چین اور امریکہ کے درمیان فی الحال کوئی تجارتی مذاکرات نہیں ہو رہے ،چینی وزارت تجارت
اشاعت کی تاریخ: 24th, April 2025 GMT
چین اور امریکہ کے درمیان فی الحال کوئی تجارتی مذاکرات نہیں ہو رہے ،چینی وزارت تجارت WhatsAppFacebookTwitter 0 24 April, 2025 سب نیوز
بیجنگ :چین کی وزارت تجارت کی پریس کانفرنس میں ایک سوال کیا گیا کہ کیا چین ،جاپان اور دیگر ممالک کی طرح امریکہ کے ساتھ تجارتی مذاکرات کرے گا؟
جمعرات کے روز اس سوال کے جواب میں چین کی وزارت تجارت کے ترجمان حہ یاڈونگ نے کہا کہ چین اور امریکہ کے درمیان فی الحال کوئی اقتصادی اور تجارتی مذاکرات نہیں ہو رہے ۔ان کا کہنا تھا کہ چین امریکہ اقتصادی اور تجارتی مذاکرات میں پیش رفت کے بارے میں دعوے بے بنیاد ہیں اور ان کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔ترجمان نے کہا کہ چین کا موقف مستقل ہے اور چین مشاورت اور مکالمے کے لیے تیار ہیں لیکن مشاورت اور مذاکرات کی کوئی بھی شکل ہو اس کی بنیاد باہمی احترام اور انداز مساویانہ ہونا چاہیے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرچین اور کینیا کو بیلٹ اینڈ روڈ تعاون میں رہنما کردار ادا کرنا چاہئے، چینی صدر چین اور کینیا کو بیلٹ اینڈ روڈ تعاون میں رہنما کردار ادا کرنا چاہئے، چینی صدر چین کا مارکیٹ تک رسائی کے لیے منفی فہرست کے نئے ورژن کا اجراء پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں بڑی مندی کے ساتھ کاروبار کا آغاز گلوبل سکیورٹی انیشٹو ۔ شورش زدہ دنیا میں ایک امید بن گیا چین دنیا کی سبز ترقی میں ایک مضبوط رکن اور اہم شراکت دار ہے، چینی صدر شاہراہوں کی بندش سے 12ہزار کمرشل گاڑیاں پھنس چکی ہیں،عاطف اکرم شیخCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: تجارتی مذاکرات امریکہ کے چین اور
پڑھیں:
پاکستان، چین اور روس خفیہ ایٹمی تجربات کر رہے ہیں، ٹرمپ کا دعویٰ
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے الزام عائد کیا ہے کہ پاکستان، چین اور روس خفیہ طور پر ایٹمی ہتھیاروں کے تجربات کر رہے ہیں، جبکہ امریکہ واحد بڑی طاقت ہے جو ان تجربات سے باز ہے۔
امریکی ٹی وی پروگرام “60 منٹس” کو دیے گئے انٹرویو میں ٹرمپ نے کہا کہ انہوں نے پینٹاگون کو فوری طور پر ایٹمی تجربات دوبارہ شروع کرنے کی ہدایت دی ہے۔ ان کے بقول، “شمالی کوریا، پاکستان اور دیگر ممالک ایٹمی تجربات کر رہے ہیں مگر وہ اس کا اعلان نہیں کرتے۔”
ان بیانات سے عالمی سطح پر تشویش پیدا ہوگئی ہے کہ آیا امریکہ 1992 کے بعد پہلی مرتبہ نیا ایٹمی تجربہ کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ کے پاس اتنا بڑا ایٹمی ذخیرہ ہے جو “دنیا کو 150 مرتبہ تباہ کر سکتا ہے”، لیکن اس کے باوجود ایٹمی تجربات ضروری ہیں تاکہ “یہ دیکھا جا سکے کہ یہ ہتھیار کام کیسے کرتے ہیں۔”
انہوں نے مزید کہا کہ “روس اور چین تجربات کر رہے ہیں مگر خاموشی سے۔ ہم واحد ملک ہیں جو نہیں کرتے، اور میں یہ نہیں چاہتا کہ ہم واحد ملک رہیں جو تجربات نہ کرے۔”
ٹرمپ نے زور دے کر کہا کہ امریکہ زیادہ شفاف طریقے سے کام کرتا ہے۔ ان کے بقول، “ہم کھلا معاشرہ ہیں، ہم سب کچھ عوام کے سامنے رکھتے ہیں۔ اگر دوسرے ممالک تجربات کر رہے ہیں تو ہمیں بھی کرنے ہوں گے۔”
پاکستان کے دفتر خارجہ نے تاحال ان الزامات پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا۔
ماہرین کے مطابق ٹرمپ کے یہ بیانات امریکہ کی ایٹمی عدم پھیلاؤ پالیسی پر سوال اٹھاتے ہیں اور اگر امریکہ نے ایٹمی تجربات دوبارہ شروع کیے تو یہ بین الاقوامی معاہدوں اور عالمی امن کوششوں کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں۔