مشکل فیصلے اور مستقل مزاجی: وزیر خزانہ نے عالمی فورم پر معاشی حکمتِ عملی بیان کردی
اشاعت کی تاریخ: 24th, April 2025 GMT
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے سینٹر فار گلوبل ڈویلپمنٹ کے تحت منعقدہ مذاکرے میں دنیا کو آگاہ کیا ہے کہ پاکستان نے مشکل مگر ضروری فیصلوں کے ذریعے معیشت کو استحکام کی راہ پر گامزن کیا ہے۔
وزارتِ خزانہ کے اعلامیے کے مطابق وزیر خزانہ نے حکومتی اصلاحاتی ایجنڈے اور مالیاتی ڈھانچے میں تبدیلیوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ایف بی آر کی ٹیکس پالیسی سازی کو اس کے آپریشنل دائرہ کار سے الگ کر دیا گیا ہے تاکہ ٹیکس نظام کو مؤثر اور شفاف بنایا جا سکے۔
مزید پڑھیں: وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی واشنگٹن میں اہم مالیاتی اداروں سے ملاقاتیں
انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ ٹیکس اصلاحات، نجکاری، اور توانائی کے شعبے میں تبدیلیوں کا عمل پوری توانائی سے جاری رہے گا۔ وزیر خزانہ نے زور دیا کہ ملکی معیشت کی بحالی اور ترقی کا انحصار برآمدات میں اضافے اور برآمدی شعبوں میں غیرملکی سرمایہ کاری کے فروغ پر ہے۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ حکومت کا نصب العین پائیدار اور شمولیتی ترقی کا حصول ہے، اور اس کے لیے ٹیکس نیٹ کو وسعت دے کر مالی وسائل میں اضافہ اولین ترجیح ہے۔
انہوں نے ماحولیاتی تبدیلی اور تیزی سے بڑھتی آبادی کو پاکستان کے لیے بڑے خطرات قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان چیلنجز سے نمٹنے کے لیے مربوط اور مؤثر منصوبہ بندی ناگزیر ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
ہم نے اسرائیل کی جوہری دستاویزات کا خزانہ حاصل کر لیا ہے، ایرانی وزیر انٹیلجنس
۔ ایرانی وزیرِ انٹیلیجنس اسماعیل خطیب نے اتوار کے روز اس انٹیلیجنس آپریشن کی تفصیلات بیان کیں جس کا انکشاف گزشتہ روز ایرانی میڈیا پر کیا گیا تھا۔ ایرانی سرکاری ٹیلی وژن سے گفتگو کرتے ہوئے اسماعیل خطیب نے کہا: "ایرانی وزارتِ انٹیلیجنس کو صہیونی ریاست سے متعلق ایک قیمتی خزانے کی صورت میں اسٹریٹجک، آپریشنل اور سائنسی معلومات حاصل ہوئی ہیں۔" اسلام ٹائمز۔ ایرانی سیکیورٹی حکام نے تہران کی جانب سے اسرائیلی قبضے سے حساس اسٹریٹجک دستاویزات کے بڑے ذخیرے کے حصول کے بارے میں نئی تفصیلات ظاہر کی ہیں جن میں جوہری تنصیبات، سفارتی تعلقات اور سائنسی معلومات شامل ہیں۔ ایرانی وزیرِ انٹیلیجنس اسماعیل خطیب نے اتوار کے روز اس انٹیلیجنس آپریشن کی تفصیلات بیان کیں جس کا انکشاف گزشتہ روز ایرانی میڈیا پر کیا گیا تھا۔ ایرانی سرکاری ٹیلی وژن سے گفتگو کرتے ہوئے اسماعیل خطیب نے کہا: "ایرانی وزارتِ انٹیلیجنس کو صہیونی ریاست سے متعلق ایک قیمتی خزانے کی صورت میں اسٹریٹجک، آپریشنل اور سائنسی معلومات حاصل ہوئی ہیں۔" انہوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ انٹیلیجنس ادارے کو جو دستاویزات موصول ہوئیں، وہ قابض اسرائیلی حکومت کے منصوبوں اور اس کی جوہری تنصیبات سے متعلق ہیں، اور یہ دستاویزات ملک کی دفاعی صلاحیت میں اضافہ کرتی ہیں۔ خطیب نےزور دیتے ہوئے کہا: "یہ ایک بہت بڑا انٹیلیجنس واقعہ ہے۔ اسے صرف ہزاروں دستاویزات کے حصول تک محدود نہیں کیا جا سکتا۔" انہوں نے مزید کہا: "ہمیں مکمل جوہری دستاویزات حاصل ہوئیں، اور ساتھ ہی اسرائیل کے مغربی ممالک اور امریکہ کے ساتھ تعلقات سے متعلق بھی اہم دستاویزات ملی ہیں۔"
آپریشن کیسے انجام پایا؟
ایران کے وزیر انٹیلیجنس نے بتایا کہ یہ دستاویزات محفوظ طریقے سے ایران منتقل کی گئی ہیں، دستاویزات کی منتقلی کے طریقہ کار بھی ان کی اہمیت جتنے ہی اہم ہیں۔البتہ، انہوں نے فی الحال ان طریقوں کو ظاہر کرنے سے گریز کیا۔ انہوں نے یہ بھی وضاحت کی کہ: "یہ کارروائی کچھ عرصہ قبل مکمل ہو چکی تھی، لیکن ہم نے اس کی خبر دینے میں اس وقت تک تاخیر کی تاکہ کارروائی کی مکمل حفاظت یقینی بنائی جا سکے۔" انہوں نے یہ بھی وعدہ کیا کہ "یہ دستاویزات جلد منظر عام پر لائی جائیں گی۔" اسماعیل خطیب کے بقول: "یہ ایک پیچیدہ، وسیع اور کثیر الجہتی آپریشن تھا، جس کی منصوبہ بندی مختلف افراد کو بھرتی کر کے، مطلوبہ ذرائع تک رسائی حاصل کر کے کی گئی۔"
ایرانی آپریشن کے وقت کی اہمیت کیا ہے؟
اس انکشاف پر تبصرہ کرتے ہوئے اسرائیلی میڈیا نے کہا ہے کہ "ایران کی جانب سے اسرائیلی جوہری دستاویزات کے حصول کا اعلان ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب تہران اور واشنگٹن کے درمیان جوہری مذاکرات جاری ہیں، اس لیے اس وقت کا انتخاب اہم سیاسی مفہوم رکھتا ہے۔" گزشتہ روز ایرانی میڈیا نے انکشاف کیا تھا کہ ایران کی انٹیلیجنس ایجنسی کو اسرائیل سے متعلق حساس اور اسٹریٹجک معلومات و دستاویزات کی ایک بڑی مقدار تک رسائی حاصل ہوئی ہے۔ ان ذرائع کے مطابق، "حاصل کی گئی معلومات میں ہزاروں ایسی دستاویزات شامل ہیں جو اسرائیل کے جوہری منصوبوں اور تنصیبات سے متعلق ہیں۔" یہ انکشاف ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب خطے میں ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی بڑھ رہی ہے، اسرائیلی دھمکیاں جاری ہیں کہ وہ ایرانی جوہری تنصیبات پر حملہ کر سکتا ہے، اور اسی دوران تہران اور واشنگٹن کے درمیان جوہری پروگرام پر بالواسطہ بات چیت بھی جاری ہے، تاکہ کسی ممکنہ معاہدے تک پہنچا جا سکے۔