Islam Times:
2025-06-09@21:38:41 GMT

امریکہ نئے دلدل میں

اشاعت کی تاریخ: 25th, April 2025 GMT

امریکہ نئے دلدل میں

اسلام ٹائمز: ایسا لگتا ہے کہ یمن پر بڑے پیمانے پر فوجی حملے کے آغاز میں مبالغہ آمیز دعوے کرنیوالے ڈونلڈ ٹرمپ کو اب یمن پر حملے کی قیمت چکانا پڑے گی۔ ایک عالمی سپر پاور کا یمن کے مجاہدین نے جس طرح مقابلہ کیا ہے، اس نے خطے سمیت عالمی سطح پر امریکی جنگی رعب کا جنازہ نکال دیا ہے۔ اب ڈونلڈ ٹرمپ کو اپنی صدارت کے پہلے سو دنوں میں ہونیوالی دیگر ناکامیوں کی فہرست میں یمن کو بھی شامل کرنا ہوگا۔ تحریر: سید رضا میر طاہر

یمن کے خلاف امریکی فوجی آپریشن کے آغاز کے چند ہفتوں کے بعد امریکی میڈیا نے ٹرمپ انتظامیہ کی اپنے اہداف کے حصول میں ناکامی کا اعتراف کرتے ہوئے آپریشن کے سنگین مسائل کی نشاندہی کی ہے۔ 22 اپریل کو امریکی میگزین فارن پالیسی نے "حوثیوں کے خلاف ٹرمپ کی جنگ بے نتیجہ" کے عنوان سے ایک مضمون میں یمن میں انصار اللہ فورسز کے ٹھکانوں پر امریکی بحریہ کے غیر موثر حملوں کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کے حوثیوں پر حملوں میں اضافے کے پانچ ہفتے بعد، ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے کئی بڑی مشکلات پیدا ہوچکی ہیں۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے یمن کے خلاف بیان بازی کے حقیقی نتائج سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں۔ امریکی حملے اب تک اپنے دو بیان کردہ اہداف میں سے کسی ایک کو بھی حاصل کرنے میں ناکام رہے ہیں، یعنی بحیرہ احمر میں جہاز رانی کی آزادی کو بحال کرنا اور ڈیٹرنس کو دوبارہ قائم کرنا۔

امریکی حملوں کے باوجود بحیرہ احمر اور سویز کینال کے راستے جہاز رانی کم ہے، جس پر اب تک امریکہ کو ایک ارب ڈالر سے زیادہ کا نقصان ہوچکا ہے۔ یمنی ملیشیا نے بھی خطے میں اسرائیل اور امریکی جنگی جہازوں پر اپنے حملے تیز کر دیئے ہیں اور ٹرمپ کے یمن کے "دلدل" میں داخل ہونے کے خلاف خبردار کیا ہے۔ یمن کی سپریم پولیٹیکل کونسل اور نیشنل ڈیفنس کونسل کے سربراہ مہدی المشاط نے 20 اپریل کو کہا ہے کہ یمن پر امریکی حملہ پہلے دن سے ہی ناکام ہوگیا ہے۔ امریکہ کو اس کے بین الاقوامی معاہدوں کی خلاف ورزی کرنے والے اقدامات کی سزا دی جائے گی۔ ٹرمپ ہمیں اس دلدل میں دھکیلنا چاہتے ہیں، لیکن ہمیں امریکہ کو اس دلدل میں رہنے کے لیے چھوڑ دینا چاہیئے۔ امریکی عوام کو معلوم ہونا چاہیئے کہ ٹرمپ نے امریکہ کو ناکامی سے دوچار کر دیا ہے۔

اس آپریشن پر اب تک امریکہ کو 1 بلین ڈالر سے زیادہ کی لاگت آئی ہے جبکہ دوسری طرف مزاحمت جاری ہے اور یمنیوں نے اسرائیل اور امریکی جنگی جہازوں پر اپنے حملے تیز کر دیئے ہیں۔ امریکی محکمہ دفاع ان حملوں کے بارے میں شفاف نہیں رہا ہے اور اس نے میڈیا کو بہت کم معلومات فراہم کی ہیں۔ یمن پر امریکی حملوں سے متعلق خفیہ معلومات کے افشا ہونے سے ملک کی عسکری قوتوں کی ساکھ کو نقصان پہنچا ہے۔ امریکہ کے ممتاز امریکی ذرائع ابلاغ نے بھی یمن کی فوج اور ہتھیاروں کی صلاحیتوں کو تباہ کرنے کے بارے میں امریکی محکمہ دفاع کے دعووں پر سوال اٹھایا ہے۔ اس حوالے سے CNN نے پینٹاگون کے ایک اہلکار کے حوالے سے خبر دی ہے کہ تحریک انصار اللہ کے پاس باقی ماندہ ہتھیاروں کی صحیح مقدار کا تعین کرنا مشکل ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ انصار اللہ کے کچھ ٹھکانے تباہ ہوگئے ہیں، لیکن اس سے بحیرہ احمر میں حملے جاری رکھنے کی ان کی صلاحیت پر کوئی خاص اثر نہیں پڑا ہے۔ سی این این نے مذکورہ ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ امریکی حکام نے اعتراف کیا ہے کہ انصار اللہ اب بھی زیر زمین قلعہ بندی اور ہتھیاروں کو برقرار رکھنے میں کامیاب ہے۔ بہرحال ایسا لگتا ہے کہ یمن پر بڑے پیمانے پر فوجی حملے کے آغاز میں مبالغہ آمیز دعوے کرنے والے ڈونلڈ ٹرمپ کو اب یمن پر حملے کی قیمت چکانا پڑے گی۔ ایک عالمی سپر پاور کا یمن کے مجاہدین نے جس طرح مقابلہ کیا ہے، اس نے خطے سمیت عالمی سطح پر امریکی جنگی رعب کا جنازہ نکال دیا ہے۔ اب ڈونلڈ ٹرمپ کو اپنی صدارت کے پہلے سو دنوں میں ہونے والی دیگر ناکامیوں کی فہرست میں یمن کو بھی شامل کرنا ہوگا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: ڈونلڈ ٹرمپ کو امریکی جنگی انصار اللہ پر امریکی امریکہ کو کے خلاف یمن کے کیا ہے

پڑھیں:

امریکہ سے تجارتی کشیدگی کے باعث چینی برآمدات متاثر

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 09 جون 2025ء) نو جون پیر کے روز کسٹمز کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے عائد کردہ محصولات کے بعد امریکہ کو بھیجی جانے والی اشیاء میں کمی کے باعث مئی کے مہینے میں چینی برآمدات میں نمو کی شرح تین ماہ کی اپنی کم ترین سطح پر آ گئی۔

مجموعی طور پر چینی برآمدات میں سالانہ بنیادوں پر 4.8 فیصد کا اضافہ ہوا، تاہم اپریل میں یہ برآمدات 8.1 فیصد سے کم ہو گئیں اور امریکہ کو چینی برآمدات میں تقریباً 12 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔

ٹرمپ اور شی میں فون کال کے بعد تجارتی مذاکرات آگے بڑھانے پر اتفاق

چینی برآمدات میں سست روی سے متعلق یہ رپورٹ ایک ایسے وقت پر سامنے آئی ہے، جب پیر نوجون ہی کے روز لندن میں امریکی اور چینی حکام کے مابین تجارتی مذاکرات کا ایک نیا دور شروع ہونے والا ہے۔

(جاری ہے)

مئی میں چین نے امریکہ کو 28.8 بلین ڈالر مالیت کی مصنوعات برآمد کی، جو اپریل میں 33 بلین ڈالر کی برآمدات سے واضح طور پر کم تھیں۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مارچ اور اپریل میں مضبوط تجارتی اعداد و شمار کی ایک وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ متوقع ٹیرفس میں اضافے سے قبل برآمد کنندگان کی طرف سے زیادہ سے زیادہ سامنے امریکہ بھیجنے کی کوشش کی گئی ہو گی۔

شنگریلا ڈائیلاگ کے بعد امریکہ اور چین کس طرف جا رہے ہیں؟

اسی دوران چین میں امریکی درآمدات میں بھی 7.4 فیصد کی کمی دیکھی گئی، اور ان کی مالیت کم ہو کر 10.8 بلین ڈالر رہ گئی۔

ٹرمپ اور شی کے مابین فون کال کا اثر

گزشتہ جمعرات کے روز ٹرمپ نے کہا تھا کہ ان کی چینی صدر شی جن پنگ کے ساتھ ’’بہت اچھی فون کال‘‘ پر بات چیت ہوئی تھی، جس کا نتیجہ ’’دونوں ممالک کے لیے بہت ہی مثبت نکلنے کی توقع‘‘ تھی۔

فون پر یہ بات چیت 90 دنوں کے لیے ٹیرفس میں توقف کے تناظر میں ہوئی، جسے گزشتہ ماہ نافذ کیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ اضافی محصولات کے نفاذ سے دنیا کی دو سب سے بڑی معیشتوں کے مابین تجارت کے بری طرح متاثر ہونے کا خدشہ تھا۔

چین نے ہانگ کانگ میں عالمی ثالثی ادارہ قائم کر دیا

امریکی صدر ٹرمپ نے دونوں ممالک کے مابین مذاکرات کے آغاز کے لیے 90 دنوں تک چینی مصنوعات پر اپنی طرف سے عائد کردہ 145 فیصد محصولات کو کم کر کے 30 فیصد کر دیا تھا، جب کہ چین نے بھی امریکی اشیاء پر درآمدی ٹیکس 125 فیصد سے کم کر کے 10 فیصد کر دیا ہے۔

چین کی اقتصادی بحالی کے لیے اقدام

چین اور امریکہ کے درمیان تجارتی مذاکرات ایک ایسے وقت پر ہو رہے ہیں، جب امریکی پالیسی سازوں نے ہائی ٹیک، دفاع اور صاف توانائی کے شعبوں میں کام آنے والی نایاب اور قیمتی معدنیات سمیت دیگر اشیاء کی برآمد کے لیے چین کی جانب سے برآمدی لائسنس کی منظوری نہ دیے جانے پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔

ٹرمپ کی ’گولڈن ڈوم‘ میزائل شیلڈ کیا، اس پر تنقید کیوں؟

چین کے سرکاری اعداد و شمار نے پروڈیوسر پرائس انڈکس میں بھی کمی ظاہر کی ہے، جبکہ صارفین کے لیے قیمتوں میں بھی کمی آئی ہے۔

اس دوران اقتصادی دھچکے کو کم کرنے کے لیے بیجنگ نے مئی میں بعض فعال اقدامات متعارف کرائے تھے، جن میں شرح سود میں کمی بھی شامل ہے۔

ادارت: مقبول ملک

متعلقہ مضامین

  • مسئلہ کشمیر پر ڈونلڈ ٹرمپ اپنا وعدہ پورا کریں گے، بلاول زرداری
  • مسئلہ کشمیر پر ڈونلڈ ٹرمپ اپنا وعدہ پورا کریں گے، بلاول بھٹو
  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ حادثے سے بال بال بچ گئے
  • ڈونلڈ ٹرمپ اپنے صدارتی جہاز کی سیڑھیاں چڑھتے ہوئے لڑکھڑاگئے
  • ٹرمپ جہاز کی سیڑھیاں چڑھتے ہوئے لڑکھڑا گئے
  • ٹرمپ کی غزہ پر نظر برقرار، ایک بار پھر امریکی تحویل میں لینے کا اشارہ دے دیا
  • امریکہ سے تجارتی کشیدگی کے باعث چینی برآمدات متاثر
  • ایلون مسک کیساتھ تعلقات ختم ہوچکے، اب اس سے بات کرنیکا کوئی ارادہ نہیں، ڈونلڈ ٹرمپ
  • امریکی صدر اور ایلون مسک جھگڑا،’ٹرمپ کو مسک سے بات کرنے میں دلچسپی نہیں’
  • ٹرمپ نے جنگ ٹالنے میں مدد کی، امریکہ بھارت کو مذاکرات کی میز پر لائے: بلاول