UrduPoint:
2025-08-04@15:41:36 GMT

’جرمنی میں کوکین تیزی سے پھیل رہی ہے‘

اشاعت کی تاریخ: 26th, April 2025 GMT

’جرمنی میں کوکین تیزی سے پھیل رہی ہے‘

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 26 اپریل 2025ء) جرائم کی تحقیقات کرنے والے وفاقی جرمن دفتر (بی کے اے) کے مطابق جرمنی میں ہارڈ ڈرگز کے استعمال میں عام اضافے کے رجحان کے ساتھ ساتھ ''کوکین کے استعمال میں اضافہ‘‘ ہوا ہے۔ جرمن نیوز نیٹ ورک آر این ڈی کی طرف سے حال میں شائع کردہ ایک تبصرے میں بی کے اے کے سربراہ ہولگر میؤنش کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ ''جرمنی میں کوکین تیزی سے پھیل رہی ہے۔

‘‘

میؤنش نے کہا کہ منشیات کی بین الاقوامی تجارت کی توجہ یورپ کی جانب جا رہی ہے کیونکہ ان کے بقول ''شمالی امریکہ کی مارکیٹ سیر ہو چکی ہے۔‘‘ جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کی جانب سے جاری کردہ جرمنی میں 2024 کے جرائم کے اعدادوشمار کے مطابق ملک میں کوکین سے متعلق جرائم کی تعداد میں گزشتہ سال تقریباً پانچ فیصد اضافہ ہوا۔

(جاری ہے)

میؤنش نے افغانستان میں طالبان کی نئی حکومت کی طرف سے افیون پر پابندی عائد کرنے کی وجہ سے ہیروئن کی عالمی منڈی میں تبدیلی کی صورت حال سے بھی خبردار کیا۔ ''اس سے قلت پیدا ہو گئی ہے اور اس وجہ سے مصنوعی اوپیئڈز (ہیروئن کے ساتھ ملائے جانے) میں اضافہ ہوا ہے، جو صارفین کے لیے زیادہ خطرناک ہے۔‘‘

انہوں نے یہ وضاحت امریکہ میں فینٹینائل کے استعمال میں اضافے کی وجہ سے پیدا ہونے والے مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے ایک ایسے وقت کی ہے، جب حکام نے جرمنی میں ہیروئن سے متعلق جرائم میں گزشتہ سال کمی کی نشاندہی کی تھی۔

کیا جرمنی میں بھنگ کی قانونی حیثیت نے پولیس کے لیے مشکلات کھڑی کی ہیں؟

جرمنی کی سبکدوش ہونے والی اتحادی حکومت کی جانب سے بھنگ کو جزوی طور پر قانونی قرار دینے پر بھی یمیؤنش ذیاد مطمئن نہیں ۔ خیال رہے کہ حکومت نے اپریل سے ذاتی استعمال کے لیے خصوصی طور پر مجاز کلبوں میں تھوڑی مقدار میں بھنگ کاشت کرنے کی اجازت دی ہے، جب کہ بالغ افراد کو 25 گرام ( ایک اونس سے کچھ کم) بھنگ ساتھ لے جانے کی اجازت ہے۔

بی کے اے کے سربراہ کا کہنا تھا، ''بھنگ کو قانونی قرار دینے کا بلیک مارکیٹ پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، یہ نام نہاد بھنگ کلب بھی مانگ پوری نہیں کر سکتے ہیں۔‘‘ انہوں نے شکایت کی کہ نئی قانون سازی نے پولیس کے کام کو مزید مشکل بنا دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب لوگ قانونی طور پر 25 گرام بھنگ اپنی جیب میں رکھ سکتے ہیں تو یہ ثابت کرنا زیادہ مشکل ہوتا ہے کہ وہ اس کی فروخت میں ملوٹ ہیں۔

جرمنی میں کرسچن ڈیموکریٹ (سی ڈی یو) اور سوشل ڈیموکریٹ (ایس پی ڈی) کی مخلوط حکومت نے 2025 کے موسم خزاں میں بھنگ کی قانونی حیثیت کا جائزہ لینے پر اتفاق کیا ہے۔ قدامت پسند سی ڈی یو اس قانون کو مکمل طور پر تبدیل کرنے کے حق میں ہے۔ میؤنش نے اصرار کیا، ''منشیات کی غیر قانونی تجارت کے خلاف جنگ کو پولیس اور نظام انصاف کے ایجنڈے میں سرفہرست رہنا چاہیے۔‘‘

سی ڈی یو نے فروری میں ہونے والے جرمن وفاقی انتخابات میں ووٹوں کا سب سے بڑا حصہ حاصل کیا تھا اور وہ نئی دو جماعتی مخلوط حکومت میں سینئر پارٹنر بننے کے لیے تیار ہے۔ پارٹی رہنما فریڈرش میرس کے مئی میں چانسلر منتخب ہونے کا امکان ہے۔

شکور رحیم، ڈی پی اے کے ساتھ

ادارت: رابعہ بگٹی

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے لیے

پڑھیں:

پاکستان پیپلزپارٹی شوق سے نہیں مجبوری میں حکومت کے ساتھ ہے، سردار سلیم حیدر

وہاڑی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے گورنر پنجاب کا کہنا تھا کہ 9 مئی پر کوئی دو رائے نہیں یہ ملک دشمنی تھی، پاکستان کے اداروں اور تنصیبات پر حملہ کرنے والا سیاسی کارکن ہو یا لیڈر سزا ملنی چاہیے۔ گورنر پنجاب کا کہنا تھا کہ 9 مئی کے واقعات میں بلاشبہ پی ٹی آئی کی قیادت کے کچھ لوگ ملوث تھے۔ اسلام ٹائمز۔ گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی شوق سے نہیں مجبوری میں حکومت کے ساتھ ہے۔ پنجاب کے ضلع وہاڑی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سردار سلیم حیدر کا کہنا تھا کہ آپریشن بنیان المرصوص میں جس طرح پاکستان نے فتح حاصل کی، پاکستانی پاسپورٹ کی اہمیت بڑھ گئی، حالیہ پاک بھارت جنگ اللہ تعالی کی طرف سے انعام تھی بھارت کو شکست دینے میں پاک فوج، تمام سیاسی پارٹیاں اور عوام ایک پیج پر تھے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کو عبرتناک شکست دینے پر مودی مسلسل تذلیل کا شکار ہے جب کہ امریکی صدر 27 بار پاکستان کی تعریف کرچکا۔

9 مئی پر کوئی دو رائے نہیں یہ ملک دشمنی تھی، پاکستان کے اداروں اور تنصیبات پر حملہ کرنے والا سیاسی کارکن ہو یا لیڈر سزا ملنی چاہیے۔ گورنر پنجاب کا کہنا تھا کہ 9 مئی کے واقعات میں بلاشبہ پی ٹی آئی کی قیادت کے کچھ لوگ ملوث تھے، پیپلز پارٹی کی سی ای سی نے ابھی کوئی وزراتیں لینے کا فیصلہ نہیں کیا، پیپلز پارٹی شوق سے نہیں مجبوری میں حکومت کے ساتھ ہے، اگر پنجاب حکومت نے کسانوں کے مسائل کا ادراک نہ کیا تو آئندہ کوئی کسان فصل کاشت نہیں کریں گے۔ انہوں نے شکوہ کیا کہ پیپلز پارٹی نے کسان مزدور اور سرکاری ملازمین کو ہمیشہ ریلیف دیا، پنجاب کے کسانوں مزدوروں نے ہمیشہ پیپلز پارٹی کو ریلیف لینے کے باوجود نظر انداز کیا۔

سردار سلیم حیدر کا مزید کہنا تھا کہ بہاؤ الدین ذکریا یونیورسٹی ملتان سپریم کورٹ کے حکم پر سینڈیکیٹ کا اجلاس بلانے کی پابند ہے، قانون کے سینکڑوں طلباء کا مستقبل تاریک نہیں ہونے دیں گے، سینڈیکیٹ کمیٹی میرٹ پر فیصلہ کرے گی، کارکنان پنجاب میں پیپلز پارٹی کو اقتدار میں لانے کے لیے تیاری کریں، تقریب کے بعد گورنر پنجاب نے وکلاء کارکنان سول سوسائٹی سے ملاقاتیں بھی کیں۔

متعلقہ مضامین

  • بھارت بھر میں خواتین کے خلاف بڑھتے ہوئے جرائم پر حکومت کی خاموشی ناقابل قبول ہے، الکا لامبا
  • عمران خان کے بچے قانونی منظوری کے بعد انسے ملاقات کر سکتے ہیں ،غیر ملکی شہریوں کو عدم استحکام کی اجازت نہیں دی جا سکتی،حذیفہ رحمان
  • کیا غزہ میں جاری جرائم کی مذمت کافی ہے؟
  • 5 اگست کو مقبوضہ کشمیر میں ہڑتال کی کال
  • وفاقی حکومت کا غیر قانونی مقیم افغان باشندوں کو ملک بدر کرنے کا فیصلہ
  • ہیٹی گینگ وار: اپریل سے جون کے دوران 1,500 سے زیادہ افراد ہلاک
  • حکومت کا غیرقانونی مقیم غیرملکیوں کو دوبارہ ملک بدر کرنے کا فیصلہ
  • پاکستان پیپلزپارٹی شوق سے نہیں مجبوری میں حکومت کے ساتھ ہے، سردار سلیم حیدر
  • کوئٹہ سریاب میں 2 کمسن بچیوں کی بوری بند لاشیں برآمد، شہر میں خوف و ہراس پھیل گیا
  • حکومت کے ساتھ مذاکرات کامیاب، جماعت اسلامی کا مارچ ختم کرنے کا اعلان