لاہور:امریکی نارتھ ویسٹ یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے ایک انقلابی پیس میکر تیار کر لیا ہے جو چاول کے دانے سے بھی چھوٹا ہے اور دل کی دھڑکن معمول پر لانے کے لیے استعمال کیا جا سکے گا۔

ماہرین کے مطابق اس جدید پیس میکر کی خاص بات یہ ہے کہ اسے جسم میں داخل کرنے کے لیے کسی بڑے آپریشن کی ضرورت نہیں ہو گی، بلکہ اسے صرف ایک سرنج کے ذریعے انجیکٹ کیا جا سکے گا۔ یہ پیس میکر فوری طور پر دل کی بے ترتیب دھڑکن کو قابو میں لا کر مریض کی جان بچا سکتا ہے۔

نارتھ ویسٹ یونیورسٹی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ پیس میکر قدرتی اور جسم دوست مادّوں سے بنایا گیا ہے، جس کا ایک اور بڑا فائدہ یہ ہے کہ اگر جسم کو اس کی مزید ضرورت نہ رہے تو یہ آہستہ آہستہ خود بخود جسم میں جذب ہو جائے گا اور اس کے لیے دوبارہ آپریشن کر کے نکالنے کی ضرورت نہیں ہو گی۔

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ یہ ٹیکنالوجی دل کے مریضوں کے علاج میں ایک بڑی پیش رفت ثابت ہو سکتی ہے اور توقع ہے کہ یہ پیس میکر جلد عام دستیاب ہو گا۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: پیس میکر کے لیے

پڑھیں:

مستقبل کی بیماریوں کی پیشگی شناخت کے لیے نیا اے آئی ماڈل تیار

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

بین الاقوامی سائنسدانوں نے ایک ایسا جدید مصنوعی ذہانت (AI) ماڈل تیار کیا ہے جو مریضوں کی میڈیکل ہسٹری کی بنیاد پر مستقبل میں لاحق ہونے والی بیماریوں کا برسوں پہلے اندازہ لگا سکتا ہے۔ اس ماڈل کو **ڈلفی-2M** کا نام دیا گیا ہے، اور یہ ایک ہزار سے زائد امراض کے امکانات کی پیش گوئی کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

یہ تحقیق برطانیہ، ڈنمارک، جرمنی اور سوئٹزرلینڈ کے ماہرین نے مشترکہ طور پر مکمل کی اور اسے معروف سائنسی جریدے **نیچر** میں شائع کیا۔ ماہرین کے مطابق ڈلفی-2M کو برطانیہ کے **یوکے بایو بینک** کے وسیع بایومیڈیکل ڈیٹا پر تربیت دی گئی۔ یہ ماڈل نیورل نیٹ ورکس اور ٹرانسفارمر ٹیکنالوجی پر مبنی ہے، جو وہی نظام ہے جس پر چیٹ جی پی ٹی اور دیگر جدید زبان سیکھنے والے چیٹ بوٹس کام کرتے ہیں۔

جرمنی کے کینسر ریسرچ سینٹر کے مصنوعی ذہانت کے ماہر مورٹز گرسٹنگ نے غیر ملکی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بیماریوں کے ارتقائی عمل کو سمجھنا بالکل ایسے ہے جیسے کسی زبان کی گرائمر سیکھنا۔ ان کے مطابق ڈلفی-2M مریضوں کے ڈیٹا میں موجود پیٹرنز کو سیکھتا ہے اور اس بات کا تعین کرتا ہے کہ کون سی بیماری کب اور کس دوسری بیماری کے ساتھ ظاہر ہوسکتی ہے۔ اس طریقۂ کار سے ماڈل انتہائی درست اور بامعنی پیش گوئیاں کرنے کے قابل ہوتا ہے۔

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ یہ جدید ماڈل مستقبل میں طبی میدان میں ایک بڑی تبدیلی کا پیش خیمہ ثابت ہوسکتا ہے۔ اس کے ذریعے ڈاکٹرز اور ماہرین قبل از وقت بیماریوں کے خطرات کا اندازہ لگا کر بروقت علاج یا حفاظتی اقدامات کرسکیں گے۔ محققین کے نزدیک ڈلفی-2M دراصل صحت کے شعبے میں مصنوعی ذہانت کی وسعت اور صلاحیتوں کا ایک نمایاں مظاہرہ ہے۔

متعلقہ مضامین

  • مستقبل کی بیماریوں کی پیشگی شناخت کے لیے نیا اے آئی ماڈل تیار
  • ایچ پی وی ویکسین: پاکستانی معاشرے میں ضرورت
  • نارتھ کراچی میں گھر سے ایک ہفتہ پرانی لاش برآمد
  • سیلاب متاثرین کی بحالی اور ٹیکس ہدف پورا کرنے کیلئے منی بجٹ لانے کا امکان
  • مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین پامالی، غیر قانونی گرفتاریاں اور ماورائے عدالت ہلاکتیں معمول بن گئیں
  • نارتھ کراچی کے مختلف علاقوں میں پانی کا شدید بحران، شہری پریشان
  • حکومت کا توشہ خانہ میں جمع تحائف کا مکمل ریکارڈ عوام کے سامنے لانے کا فیصلہ
  • وزیرِ اعظم شہباز شریف نے ڈیجیٹلائزیشن کو وقت کی ضرورت قرار دیدیا
  • کیا دو روز میں دریا کا بہاؤ معمول پر آجائے گا، پی ڈی ایم اے کا اندازہ،
  • پنجاب، دریا¶ں میں پانی کا بہا¶ معمول پر آگیا