UrduPoint:
2025-06-05@20:04:47 GMT

’جرمنی میں کوکین تیزی سے پھیل رہی ہے‘

اشاعت کی تاریخ: 26th, April 2025 GMT

’جرمنی میں کوکین تیزی سے پھیل رہی ہے‘

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 26 اپریل 2025ء) جرائم کی تحقیقات کرنے والے وفاقی جرمن دفتر (بی کے اے) کے مطابق جرمنی میں ہارڈ ڈرگز کے استعمال میں عام اضافے کے رجحان کے ساتھ ساتھ ''کوکین کے استعمال میں اضافہ‘‘ ہوا ہے۔ جرمن نیوز نیٹ ورک آر این ڈی کی طرف سے حال میں شائع کردہ ایک تبصرے میں بی کے اے کے سربراہ ہولگر میؤنش کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ ''جرمنی میں کوکین تیزی سے پھیل رہی ہے۔

‘‘

میؤنش نے کہا کہ منشیات کی بین الاقوامی تجارت کی توجہ یورپ کی جانب جا رہی ہے کیونکہ ان کے بقول ''شمالی امریکہ کی مارکیٹ سیر ہو چکی ہے۔‘‘ جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کی جانب سے جاری کردہ جرمنی میں 2024 کے جرائم کے اعدادوشمار کے مطابق ملک میں کوکین سے متعلق جرائم کی تعداد میں گزشتہ سال تقریباً پانچ فیصد اضافہ ہوا۔

(جاری ہے)

میؤنش نے افغانستان میں طالبان کی نئی حکومت کی طرف سے افیون پر پابندی عائد کرنے کی وجہ سے ہیروئن کی عالمی منڈی میں تبدیلی کی صورت حال سے بھی خبردار کیا۔ ''اس سے قلت پیدا ہو گئی ہے اور اس وجہ سے مصنوعی اوپیئڈز (ہیروئن کے ساتھ ملائے جانے) میں اضافہ ہوا ہے، جو صارفین کے لیے زیادہ خطرناک ہے۔‘‘

انہوں نے یہ وضاحت امریکہ میں فینٹینائل کے استعمال میں اضافے کی وجہ سے پیدا ہونے والے مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے ایک ایسے وقت کی ہے، جب حکام نے جرمنی میں ہیروئن سے متعلق جرائم میں گزشتہ سال کمی کی نشاندہی کی تھی۔

کیا جرمنی میں بھنگ کی قانونی حیثیت نے پولیس کے لیے مشکلات کھڑی کی ہیں؟

جرمنی کی سبکدوش ہونے والی اتحادی حکومت کی جانب سے بھنگ کو جزوی طور پر قانونی قرار دینے پر بھی یمیؤنش ذیاد مطمئن نہیں ۔ خیال رہے کہ حکومت نے اپریل سے ذاتی استعمال کے لیے خصوصی طور پر مجاز کلبوں میں تھوڑی مقدار میں بھنگ کاشت کرنے کی اجازت دی ہے، جب کہ بالغ افراد کو 25 گرام ( ایک اونس سے کچھ کم) بھنگ ساتھ لے جانے کی اجازت ہے۔

بی کے اے کے سربراہ کا کہنا تھا، ''بھنگ کو قانونی قرار دینے کا بلیک مارکیٹ پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، یہ نام نہاد بھنگ کلب بھی مانگ پوری نہیں کر سکتے ہیں۔‘‘ انہوں نے شکایت کی کہ نئی قانون سازی نے پولیس کے کام کو مزید مشکل بنا دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب لوگ قانونی طور پر 25 گرام بھنگ اپنی جیب میں رکھ سکتے ہیں تو یہ ثابت کرنا زیادہ مشکل ہوتا ہے کہ وہ اس کی فروخت میں ملوٹ ہیں۔

جرمنی میں کرسچن ڈیموکریٹ (سی ڈی یو) اور سوشل ڈیموکریٹ (ایس پی ڈی) کی مخلوط حکومت نے 2025 کے موسم خزاں میں بھنگ کی قانونی حیثیت کا جائزہ لینے پر اتفاق کیا ہے۔ قدامت پسند سی ڈی یو اس قانون کو مکمل طور پر تبدیل کرنے کے حق میں ہے۔ میؤنش نے اصرار کیا، ''منشیات کی غیر قانونی تجارت کے خلاف جنگ کو پولیس اور نظام انصاف کے ایجنڈے میں سرفہرست رہنا چاہیے۔‘‘

سی ڈی یو نے فروری میں ہونے والے جرمن وفاقی انتخابات میں ووٹوں کا سب سے بڑا حصہ حاصل کیا تھا اور وہ نئی دو جماعتی مخلوط حکومت میں سینئر پارٹنر بننے کے لیے تیار ہے۔ پارٹی رہنما فریڈرش میرس کے مئی میں چانسلر منتخب ہونے کا امکان ہے۔

شکور رحیم، ڈی پی اے کے ساتھ

ادارت: رابعہ بگٹی

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے لیے

پڑھیں:

ہمارا جینا مرنا پاکستان کے ساتھ ہے، انوارالحق

قائداعظم یونیورسٹی کے طلباء سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ آزاد کشمیر پرامن خطہ ہے، یہاں ایک بھی سیاسی قیدی نہیں ہے، لوگوں کو بنیادی جمہوری آزادیاں میسر ہیں، آزاد کشمیر میں اتحادی جماعتوں کی کولیشن کی بنیاد پر ایک نمائندہ حکومت قائم ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم آزاد حکومت ریاست جموں و کشمیر چوہدری انوارالحق سے قائداعظم یونیورسٹی اسلام آباد کے طلباء کے وفد نے ملاقات کی۔ اس موقع پر وزرائے حکومت میاں عبدالوحید اور نثار انصر ابدالی بھی موجود تھے۔ وزیراعظم آزاد کشمیر نے قائداعظم یونیورسٹی کے طلباء سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آزاد کشمیر پرامن خطہ ہے، یہاں ایک بھی سیاسی قیدی نہیں ہے، لوگوں کو بنیادی جمہوری آزادیاں میسر ہیں، آزاد کشمیر میں اتحادی جماعتوں کی کولیشن کی بنیاد پر ایک نمائندہ حکومت قائم ہے، آزاد کشمیر میں ترقیاتی بجٹ حکومت اور اپوزیشن دونوں کو برابر سطح پر تقسیم کیا جاتا ہے، بیس کیمپ کی حکومت کی اولین ترجیح تحریک آزادی کشمیر کو منطقی انجام تک پہنچانا ہے، مقبوضہ کشمیر میں 9 لاکھ بھارتی فوج مقبوضہ کشمیر کے نہتے شہریوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑ رہی ہے۔مقبوضہ کشمیر میں 9 لاکھ قابض بھارتی افواج نہتے مظلوم مقبوضہ کشمیر کے شہریوں کو بربریت کا نشانہ بنا رہی ہیں جبکہ یہاں آزاد کشمیر میں پاکستان کی محافظ افواج آزاد کشمیر کے دفاع کے لیے ہمہ تن چوکس ہیں، ہم اپنی مسلح افواج پاکستان کے شہداء کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں، ہمارا جینا مرنا پاکستان کے ساتھ ہے، ہمارے اسلاف نے پاکستان بننے سے پہلے الحاق پاکستان کی قرارداد منظور کر لی تھی، ہمارا پاکستان سے تاریخی رشتہ ہے، اپنے اسلاف کی جدوجہد کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔ انھوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کی بھارتی تسلط سے آزادی کے لیے ہمیں سیاسی، سفارتی اور اخلاقی جدوجہد جاری رکھنا ہو گی، انشاء اللہ وہ وقت دور نہیں جب مقبوضہ کشمیر بھارتی تسلط سے مکمل آزاد ہو گا اور الحاق پاکستان کا خواب حقیقت بنے گا۔ انھوں نے کہا کہ بھارتی تسلط کسی طور قبول نہیں، اقوام متحدہ کشمیریوں سے استصواب رائے کا دیرینہ وعدہ پورا کرے اور بھارت کو جنگی جرائم کی پاداش میں انصاف کے کٹہرے میں لائے۔

متعلقہ مضامین

  • ہیٹی گینگ وار: خواتین اور لڑکیوں کے خلاف جنسی مظالم پر گہری تشویش
  • پاکستانیوں کے لیے جرمنی جانا آسان، مگر کیسے؟
  • جنوبی افریقی کرکٹر کا منشیات کیس، اہم تفصیلات سامنے آگئیں
  • مٹی کے برتن: پاکستان میں تیزی سے زوال پذیر فن ہے. ویلتھ پاک
  • پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں کاروبار شروع ہوتے ہی نئی تاریخ رقم
  • لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ، لَبَّيْكَ لاَ شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ کی صداؤں کے ساتھ مناسک حج 1446ھ کا آغاز آج ہو گا
  • کوئی شک نہیں، اسرائیل غزہ میں جنگی جرائم کا مرتکب ہوا؛ سابق امریکی ترجمان
  • کراچی میں اتوار سے اب تک 18 بار زلزلے کے جھٹکے، شہریوں میں خوف و ہراس پھیل گیا
  • ہمارا جینا مرنا پاکستان کے ساتھ ہے، انوارالحق
  • اسلام آباد ایئرپورٹ پر مسافر کے پیٹ سے کوکین، مختلف آپریشنز میں کروڑوں کی منشیات برآمد