پاکستان کے جواب سے بہت زیادہ مطمئن ہوں، مشاہد حسین
اشاعت کی تاریخ: 25th, April 2025 GMT
اسلام آباد:
سینئر سیاستدان مشاہد حسین کا کہنا ہے کہ پاکستان کی جانب سے جو جواب ہے میں اس سے بہت زیادہ مطمئن ہوں، بڑا ٹھیک جواب ہے، بڑی دانش مندی کے ساتھ ، دلیری کے ساتھ، میچور رسپانس ہے اور بڑا سپیسیفک رسپانس ہے، اس میں کوئی جذباتیت نہیں ہے، اس میں جو دو تین عنصر لے آئے ہیں وہ بڑے اچھے ہیں۔
ایکسپریس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ایک تو یہ ہے کہ انھوں نے واضح طور پر کہا ہے کہ اگر آبی جارحیت ہوئی تو اس کا مطلب آل آؤٹ وار ہے، اگر وہ پانی روکتے ہیں وہ ایکٹ آف وار ہوگا، دوسرا انھوں نے کہاکہ اگر آپ نے کوئی ملٹری ایکشن کیا تو2019 کی یاد تازہ کر دیں گے ہم سخت جواب دیں گے۔
ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ہم نے جو فضائی حدود بند کی ہے اس کا انڈیا کو بہت زیادہ نقصان ہے، ہمارے تو کوئی جہاز ہی نہیں جاتے اس طرف، انھوں نے کہا کہ میرا نہیں خیال کہ انڈیا پاکستان کا پانی بند کر سکتا، انڈین اسٹیٹمنٹ جو کل آیا تھا ان کی منسٹری آف فارن افیئرز کا اس میں انھوں نے سندھ طاس معاہدے کو منسوخ کرنے کی بات نہیں کی۔
انھوں نے کہا کہ اسے معطل کیا جائے گا پاکستان کے رویہ تبدیل کرنے تک، شملہ معاہدے کی منسوخی کے حوالے سے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ شملہ معاہدہ انڈیا نے تو ڈی فیکٹو منسوخ کر ہی دیا ہے جس دن انھوں نے اعلان کیا5اگست 2019کو، قبضہ کر لیا مقبوضہ کشمیر پر اس کا مطلب ہے کہ ان کی طرف سے کم سے کم، یک طرفہ طرف سے جو اقوام متحدہ کی قراردادوں کی نفی ہوئی اور شملہ معاہدہ ہو یا لاہور ڈیکلریشن ہو جب واجپائی آئے تھے نواز شریف کے دور میں کہ بائی لیٹرل ہوگا تو وہ ایک سائڈ پر ہوگیا تو اس سے فرق نہیں پڑتا۔
ہمارے کمٹمنٹ تو ہے یونائیٹڈ نیشنز ریزولوشنز کی، وہ قائم اور دائم ہیں، انھوں نے کہا کہ ہائی کمیشنوں سے عملہ کم کرنے سے کوئی خاص فرق نہیں پڑے گا، ہمارے آفیشل رابطے تو بہت کم رہ گئے تھے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
بھارت کا پاکستان پر الزام لگانا مناسب نہیں، کہیں بھی دہشتگردی ہو مذمت کرتے ہیں، خواجہ آصف
خواجہ آصف (فائل فوٹو)۔وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پہلگام واقعے سے متعلق بھارت کا پاکستان پر الزام لگانا مناسب نہیں، دنیا میں کہیں بھی دہشتگردی ہو ہم اس کی مذمت کرتے ہیں۔
نجی ٹی وی کو انٹرویو میں انکا کہنا تھا کہ دہشتگردی سے پاکستان سب سے زیادہ متاثر ہے۔ پاکستان دہائی سے دہشتگردی کا سامنا کر رہا ہے، جو دہشتگردی کا شکار ہیں وہ کیسے دہشتگردی کو فروغ دیں گے۔
انھوں نے کہا پاکستان کی افواج ہر جگہ دہشتگردی کا مقابلہ کر رہی ہیں، ہم دہشتگردی کی پرزور مذمت کرتے ہیں اور اس میں کوئی ابہام نہیں ہونا چاہیے۔
وزیر دفاع نے کہا پہلگام واقعہ میں فالس فلیگ آپریشن کی بات کو بالکل مسترد نہیں کیا جاسکتا، پاکستان دہشتگردی کا سب سے بڑا ویکٹم ہے، ہم کیسے دہشتگردی کو سپورٹ کرسکتے ہیں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ بھارت کی سات لاکھ فوج دہائیوں سے اس وقت مقبوضہ کشمیر میں ہے، مقبوضہ کشمیر میں لوگ مارے جا رہے ہیں تو بھارتی فوج سے بھی پوچھنا چاہیے، بھارتی فوج سے پوچھنا چاہیے کہ اگر لوگ مارے جا رہے ہیں تو وہ وہاں کیا کر رہی ہے۔
انھوں نے کہا بھارتی حکومت پہلگام واقعے کی تحقیقات کرے، صرف الزام لگانے سے ذمہ داری سے جان نہیں چھڑا سکتے، ہم بھارت کو بھرپور جواب دینے کی پوزیشن میں ہیں۔
وزیر دفاع نے کہا سب کو یاد ہے کہ ابھینندن کے ساتھ کیا ہوا تھا، پاکستان دہشتگردی کے خلاف عالمی برادری کے ساتھ کھڑا ہے، پاکستان میں دہشتگردی کے واضح تانے بانے بھارت کے ساتھ ملتے ہیں۔
خواجہ آصف نے کہا بھارت کی سرپرستی میں بلوچستان میں دہشتگردی ہو رہی ہے، ایک شخص ہفتہ دس دن پہلے پاکستانی سرحد پر پکڑا گیا تھا، یہ ویسے ہی سلسلہ ہے جیسا کلبھوشن والا تھا۔
انھوں نے کہا جو کچھ جعفر ایکسپریس واقعے میں ہوا سب کو پتا ہے علیحدگی پسندوں کو بھارت نے پناہ دی ہے، بلوچستان کے علیحدگی پسند بھارت میں جاکر علاج کراتے ہیں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ جب افغانستان میں بھارت کی بہت ساری قونصلیٹ ہوتی تھیں تو پاکستان میں دہشتگردی اور اس کی معاونت بھی کرتی تھیں، ٹی ٹی پی کی دہشتگردی کے تانے بانے بھی بھارت کے ساتھ ملتے ہیں کئی ثبوت ہیں۔
انھوں نے کہا ریاست کے خلاف جنگ مسلط کرنے والوں کو بیرونی سپورٹ مل رہی ہے، دو سال پہلے کابل گیا تھا اس کے نتائج کوئی اتنے خوشگوار نہیں نکلے تھے، وزیرخارجہ اسحاق ڈار کابل سے ہوکر آئے ہیں دعا ہے کہ نتائج بہتر نکلیں۔
وزیر دفاع نے کہا کہ ڈاکٹر مالک کے ساتھ نواز شریف کی ملاقات میں تفصیلی گفتگو ہوئی تھی، سب اتفاق کرتے ہیں کہ نواز شریف بلوچستان میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔
انھوں نے کہا نواز شریف بلوچستان میں سیاسی عناصر کو قریب لانے میں کردار ادا کرسکتے ہیں، نواز شریف ایک دور روز میں وطن واپس آنے والے ہیں۔
خواجہ آصف کے مطابق 90 فیصد پی ٹی آئی اسٹیبلشمنٹ سے ڈائریکٹ اور ان ڈائریکٹلی رابطے میں ہے، پی ٹی آئی پاکستان کی مضبوط سیاسی جماعت ہے، اس کی فالوونگ ہے، بجائے اس فالوونگ کو ملک کے حالات کی درستی کیلیے استعمال کرتے یہ صرف بانی پی ٹی آئی کی رہائی پر لگے ہیں۔
انھوں نے کہا جب وہ ڈاکے مار رہا تھا، لوگوں کی جیب کتر رہا تھا تب یہ لوگ کیوں نہیں بولے۔ ان کے تو انٹرویو ہو رہے ہیں ٹوئٹ ہو رہے ہیں ہمیں تو ایسی کوئی سہولت نہیں تھی، ہم نے اپنی ذاتی سیاست کو پس پشت ڈال کر ملک کو اول رکھا۔
خواجہ آصف نے کہا نواز شریف، شہباز شریف جیل میں تھے کتنی ملاقاتیں ہوتی تھیں، ہفتے میں صرف ایک، جیل میں مجھے بھی میری فیملی صرف جمعرات کو ملنے آتی تھی۔