضلع میں تنازعات کے حل کے لیے ڈسٹرکٹ ڈسپیوٹ ریزولوشن کمیٹی قائم کی جائے گی، جس کی سربراہی ڈپٹی کمشنر کرے گا جبکہ ممبران میں ڈی پی او، اے ڈی سی ریونیو اور متعلقہ افسران شامل ہوں گے۔
کمیٹی کو ریکارڈ طلبی، سماعت، اور جائیداد کے تحفظ کے لیے فوری انتظامی کارروائی کا اختیار حاصل ہوگا جبکہ کمیٹی 90 دن میں شکایت نمٹانے کی پابند ہوگی، کمشنر کی منظوری سے مزید 90 دن کی توسیع ممکن ہوسکے گی۔
آرڈیننس کے مطابق فریقین کو کمیٹی کے سامنے خود پیش ہونا لازمیہ ہوگیا، وکیل کے ذریعے نمائندگی عام طور پر منظور نہیں ہوگی، کمیٹی کی رپورٹ یا سمجھوتہ تحریری طور پر پراپرٹی ٹریبونل کو بھیجا جائے گا۔
آرڈیننس کے مطابق تنازع حل نہ ہونے کی صورت میں کمیٹی 30 دن کے اندر کیس ٹریبونل کو ریفر کرے گی، جھوٹی یا بدنیتی پر مبنی شکایت پر 1 سے 5 سال قید اور جائیداد کی ویلیو کے 25 فیصد تک جرمانہ ہوگا۔
آرڈیننس میں بتایا گیا ہے کہ صوبے بھر میں پراپرٹی ٹریبونلز قائم کیے جائیں گے، ہر ضلع میں کم از کم ایک ٹریبونل ہوگا، ٹریبونل کے سربراہ ہائی کورٹ یا ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج رہ چکے افسران ہوں گے۔
آرڈیننس کے تحت ٹریبونل کو سول کورٹ اور سیشن کورٹ کے برابر اختیارات حاصل ہوں گے۔ ٹریبونل غیرقانونی قبضے کے مقدمات 90 دن میں نمٹانے کا پابند ہوگا۔
آرڈیننس میں بتایا گیا ہے کہ ٹریبونل جائیداد کی واپسی، منافع اور معاوضہ ادا کرنے کے احکامات جاری کر سکے گا، قبضہ چھڑانے کے لیے پولیس یا سرکاری اداروں کی مدد سے زبردستی کارروائی کی جا سکے گی۔
آرڈیننس کے مطابق ٹریبونل کے فیصلے کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں دو رکنی بینچ کے سامنے اپیل دائر کی جا سکے گی جبکہ آرڈیننس کا مقصد شہریوں کی جائیداد کے قانونی مالکانہ حقوق کا تحفظ یقینی بنانا ہے۔