دنیا کا سب سے بڑا مینوفیکچرنگ ملک بننا چاہتے ہیں، چیف ایڈوائزر بنگلہ دیش محمد یونس کا عزم
اشاعت کی تاریخ: 24th, April 2025 GMT
غیر ملکی سرمایہ کاروں نے بنگلہ دیش کے مینوفیکچرنگ، ویسٹ مینیجمنٹ، انرجی، بینکنگ اور خاص طور پر کاکس بازار کے ریزورٹ ڈسٹرکٹ سمیت سیاحت جیسے شعبوں میں سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کرنے میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔
بنگلہ دیش کے چیف ایڈوائزر پروفیسر محمد یونس نے قطری دارالحکومت میں کئی ممتاز غیر ملکی سرمایہ کاروں کے ساتھ بند کمرے میں ملاقات کی ہیں، جن کا مقصد ملک کے چند اہم شعبوں میں سرمایہ کاری کو راغب کرنا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:
سرمایہ کاروں سے خطاب کرتے ہوئے چیف ایڈوائزر نے کہا کہ عبوری حکومت کا مقصد بنگلہ دیش کو ایک مینوفیکچرنگ اور اقتصادی مرکز میں تبدیل کرنا ہے، جس میں ہر قسم کی غیر ملکی سرمایہ کاری کا خیرمقدم کیا جائے گا۔
محمد یونس نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ان کی حکومت خطے میں سرمایہ کاری کے سب سے پرکشش ماحول میں سے ایک پیش کر رہی ہے، ’ہم دنیا میں ایک اعلی مینوفیکچرنگ ملک بننا چاہتے ہیں۔‘
مزید پڑھیں:
اس اجلاس میں مالدیپ کے سابق نائب وزیر اعظم، ملائیشیا کے شاہی خاندان کے رکن، ملائیشیا کے سابق وزیر، قطری شاہی خاندان کے ایک رکن، اعلیٰ بینکرز اور متعدد امیر مگر غیر مقیم بنگلہ دیشی جیسی قابل ذکر شخصیات شامل تھیں۔
سرمایہ کاروں نے مینوفیکچرنگ، ویسٹ مینجمنٹ، انرجی، بینکنگ اور خاص طور پر کاکس بازار کے ریزورٹ ڈسٹرکٹ میں سیاحت جیسے شعبوں میں مواقع تلاش کرنے میں دلچسپی ظاہر کی۔
مزید پڑھیں:
چیف ایڈوائزر نے سرمایہ کاروں کو بنگلہ دیش کا دورہ کرنے اور متعلقہ ایجنسیوں کے ساتھ بات چیت کرنے کی ترغیب دی، ملاقات میں مشیر خارجہ توحید حسین اور سینیئر سیکریٹری لامیا مرشد بھی موجود تھے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
چیف ایڈوائزر ریزورٹ ڈسٹرکٹ مینوفیکچرنگ ویسٹ مینیجمنٹ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: چیف ایڈوائزر ریزورٹ ڈسٹرکٹ مینوفیکچرنگ ویسٹ مینیجمنٹ چیف ایڈوائزر سرمایہ کاروں سرمایہ کاری بنگلہ دیش
پڑھیں:
امتحانات میں کامیابی چاہتے ہیں؟آسان راز سامنے آگیا
امتحانات میں کامیابی کے خواہشمند ہیں تو اس کا راز آپ کی نیند میں چھپا ہے۔یہ بات برطانیہ میں ہونے والی ایک تحقیق میں سامنے آئی۔
کیمبرج یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ جو نوجوان جلد سونے کے لیے لیٹ جاتے ہیں اور زیادہ وقت تک سوتے ہیں، ان کے دماغی افعال دیگر ساتھیوں کے مقابلے میں بہتر ہوتے ہیں اور ذہنی ٹیسٹوں میں زیادہ بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔اس تحقیق میں 3 ہزار سے زائد نوجوانوں کو شامل کیا گیا تھا اور ان نیند کی عادات کا جائزہ لیا گیا۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جلد اور زیادہ وقت تک سونے والے نوجوان مطالعے، الفاظ یاد رکھنے، مسائل حل کرنے اور دیگر ذہنی ٹیسٹوں میں دیگر کو آسان سے پیچھے چھوڑ دیتے ہیں۔محققین کو توقع تھی کہ نیند کی صحت مند عادات سے نوجوانوں کی دماغی صلاحیتوں پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہوں گے مگر وہ یہ دیکھ حیران رہ گئے کہ نیند کے دورانیے میں معمولی فرق سے بھی نمایاں اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا خیال تھا کہ نیند دماغی افعال کو بہتر بنانے میں کردار ادا کرتی ہے، جیسے یادداشت بہتر ہوتی ہے۔رات کی اچھی نیند کو عرصے سے بہتر دماغی کارکردگی سے منسلک کیا جاتا ہے مگر محققین یہ جاننا چاہتے تھے کہ جب نوجوانوں کی دماغی نشوونما ہو رہی ہوتی ہے تو سونے کے وقت اور نیند کی کمی سے کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
اس مقصد کے لیے انہوں نے 3222 نوجوانوں کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی، جس کے دوران ان کے دماغی اسکین کیے گئے، ذہنی ٹیسٹوں کو مکمل کرایا گیا جبکہ نیند کی مانیٹرنگ ٹریکرز سے کی گئی۔ان نوجوانوں کو 3 گروپس میں تقسیم کیا گیا۔
پہلا گروپ 39 فیصد ایسے نوجوانوں پر مشتمل تھا جو ہر رات اوسطاً 7 گھنٹے 10 منٹ تک سونے کے عادی تھے، دوسرے گروپ میں 24 فیصد نوجوان شامل تھے اور وہ اوسطاً 7 گھنٹے 21 منٹ سوتے تھے۔تیسرا گروپ 37 فیصد نوجوانوں پر مشتمل تھا جو بستر پر جلد سونے کے لیے لیٹتے تھے اور ان کی نیند کا دورانیہ 7 گھنٹے 25 منٹ کا تھا۔
تعلیمی کامیابیوں کے حوالے سے تو تینوں گروپس میں کوئی خاص نمایاں فرق دیکھنے میں نہیں آیا مگر ذہنی ٹیسٹوں میں تیسرے گروپ میں شامل نوجوانوں کو واضح برتری حاصل تھی۔دماغی اسکینز سے بھی واضح ہوا کہ اس گروپ میں شامل نوجوانوں کے دماغوں کا حجم بھی دیگر کے مقابلے میں زیادہ تھا اور ان کے دماغی افعال بھی بہترین تھے۔
محققین کے مطابق نتائج اس لیے حیران کن تھے کیونکہ محض چند منٹ زیادہ نیند سے بھی دماغی افعال کو زیادہ بہتر بنایا جاسکتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اگر آپ نیند کو بہتر بنانا چاہتے ہیں تو ورزش کو معمول بنالیں جبکہ شام میں سونے سے کچھ دیر قبل موبائل فون یا کمپیوٹر کو استعمال کرنے سے گریز کریں۔