سری نگر میں مسلح غیر ملکی موجود ہیں، پاکستان جانتا ہے کہ وہ کیوں وہاں موجود ہیں
اشاعت کی تاریخ: 24th, April 2025 GMT
وزیر خٓرجہ اسحاق ڈار نے انکشاف کیا ہے کہ سری نگر مین جدید اسلحے سے لیس کچھ غیر ملکی موجود ہیں۔ پاکستان جانتا ہے کہ یہ لوگ سری نگر میں کیوں موجود ہیں۔ پاکستان کے پاس ایسے شواہدہیں کہ سرینگرمیں جدیداسلحے سے لیس غیرملکی موجودہیں۔
وزیر خارجہ سحاق ڈار نے آج وزیر دفاع خواجہ آصف، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کے ساتھ نیوز کانفرنس کی، وزیر اطلاعات عطاءاللہ تارڑ اور اٹارنی جنرل بھی اس نیوز کانفرنس مین موجود تھے۔
پنجاب میں افسروں کے تبادلے
نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا، سندھ طاس معاہدے کے بارے میں بھارت یکطرفہ فیصلہ نہیں کرسکتا۔ ہم یکطرفہ اقدامات کے ردعمل میں شملہ معاہدہ سمیت دوطرفہ معاہدوں پرنظرثانی کرسکتے ہیں۔
اسحاق ڈار نے بتایا کہ واہگہ بارڈرکوبندکیاجارہاہے۔ واہگہ کے راستے ہر قسم کی تجارت کو معطل کیا جا رہا ہے۔بھارتی شہریوں کیلئے سارک ویزا سکیم کے تحت جاری ویزے منسوخ کرنے کافیصلہ کیا گیا۔سکھ یاتری اس فیصلے سے مستثنیٰ ہوں گے۔
قذافی سٹیڈیم میں بابر الیون نے قلندرز کیلئے سو رنز بنانا دشوار کر ڈالا
اسحاق ڈار نے آج قومی سلامتی کمیٹی کے فیصلوں کے متعلق بتاتے ہوئے کہا، بھارت کے فوجی اتاشیوں کوناپسندیدہ شخصیت قرار دیا گیا ہے۔نا پسندیدہ شخصیات کو 30 اپریل تک ملک چھوڑنے کاکہاگیاہے۔
پاکستان میں موجودبھارتی شہریوں کو30 اپریل تک ملک چھوڑنے کاحکم دیاگیاہے۔
اسحاق ڈار نے کہا، مسلح افواج پاکستان کی سلامتی اورخودمختاری کے تحفظ کیلئے مکمل تیار ہیں، کسی بھی قسم کی مہم جوئی اورجارحیت کابھرپورجواب دیاجائے گا۔پاکستان کی فضائی حدود کو بھارتی ایئرلائنزکیلئے بند کیا جا رہا ہے۔ بھارتی ناظم الامورکودفترخارجہ طلب کرکے قومی سلامتی کمیٹی کے تمام فیصلوں سے آگاہ کیا جا رہا ہے۔
یو ایم ٹی میں سالانہ مشاعرہ بیاد ڈاکٹر حسن صہیب مراد کا انعقاد
انہوں نے کہا، ہم کسی بھی قسم کی جارحیت کاجواب دینے کی پوری صلاحیت رکھتے ہیں۔ پاکستا ن کے پانی کوروکنے کے عمل کوجنگ تصورکیاجائے گا۔ پاکستان اس طرح کاکوئی اقدام ہرگز برداشت نہیں کرے گا۔
نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا، پاکستان نے ہمیشہ امن وسلامتی کی بات کی ہے، 24کروڑعوام کی طاقت سے ہرقسم کے حالات کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
سندھ طاس معاہدے میں عالمی بینک اوردیگرسٹیک ہولڈرز ضامن ہیں۔
جھوٹی شکایات والے ہوشیار؛ 20 لاکھ جرمانہ اور 5 سال تک قید کی سزا دی جاسکتی؛چیئرمین نیب
وزیردفاع خواجہ آصف نے نیوز کانفرنس مین کہا، بھارتی وزیراعظم مسلمانوں کے قتل عام میں ملوث ہے، مقبوضہ کشمیرمیں 9 لاکھ بھارتی فوج کے باوجود پہلگام کاواقعہ سوالیہ نشان ہے۔
وزیردفاع نے کہا، پاکستان دنیاکا واحد ملک ہے جو دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثرہوا۔ پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات کے تانے بانے بھارت سے ملتے ہیں۔ کینیڈا سمیت دنیا بھر میں دہشت گردی کے واقعات میں بھارت کے ملوث ہونے کے ناقابل تردیدشواہدموجودہیں۔ بھارت کی کسی بھی مہم جوئی کابھرپورجواب دیں گے۔
فی اوور ایک وکٹ؛ قذافی کی مہربان وکٹ لاہور قلندرز پر نامہرباں
کلبھوشن یادیوبھارت کی دہشتگردی میں ملوث ہونے کی سب سے بڑی گواہی ہے۔ بھارتی جارحیت پر پاکستان کے بھرپورجواب میں کسی کوشک وشبہ نہیں ہوناچاہئے۔
وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا، سندھ طاس معاہدے کی معطلی کاکوئی قانونی جواز نہیں ہے۔ بھارتی اقدام دہشتگردی کے خلاف پاکستان کی حالیہ کامیابیوں کوسبوتاژ کرنے کی کوشش ہے۔ قومی سلامتی کمیٹی نے بھارتی اقدامات کاسودسمیت جواب دے دیاہے۔ آج پاکستان نے بھارت کی گیدڑبھبکیوں کابھرپورجواب دیاہے۔پاکستان نے بھارت کے ساتھ دوطرفہ اور کسی بھی تیسرے ملک کے ذریعے تجارت کومعطل کردیاہے۔دنیا جان چکی ہے کہ بھارت پاکستان میں دہشتگردی کوسپانسرکرتاہے۔ بھارت اپنے سیاسی فائدے کیلئے دہشتگردی کواستعمال کرتاہے۔
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے وارننگ دی کہ بھارتی حکومت اپنی ناکامی کاملبہ کسی اورپر ڈالنے کی کوشش نہ کرے ۔
اٹارنی جنرل نے کہا، سندھ طاس معاہدے کی کسی بھی صورت یکطرفہ معطلی نہیں ہوسکتی۔
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: سندھ طاس معاہدے اسحاق ڈار نے موجود ہیں نے بھارت کسی بھی
پڑھیں:
پاکستان کا صنعتی شعبہ بہتر ہو رہا ہے، آئی ٹی اور سروسز میں ترقی ہو رہی ہے اور غیر ملکی سرمایہ کار پاکستان کا رخ کررہے ہیں ، جام کمال خان
تہران (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 ستمبر2025ء) وفاقی وزیرِ تجارت جام کمال خان نے پاکستان اور ایران کے درمیان ’’مشترکہ خوشحالی کے نئے باب‘‘ کے آغاز کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کا صنعتی شعبہ بہتر ہو رہا ہے، آئی ٹی اور سروسز میں ترقی ہو رہی ہے اور غیر ملکی سرمایہ کار پاکستان کا رخ کررہے ہیں ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاک ایران بزنس فورم 2025 سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ یہ فورم تہران میں پاکستان۔ایران مشترکہ اقتصادی کمیشن (JEC) کے 22ویں اجلاس کے موقع پر منعقد ہوا جس میں بڑی تعداد میں ایرانی اور پاکستانی کاروباری رہنماؤں، حکام اور سفارت کاروں نے شرکت کی۔ منگل کوتہران سے جاری پریس ریلیز کے مطابق وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان نے فورم سے خطاب میں کہا کہ بزنس فورم کا اتنے بڑے پیمانے پر پہلی مرتبہ انعقاد اس امر کا مظہر ہے کہ دونوں ممالک کی قیادت اور عوام دوستی کو ٹھوس معاشی نتائج میں ڈھالنے کے لیے پرعزم ہیں۔(جاری ہے)
انہوں نے دوطرفہ تجارت کو نئی بلندیوں تک لے جانے کے لیے متعدد اقدامات کا خاکہ پیش کیا، جن میں بینکنگ، لاجسٹکس، شپنگ، ایوی ایشن، فری زونز، ہائی اینڈ مینوفیکچرنگ، زراعت اور سرمایہ کاری کے فروغ پر 17 نئے پروٹوکولز پر مذاکرات، بارڈر مارکیٹس اور خصوصی اقتصادی زونز کو فعال بنانا ہے تاکہ سرحدی علاقوں میں روزگار اور کاروبار کے مواقع بڑھیں، حکومتِ پاکستان کے پانچ سالہ معاشی منصوبہ ’’اُڑان پاکستان‘‘ کے تحت توانائی، معدنیات، زراعت اور مینوفیکچرنگ میں غیر ملکی سرمایہ کاری کا فروغ، کسٹمز، ٹیرف اور ریگولیٹری رکاوٹوں کے خاتمے کے لیے پاکستانی اور ایرانی ٹیموں کے درمیان قریبی تکنیکی تعاون شامل ہے ۔ جام کمال خان نے کہا کہ وزیرِاعظم شہباز شریف کی قیادت میں حکومتِ پاکستان نے ایران کے ساتھ تجارت اور روابط کو اعلیٰ ترین اسٹریٹجک ترجیح دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا صنعتی شعبہ بہتر ہو رہا ہے، آئی ٹی اور سروسز میں ترقی ہو رہی ہے اور غیر ملکی سرمایہ کاری پاکستان کا رخ کر رہی ہے۔ وفاقی وزیر نے ایرانی کمپنیوں کو نومبر 2025 میں پاکستان میں ہونے والے ایگریکلچر ایکسپو میں شرکت کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ یہ موقع مینوفیکچرنگ ہبز دیکھنے اور نئی منڈیوں کو دریافت کرنے کے لیے ایک گیٹ وے ثابت ہوگا۔انہوں نے اعلان کیا کہ پاکستان جلد 23ویں مشترکہ اقتصادی کمیشن کا اجلاس پاکستان میں منعقد کرے گا تاکہ تہران میں طے پانے والے معاہدوں پر عملدرآمد یقینی بنایا جا سکے۔ فورم سے خطاب کرتے ہوئے ایرانی وزیر فرزانہ صادق نے گزشتہ برسوں میں دوطرفہ تجارت میں قابلِ ذکر اضافے کو سراہا اور کہا کہ تجارت گزشتہ سال 3.1 ارب ڈالر سے تجاوز کر گئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کی قیادت کی رہنمائی میں تجارتی ہدف 10 ارب ڈالر تک پہنچنے کے لیے پیش رفت جاری ہے۔ فرزانہ صادق نےدواسازی، سیرامکس اور دیگر شعبوں میں مشترکہ سرمایہ کاری کے منصوبوں پر دلچسپی ظاہر کی۔ فرزانہ صادق نے کہا کہ پاکستان۔ایران بزنس فورم دونوں ممالک کے لیے عملی پلیٹ فارم فراہم کرتا ہے جس سے تعاون میں تیزی اور دونوں قوموں کے لیے ٹھوس نتائج حاصل ہوں گے۔ ایرانی وزیر نے پاکستان میں آنے والے حالیہ سیلاب کے نتیجے میں ہونے والے قیمتی جانی و مالی نقصان پر افسوس کا اظہار بھی کیا ۔ جام کمال نے ایران کی حکومت، ایرانی وزیر برائے سڑک و شہری ترقی فرزانہ صادق اور ایرانی ٹریڈ پروموشن آرگنائزیشن کا شاندار انتظامات اور میزبانی پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہماری اقتصادی شراکت داری کو بھی اتنا ہی گہرا اور پائیدار ہونا چاہیے جتنا کہ ہمارے مذہبی، ثقافتی اور تاریخی تعلقات ہیں جو صدیوں پر محیط ہیں۔فورم کے اختتام پر دونوں وزراء نے اس عزم کا اظہار کیا کہ پاک۔ایران تاریخی تعلقات کو پائیدار اور جدید اقتصادی شراکت داری میں ڈھال کر علاقائی خوشحالی اور عالمی مسابقت کی راہ ہموار کریں گے۔