بھارت پانی روکنے سے باز رہے ورنہ ٹارگٹ کی تباہی کیلئے جوہری طاقت بھی استعمال کرسکتے ہیں، عسکری قیادت کا بھارت کو پیغام
اشاعت کی تاریخ: 25th, April 2025 GMT
اسلام آباد (اوصاف نیوز) پاکستان کی عسکری قیادت نے بھارت پر واضح کردیا کہ وہ پاکستان کا پانی روکنے سے باز رہے ورنہ بھارت کا پلان تباہ کرنے کیلئے کسی بھی حد تک جاسکتے ہیں ، حتیٰ کہ جوہری ہتھیاروں کا استعمال سے بھی گریز نہیں کرینگے ۔
سکیورٹی ذرائع نے بھارتی جارحیت کیخلاف بڑا ایکشن پلان تیار کرلیا ،پاکستان نے واضح کیا ہے کہ اگر بھارت نے پاکستان کا پانی بند کیا یا پانی موڑا گیا تو پاکستان اس مقام کو نشانہ بنا کر تباہ کر دے گا۔
جب پاکستان سفارتی زبان میں کہتا ہے کہ’’پانی کی بندش یا رخ موڑنا جنگی اقدام ہے‘‘تو اس کا کیا مطلب ہوتا ہے۔۔۔اگر بھارت نے پاکستان کا پانی روکنے کی کوشش کی تو افواج پاکستان اس کوشش کو تباہ کر دے گی۔
جب بھی بھارت کوئی ایسا منصوبہ بناتا ہے جو سندھ طاس معاہدے کے تحت پاکستان کے حصے کے پانی کو روکنے یا اس کا رخ موڑنے کے لیے ہو، تو پاکستان اس تنصیب کو اپنی مکمل عسکری طاقت سے تباہ کر دے گا۔
پاکستان نے واضح طور پر اعلان کیا ہے کہ پانی پاکستان کیلئے “انتہائی قومی مفاد” ہے، یعنی اگر بھارت اس مفاد کو خطرے میں ڈالے گا تو پاکستان کسی بھی حد تک جا سکتا ہے۔پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت ایک لمحے کے لیے بھی نہیں سوچے گی اور فوراً اس مقام پر حملہ کرے گی جہاں سے پاکستان کو پانی کی فراہمی کو خطرہ لاحق ہو۔
وادی لیپا، پاک فوج نے بھارتی فوج کا حملہ پسپا کردیا ، دونوں اطراف سے ہلکے اور بھاری ہتھیاروں کا استعمال
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: تباہ کر
پڑھیں:
سندھ طاس معاہدے کی معطلی سے پاکستان میں پانی کی شدید قلت کا خطرہ، بین الاقوامی رپورٹ میں انکشاف
ایک تازہ بین الاقوامی رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ (Indus Waters Treaty) معطل کیے جانے کے بعد پاکستان کو پانی کی سنگین قلت کا سامنا ہو سکتا ہے۔
سڈنی میں قائم انسٹیٹیوٹ فار اکنامکس اینڈ پیس کی ’اکولوجیکل تھریٹ رپورٹ 2025‘ کے مطابق اس فیصلے کے نتیجے میں بھارت کو دریائے سندھ اور اس کی مغربی معاون ندیوں کے بہاؤ پر کنٹرول حاصل ہو گیا ہے، جو براہِ راست پاکستان کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق نئی دہلی نے یہ معاہدہ رواں سال اپریل میں پاہلگام حملے کے بعد جوابی اقدام کے طور پر معطل کیا تھا۔ یہ پیشرفت ایسے وقت میں سامنے آئی جب پاکستان کی زراعت کا تقریباً 80 فیصد انحصار دریائے سندھ کے نظام پر ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ معمولی رکاوٹیں بھی پاکستان کے زرعی نظام کو نقصان پہنچا سکتی ہیں کیونکہ ملک کے پاس پانی ذخیرہ کرنے کی محدود صلاحیت ہے، موجودہ ڈیم صرف 30 دن کے بہاؤ تک پانی روک سکتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق دریائے سندھ کے بہاؤ میں تعطل پاکستان کی خوراکی سلامتی اور بالآخر اس کی قومی بقا کے لیے براہِ راست خطرہ ہے۔ اگر بھارت واقعی دریاؤں کے بہاؤ کو کم یا بند کرتا ہے، تو پاکستان کے ہرے بھرے میدانی علاقے خصوصاً خشک موسموں میں، شدید قلت کا سامنا کریں گے۔
مزید بتایا گیا کہ مئی 2025 میں بھارت نے چناب دریا پر سلال اور بگلیہار ڈیموں میں ’ریزروائر فلشنگ‘ آپریشن کیا جس کے دوران پاکستان کو پیشگی اطلاع نہیں دی گئی۔ اس عمل سے چند دن تک پنجاب کے کچھ علاقوں میں دریا کا بہاؤ خشک ہوگیا تھا۔
یاد رہے کہ سندھ طاس معاہدہ 1960 میں عالمی بینک کی ثالثی سے طے پایا تھا، جس کے تحت مشرقی دریاؤں (راوی، بیاس، ستلج) کا کنٹرول بھارت کو اور مغربی دریاؤں (سندھ، جہلم، چناب) کا اختیار پاکستان کو دیا گیا۔ یہ معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان تین جنگوں کے باوجود برقرار رہا۔
تاہم رپورٹ کے مطابق، 2000 کی دہائی سے سیاسی کشیدگی کے باعث اس معاہدے پر عدم اعتماد بڑھا۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت کے دوران مشرقی دریاؤں کے مکمل استعمال کی کوششوں کے ساتھ، پاہلگام حملے کے بعد بھارت نے معاہدے کی معطلی کا اعلان کیا۔
پاکستان کی جانب سے اس اقدام پر شدید ردِعمل دیا گیا اور کہا گیا کہ پاکستان کے پانیوں کا رخ موڑنے کی کوئی بھی کوشش جنگی اقدام تصور کی جائے گی۔
جون 2025 میں بھارتی وزیرِ داخلہ امیت شاہ نے بیان دیا کہ سندھ طاس معاہدہ اب مستقل طور پر معطل رہے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں