پہلگام حملہ، کشمیری مسلمان بھارتی صحافیوں کی جانبدارانہ رپورٹنگ پر سراپا احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 24th, April 2025 GMT
ذرائع کے مطابق کشمیری مسلمان بھی پہلگام حملے پر اپنے سخت تحفظات کا اظہار کر رہے ہیں اور وہ حملے کو سراسر سکیورٹی کی ناکامی قرار دے رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت نے حق پر مبنی کشمیریوں کی تحریک آزادی کو دبانے کیلئے دس لاکھ سے زائد فورسز اہلکار ان کے سروں پر بیٹھا رکھے ہیں اور وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بندوق کی نوک پر قائم کی جانے والی خاموشی کو امن کا نام دے رکھا ہے۔پہلگام میں سیاحوں پر ہونے والے حملے نے کئی سوالات کو جنم دیا ہے۔ اس بات کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یہ بھارت کی طرف سے رچایا جانے والا ایک اور فالس فلیگ آپریشن ہے جس کا مقصد تحریک آزادی کشمیر کو بدنام کرنے کیساتھ ساتھ پاکستان پر دہشت گردی کا الزام عائد کرنا ہے۔ بھارتی میڈیا حسب سابق اس معاملے پر اپنی جانبدارانہ رپورٹنگ کر کے عالمی برادری کو گمراہ کرنے کی بھرپور کوشش کر رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق کشمیری مسلمان بھی پہلگام حملے پر اپنے سخت تحفظات کا اظہار کر رہے ہیں اور وہ حملے کو سراسر سکیورٹی کی ناکامی قرار دے رہے ہیں۔
سرینگر کے علاقے لالچوک میں ایک شہری نے ایک بھارتی صحافیوں کے سامنے سوال اٹھایا کہ کشمیر میں لاکھوں بھارتی فوجی موجود ہیں اور اتنی بڑی تعداد میں فوجیوں کی موجودگی میں یہ حملہ کیونکر ممکن ہوا اور یہ فوجی کیا کر رہے تھے۔ شہری نے بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ کو آڑھے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ انہیں صرف مسلمانوں کیخلاف بولنا آتا ہے، خواہ یہ وقف بل ہو یا کوئی اور معاملہ وہ مسلمانوں کےخلاف ہی بولتے رہتے ہیں۔ شہری نے سوال کیا کہ وہ (امیت شاہ) اس وقت کہاں ہیں۔انہوں نے کہا کہ پہلگام کا واقعہ محض کشمیری مسلمانوں کیخلاف ایک سازش ہے، جس طرح چھٹی سنگھ پورہ ہوا ہے یہ بھی انہوں نے ویسے ہی کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے چند برس پہلے بھی سرینگر ڈلگیٹ میں سیاحوں پر حملہ ہوا تھا، اگر اس کی رپورٹ دیکھی جائے تو سب پتہ چل جائے گا۔ پہلے وہ رپورٹ دیکھیں، پھر بات کریں۔
شہری نے جذبات بھری آواز میں کہا کہ کشمیریوں کو بدنام کرنا بند کرو، وہ کبھی بھی سیاحوں پر حملہ نہیں کریں گے۔ شہری کا کہنا تھا کہ وہ لالچوک کا رہائشی ہے اور میں بچپن سے دیکھتا آ رہا ہوں کہ یہاں کیا ہو رہا ہے، کشمیریوں نے کبھی بھی سیاحوں پر ہاتھ نہیں اٹھایا۔ سرینگر اور دیگر علاقوں میں شہری بھارتی صحافیوں کی جانبدارانہ رپورٹنگ پر سخت احتجاج اور پہہلگام واقعے پر اپنے دکھ اور افسوس کا بھرپور اظہار کر رہے ہیں۔ ایسی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائر ہیں جن میں کشمیریوں کو بھارتی رپورٹروں کا گھیراﺅ کرتے اور انہیں جانبدارانہ رپورٹنگ سے باز رکھنے کی کوشش کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: جانبدارانہ رپورٹنگ سیاحوں پر رہے ہیں ہیں اور کہا کہ کر رہے
پڑھیں:
مودی سرکار کا مقبوضہ کشمیر میں ریاستی دہشتگردی کا گھناؤنا کھیل بدستور جاری
ہندوتوا ایجنڈے کی پیروی کرتے ہوئے مودی سرکار کا مقبوضہ کشمیر میں ریاستی دہشتگردی کا گھناؤنا کھیل بدستور جاری ہے۔
انتہا پسند سیاسی جماعت بی جے پی کے کٹھ پتلی وزیراعظم نریندر مودی کے دورِ اقتدار میں مظلوم کشمیریوں کی حراستی ہلاکتیں، گرفتاریاں اور تشدد معمول بن چکے ہیں۔
بھارتی جریدے ’’دی کاروان‘‘ کی رپورٹ کے مطابق قابض بھارتی فورسز کے بے بنیاد مظالم کا شکار کشمیریوں میں طالب لالی بھی شامل ہیں، جنہیں بغیر کسی ثبوت کے 10 سال سے دہشتگردی کے الزام میں گرفتار رکھا گیا ہے اور ان کا مقدمہ بھی تاحال تاخیر کا شکار ہے۔
دی کاروان کے مطابق بھارتی سکیورٹی اداروں کی جانب سے عام کشمیری خاندانوں کو (Over Ground Worker) OGW فہرست میں شامل کرنا معمول بن چکا ہے۔ مودی سرکار نے OGW فہرست کا سہارا لے کر تعلیم یافتہ کشمیری نوجوانوں کو بیروزگاری کی دلدل میں دھکیل دیا ہے۔
مقبوضہ کشمیر میں محض شک و شبہے کی بنیاد پر کشمیری خاندانوں سے روزگار اور شناخت چھین لی جاتی ہے۔ اسی طرح بغیر کسی عدالتی کارروائی یا تحقیقات کے کشمیریوں کے نام فہرست میں شامل کیے جاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ مودی سرکار کے حکم پر مقبوضہ کشمیر میں سیکڑوں کشمیری بلاجواز حراست میں ہیں اور دہشتگردی کے الزام میں گرفتار درجنوں بے گناہ کشمیریوں پر کوئی جرم بھی ثابت نہیں ہوا۔
دی کاروان کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج گرفتار کشمیری نوجوانوں کے خاندانوں کو بھی ہراساں کرتی ہے۔بھارتی فوج جعلی انکاؤنٹرز میں شہید کیے جانے والے کشمیری نوجوانوں کی لاشیں بھی لواحقین کو نہیں دیتی۔
مودی سرکار کے دور میں کشمیریوں کو جعلی مقدمات میں نظربند کرنا معمول کا حصہ بن چکا ہے۔ مودی سرکار کشمیریوں کے انسانی حقوق روندنے کو قومی سلامتی کا نام دے رہی ہے۔
ذرائع کے مطابق صرف مئی 2025ء میں 474 سے زائد بے گناہ کشمیریوں کو گرفتار جب کہ 17 کو ماورائے عدالت قتل کیا گیا۔ پہلگام حملے کے بعد کشمیریوں کے خلاف 50 سے زائد مقدمات قائم کرکے گرفتار کیا گیا ہے۔
کشمیریوں کی مزاحمت کو دبا نے کے لیے مودی سرکار اور بھارتی فورسز کی ریاستی دہشتگردی جاری ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں ’’جھوٹے انکاؤنٹرز‘‘ اور جعلی مقدمات پر متعدد بین الاقوامی اداروں نے تشویش کا اظہار کیا ہے، مگر مودی کی مجرمانہ خاموشی برقرار ہے۔