شامی صدر احمد الشرع اسرائیل سے تعلقات معمول پر لانے پر آمادہ، امریکی رکن کانگریس
اشاعت کی تاریخ: 25th, April 2025 GMT
امریکی رکن کانگریس نے دعویٰ کیا ہے کہ شام کے نئے صدر احمد الشرع نے اسرائیل سے تعلقات معمول پر لانے پر آمادگی ظاہر کردی ہے تاہم کہا ہے کہ شام کو متحد اور خود مختار ریاست رہنا چاہیے۔
اسرائیلی اخبار کو انٹرویو میں رکن کانگریس مارلین اسٹٹزمین نے دعویٰ کیا کہ شام کے نئے صدر احمد الشرع ابراہام معاہدہ میں شامل ہونے کو تیار ہیں جس سے شام کی اسرائیل اور امریکا سے پوزیشن اچھی ہوجائے گی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق انڈیانا سے تعلق رکھنے والے ری پبلکن سینیٹر مارلین اسٹٹز مین نے فلوریڈا سے تعلق رکھنے والے کانگریس مین کوری ملز Cory Mills کے ساتھ شام کے صدر احمد الشرع سے ہفتے کو دمشق میں ملاقات کی تھی۔
اسٹٹزمین کے مطابق احمد الشرع نے کہا کہ اس معاملے پر مذاکرات ہونے چاہیں اور اقدامات کیے جانے چاہیں، شرع کو خدشات ہیں کہ شام کو کئی علاقوں میں تقسیم کردیا جائے گا جو وہ نہیں چاہتے۔
رکن کانگریس نے بتایا کہ احمد الشرع نے جولان کی پہاڑیوں پر اسرائیل کی دراندازی کا معاملہ بھی اٹھایا اور کہا کہ شام پر اسرائیل کی مزید بمباری نہیں ہونا چاہیے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: صدر احمد الشرع رکن کانگریس کہ شام
پڑھیں:
صیہونی وزیراعظم اور ڈونلڈ ٹرامپ کے درمیان ٹیلیفونک گفتگو
اپنی ایک تقریر میں رافائل گروسی کا کہنا تھا کہ ایرانی و امریکی مذاکرات کاروں کو سمجھنا چاہئے کہ مشرق وسطیٰ اور دنیا کا امن، ان مذاکرات کی کامیابی سے وابستہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکہ کے صدر "ڈونلڈ ٹرامپ" نے صیہونی وزیراعظم "بنیامین نتین یاهو" کے ساتھ اپنی ٹیلیفونک گفتگو کی خبر دی۔ اس رابطے کی تفصیلات بتاتے ہوئے ڈونلڈ ٹرامپ نے کہا کہ میں نے صیہونی وزیراعظم کے ساتھ تجارت اور مختلف امور سمیت ایران کے موضوع پر بات کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ عمومی طور پر یہ گفتگو بہت اچھی رہی۔ ہمارے اور اسرائیل کے درمیان تمام موضوعات پر اتفاق ہے۔ واضح رہے کہ یہ ٹیلیفونک رابطہ ایک ایسی صورت حال میں انجام پایا جب آنے والے بدھ کو عمان میں ایرانی و امریکی ماہرین کے درمیان غیر مستقیم اجلاس منعقد ہونے والا ہے۔
انہی مذاکرات کے تناظر میں IAEA کے سربراہ رافائل گروسی نے اپنی ایک تقریر میں کہا کہ ایرانی و امریکی مذاکرات کاروں کو سمجھنا چاہئے کہ مشرق وسطیٰ اور دنیا کا امن، ان مذاکرات کی کامیابی سے وابستہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ ایران اپنے جوہری پروگرام کے حوالے سے عالمی برادری کو مطمئن کر پائے گا۔ انہوں نے کہا کہ جوہری عدم پھیلاؤ کا طریقہ کار اب پہلے سے کہیں زیادہ خطرے میں ہے۔ قابل غور بات یہ ہے کہ رافائل گروسی اور عالمی برادری نے اسرائیل کے ایٹمی پروگرام کو یکسر طور پر نظرانداز کر رکھا ہے۔ اسرائیل اپنے ایٹمی ہتھیاروں کے متعلق کسی کو جوابدہ نہیں۔