راولپنڈی میں انوکھی چوری: ایرانی کرنسی کا جھانسہ دے کر نامعلوم موٹرسائیکل سوار شہری کے گھر سے زیورات لے اُڑا
اشاعت کی تاریخ: 25th, April 2025 GMT
راولپنڈی ( نیوزڈیسک) تھانہ پیرودھائی کی حدود میں ایک حیران کن واردات سامنے آئی ہے جہاں ایک نامعلوم موٹر سائیکل سوار شہری کو عمرہ کی ادائیگی کے لیے 15 لاکھ ایرانی کرنسی دینے کا جھانسہ دے کر گھر میں گھسا اور قیمتی زیورات لے کر فرار ہو گیا۔
متاثرہ شہری محمد سلطان، جو خیابان سرسید راولپنڈی کا رہائشی ہے، نے تھانہ پیرودھائی میں درخواست جمع کروائی ہے جس میں اُس نے واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ 22 اپریل کو جب وہ کھانا لے کر اپنی دکان کے لیے نکلا تو ایک موٹرسائیکل سوار کو بائیکا رائیڈر سمجھ کر اس کے ساتھ بیٹھ گیا۔
راستے میں موٹرسائیکل سوار اس سے اس کی فیملی کے بارے میں گفتگو کرتا رہا اور چونگی نمبر 4 پر پہنچ کر اسے 15 لاکھ ایرانی کرنسی دیتے ہوئے کہا کہ وہ اس رقم سے حج کر لے۔ محمد سلطان کے انکار پر ملزم نے اُس سے کہا کہ وہ اُس کی بیوی سے خود بات کرے گا، اور اُسے ساتھ گھر لے گیا۔
گھر پہنچ کر نامعلوم شخص نے نہایت شائستگی سے بات کی اور ایرانی کرنسی میں سے چار نوٹ زکوٰۃ کے نکالنے کا مشورہ دیا۔ پھر اُس نے سلطان کی بیوی سے زیورات کی مقدار پوچھی اور دیکھنے کا مطالبہ کیا۔ زیورات دیکھنے کے بعد اُس نے محمد سلطان کو قریبی مسجد چلنے کا کہا، لیکن مسجد کے باہر پہنچ کر وہ اچانک غائب ہو گیا۔
محمد سلطان کا کہنا ہے کہ جب وہ واپس گھر پہنچا تو معلوم ہوا کہ وہ شخص زبردستی گھر میں داخل ہو کر زیورات لے گیا۔ شہری کا مزید کہنا تھا کہ ملزم کے پاس موجود ایرانی کرنسی پر کسی قسم کا کیمیکل تھا جس سے دماغ پر اثر ہو رہا تھا۔
متاثرہ خاندان کے مطابق، چور خاتون خانہ (بیوی اور بہو) کے تمام زیورات لے کر فرار ہو چکا ہے۔ اے بی این نیوز کو واردات کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی موصول ہو چکی ہے، جسے پولیس کی مدد کے لیے استعمال کیا جائے گا۔
تھانہ پیرودھائی پولیس نے واقعے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں اور شہریوں کو اس قسم کے فراڈ سے خبردار رہنے کی ہدایت کی ہے۔
مزیدپڑھیں:جمعرات کوعام تعطیل کااعلان
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ایرانی کرنسی زیورات لے
پڑھیں:
کراچی میں 4سال قبل چوری شدہ موٹرسائیکل کا چالان مالک کو بھیج دیا گیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (خصوصی تحقیقاتی رپورٹ) ٹریفک پولیس کے ای چالان سسٹم میں سنگین خامیاں سامنے آ گئی ہیں۔ چار سال قبل چوری ہونے والی موٹر سائیکل کا نیا چالان اصل مالک کے پتے پر بھیج دیا گیا، جس نے دعویٰ کیا ہے کہ موٹر سائیکل اس کے قبضے میں نہیں بلکہ 2019ء میں ٹیپو سلطان روڈ سے چوری ہوگئی تھی۔متاثرہ شہری محمد وقاص بن عبدالرؤف جوکہ اسکیم
33، گلشن معمار، سیکٹر 6-اے) کے رہائشی ہیں انہوں نے بتا یا کہ موٹر سائیکل نمبر 9487۔KMC- 2019ء میں ٹیپو سلطان تھانے کی حدود سے چوری ہوئی تھی، جس کی ایف آئی آر نمبر 384/2019 درج کرائی گئی تھی تاہم 27 اکتوبر 2025ء کو محمد وقاص کے پتے پرای چالان موصول ہوا، جس میں لکھا تھا کہ مذکورہ موٹر سائیکل کلفٹن تین تلوار کے قریب صبح 9 بج کر 45 منٹ پربغیر ہیلمٹ کے چلائی جا رہی تھی۔چالان میں 5 ہزار روپے جرمانہ اور 6 ڈی میرٹ پوائنٹس عاید کیے گئے حالانکہ متاثرہ شہری نے واضح کیا کہ وہ اس وقت گھر پر موجود تھا اور موٹر سائیکل 4 سال سے اس کے قبضے میں نہیں۔محمد وقاص کا کہنا ہے کہ میں نے چوری کے فوراً بعد رپورٹ درج کرائی تھی۔ اس کے باوجود آج 4 سال بعد چالان میرے نام پر بھیج دیا گیا۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ ای چالان سسٹم میں تصدیق کا کوئی مؤثر طریقہ نہیں۔ای چالان سسٹم کی خامیاں نمایاں ہوگئیں۔تحقیقات سے معلوم ہوا کہ ٹریفک پولیس کا ای چالان سسٹم چوری شدہ گاڑیوں کا ڈیٹا پولیس کے مرکزی ریکارڈ سے لنک نہیں کرتا۔ یعنی اگر کسی گاڑی کی چوری کی رپورٹ درج ہے، تو بھی چالان سسٹم اس کو ‘‘چوری شدہ’’ کے طور پر شناخت نہیں کرتا۔نمبر پلیٹ اسکیننگ میں انسانی غلطی یا جعلی نمبر پلیٹ کے امکانات موجود ہیں۔ای چالان کے تصدیقی مراحل میں کوئی انسانی ویریفی کیشن شامل نہیں، تمام کارروائی خودکار کیمروں اور سافٹ ویئر پر انحصار کرتی ہے۔غلط چالان کی اپیل یا منسوخی کا نظام غیر مؤثر ہے۔ شہریوں کو بارہا تھانوں یا ٹریفک ہیڈ آفس کے چکر کاٹنے پڑتے ہیں۔ڈیجیٹل عدم ربط شہریوں کے لیے نیا مسئلہ بن گیا ہے ۔ٹریفک پولیس اور محکمہ ایکسائز کے مابین ڈیجیٹل ربط نہ ہونے کے باعث چوری شدہ یا منتقل شدہ گاڑیوں کی معلومات ای چالان سسٹم میں اپڈیٹ نہیں ہوتیں۔نتیجتاًغلط موٹر سائیکل یا گاڑی نمبر پر چالان جاری ہو جاتے ہیں۔ جس سے نہ صرف شہری مالی نقصان اٹھاتے ہیں بلکہ بے قصور لوگ ریکارڈ میںقانون شکن بھی ظاہر ہوتے ہیں۔ اس حوالے سے ترجمان ٹریفک پولیس سے رابطہ کرنے پر بتایا گیا کہ ای چالان خودکار کیمروں کے ذریعے جاری ہوتا ہے اور اگر کسی شہری کو چالان پر اعتراض ہو تو وہ ڈی آئی جی ٹریفک آفس یا ای چالان ایپ کے ‘Dispute Section’ کے ذریعے شکایت درج کرا سکتا ہے تاہم ترجمان نے یہ بھی تسلیم کیا کہ ‘‘چوری شدہ یا منتقل شدہ گاڑیوں کا ڈیٹا ای چالان سسٹم میں فوری اپڈیٹ نہیں ہوتا اس پر کام جاری ہے۔