وزیرِ خزانہ کی عالمی مالیاتی اداروں اور بینک حکام سے اہم ملاقاتیں، پاکستان کی معیشت پر مثبت تاثر اجاگر
اشاعت کی تاریخ: 25th, April 2025 GMT
وفاقی وزیرِ خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب نے واشنگٹن میں آئی ایم ایف، ورلڈ بینک اسپرنگ میٹنگز کے موقع پر عالمی مالیاتی اداروں، بینکوں اور ماحولیاتی فورمز سے اہم ملاقاتیں کیں، جن میں پاکستان کی بہتری کی جانب گامزن معیشت، مالیاتی اصلاحات، ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن اور کلائیمٹ فنانسنگ جیسے اہم موضوعات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
عالمی بینکوں سے ملاقاتیں، کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری پر گفتگووزیرِ خزانہ نے سٹی بینک اور اسٹینڈرڈ چارٹرڈ بینک کے وفود سے ملاقات کی، اور پاکستان کے مالیاتی نظام میں ان اداروں کی معاونت کو سراہا۔ انہوں نے دونوں وفود کو آگاہ کیا کہ بین الاقوامی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی فچ کی جانب سے پاکستان کی ریٹنگ میں بہتری پاکستان کے اصلاحاتی اقدامات پر اعتماد کا اظہار ہے۔
وزیرِ خزانہ نے بتایا کہ کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری سے پاکستان کی کمرشل مارکیٹس میں واپسی کی راہ ہموار ہوئی ہے۔ انہوں نے نجی شعبے کے فروغ اور پرائیوٹائزیشن پروگرام پر بھی روشنی ڈالی۔
کلائیمٹ پروسپیرٹی پر پاکستان کا مؤقفسینیٹر محمد اورنگزیب نے وولنریبل 20 (V20) وزارتی مکالمے میں ’کلائیمٹ پروسپیرٹی کو ممکن بنانا‘ کے موضوع پر خطاب کیا۔ انہوں نے پاکستان کی کلائیمٹ فنانشل اسٹریٹجی اور آئی ایم ایف کے ساتھ ریزیلینس اینڈ سسٹین ایبلٹی فسیلٹی (RSF) کے تحت ہونے والے معاہدے کو اجاگر کیا۔
مزید پڑھیں: مشکل فیصلے اور مستقل مزاجی: وزیر خزانہ نے عالمی فورم پر معاشی حکمتِ عملی بیان کردی
وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان عالمی ماحولیاتی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے قابل سرمایہ کاری منصوبے تیار کر رہا ہے اور بین الاقوامی مالیاتی نظام میں اصلاحات کی ضرورت پر زور دیا تاکہ متاثرہ ممالک کی پائیدار ترقی ممکن ہو۔
ڈیجیٹل پاکستان پر ورلڈ بینک سے مشاورتوزیر خزانہ نے ورلڈ بینک کے نائب صدر برائے ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن سنگبو کم سے ملاقات میں ڈیجیٹلائزیشن کے حکومتی ایجنڈے سے آگاہ کیا۔ انہوں نے ٹیکسیشن سسٹم، ایف بی آر میں اصلاحات اور اداروں کے درمیان مربوط نظام کی ضرورت پر زور دیا۔ ملاقات میں CPF پروگرام کے تحت ڈیجیٹل تبدیلی کے لیے تعاون کی درخواست بھی کی گئی۔
پاکستان بینک-فنڈ اسٹاف ایسوسی ایشن اور آئی ایم ایف سے ملاقاتیںوفاقی وزیر خزانہ نے پاکستان بینک-فنڈ اسٹاف ایسوسی ایشن (PBFSA) کے ارکان کو ملک کی معاشی بہتری، آئی ایم ایف معاہدوں اور حکومت کی پالیسی اصلاحات سے آگاہ کیا۔
آئی ایم ایف کے ڈائریکٹر برائے مشرق وسطیٰ و وسطی ایشیا جناب جہاد اذور سے ملاقات میں بھی پاکستان کی مالیاتی پالیسی، اصلاحاتی اقدامات اور کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری کو اجاگر کیا گیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئی ایم ایف، سینیٹر محمد اورنگزیب واشنگٹن وفاقی وزیر خزانہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: آئی ایم ایف سینیٹر محمد اورنگزیب واشنگٹن وفاقی وزیر خزانہ ریٹنگ میں بہتری کریڈٹ ریٹنگ آئی ایم ایف پاکستان کی سے ملاقات انہوں نے
پڑھیں:
بجٹ 26-2025 آئندہ مالی سال کی قرض وصولیوں کے لیے پلان تیار
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)وفاقی بجٹ 26-2025 کے سلسلے میں حکومت نے آئندہ مالی سال کے دوران 25 ارب ڈالر سے زائد غیر ملکی قرض و امداد حاصل کرنے کا تخمینہ لگایا ہے، جس میں مختلف ممالک اور مالیاتی اداروں سے قرضوں کی ری فنانسنگ اور نئی فنانسنگ شامل ہے۔
نجی ٹی وی چینل آج نیوز کے مطابق ذرائع اقتصادی امور کا کہنا ہے کہ حکومت نے سعودی عرب، چین، متحدہ عرب امارات سمیت دیگر دوست ممالک سے تقریباً 12 ارب ڈالر کے قرضوں کو رول اوور کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔
آئندہ مالی سال کے لیے پراجیکٹ فنانسنگ کا تخمینہ 4.6 ارب ڈالر لگایا گیا ہے جس میں عالمی بینک، ایشیائی ترقیاتی بینک اور دیگر بین الاقوامی مالیاتی ادارے شامل ہوں گے۔
بگ بیش لیگ: پاکستانی کرکٹرز نے ڈرافٹ کیلئے رجسٹریشن کرالی
چین سے 3.2 ارب ڈالر کے کمرشل قرض کی ری فنانسنگ کرائی جائے گی جبکہ ایک ارب ڈالر کا نیا چینی کمرشل قرض بھی حاصل کرنے کا منصوبہ زیر غور ہے۔
ذرائع کے مطابق دو ارب ڈالر کی قسط بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے حاصل کی جائے گی، جو پروگرام کا حصہ ہوگی، جب کہ سعودی آئل فیسیلیٹی اور دیگر مؤخر ادائیگیوں کی مد میں بھی دو ارب ڈالر کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
یو اے ای سے سیف ڈپازٹس کے رول اوور کی ذمہ داری سٹیٹ بینک کو سونپی گئی ہے، جبکہ آئی ایم ایف کے ای ایف ایف پروگرام کی قسطوں کی فراہمی کی ذمہ داری وزارت خزانہ کے ذمے ہوگی۔
نان فائلرز کو بینک سے 50 ہزار سے زائد کیش نکلوانے پر کتنا ٹیکس دینا ہوگا؟ بڑا فیصلہ
اقتصادی امور ڈویژن کو آئندہ مالی سال کے دوران 19.5 ارب سے 20 ارب ڈالر تک کی فنانسنگ کا بندوبست کرنے کی ذمہ داری دی گئی ہے۔
مزید :