بھارتی حکومت کی طرف سے پہلگام حملے میں ملوث ہونے کا الزام لگنے کے بعد ‘دی ریزیسٹنٹ فرنٹ’ (ٹی آر ایف) نے الزامات کی تردید کی ہے۔

ٹی آر ایف نے ایک بیان میں کہا ہے کہ حملے کے فوراً بعد ہمارے ڈیجیٹل پلیٹ فارم سے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے ایک چھوٹا سا پیغام نشر کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیے: پہلگام حملہ: لواحقین مودی سرکار پر برس پڑے، سانحہ فالس فلیگ آپریشن قرار

ٹی آر ایف نے دعویٰ کیا ہے کہ انٹرنیٹ آڈٹ کے بعد انکشاف ہوا کہ ان کے پلیٹ فارمز کو ہیک کیا گیا تھا اور یہ انڈیا کے ڈیجیٹل وارفیئر کی چالوں سے مشابہ تھا۔

ٹی آر ایف نے کہا کہ ہم اس معاملے کی بھرپور تحقیقات کررہے ہیں اور ابتدائی جائزے میں ہمیں اس معاملے میں بھارتی سائبر انٹیلیجنس ایجینسیوں کے ملوث ہونے کے آثار ملے ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ پہلی دفعہ نہیں ہوا کہ انڈیا نے سیاسی مفاد کے لیے افراتفری پھیلائی۔

بیان میں پہلگام واقعے کو ٹی آر ایف سے جوڑنے کی کوشش کو کشمیری مزاحمت کو بدنام کرنے کی مہم کا حصہ قرار دیا گیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ٹی آر ایف

پڑھیں:

زہریلا کھانسی سیرپ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

دنیا کی زیادہ تر ویکسین اور عام دواؤں کا ایک بڑا حصہ بھارت میں تیارہوتا ہے، تاہم حالیہ دنوں میں ملک کے اندر کھانسی کے سیرپ سے ہونے والی اموات کے بعد دواسازی کی صنعت میں اصلاحات کا مطالبہ زور پکڑتا جا رہاہے۔ بھارت کی وسطی ریاست مدھیہ پردیش میں 20 سے زیادہ بچوں کی حالیہ اموات نے بھارتیوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے اور وہ غصے میں ہیں۔ وجہ یہ ہے کہ بھارت خود کو دواسازی کے شعبے میں ایک ہب کے طور پر دیکھتا ہے، تاہم دواؤں کی تیاری میں اسے حفاظتی پروٹوکول کے حوالے سے تکلیف دہ مسائل کا سامنا ہے۔ ہلاک ہونے والے بچوں کی عمریں پانچ سال سے کم تھیں۔ ان میں سے بیشتر کی موت پچھلے مہینے کے دوران اس وقت ہوئی جب انہیں کھانسی کا زہریلا وہ شربت تجویز کیا گیا، جس میں ڈائیتھیلین گلائکول (ڈي ای جی) کی مہلک سطح ہوتی ہے۔ یہ ایک ایسا صنعتی سالوینٹ اور اینٹی فریز کیمیکل ہے، جو گردے کو ناکارہ بنا دیتا ہے۔ یہ وہی مہلک مرکب ہے، جو بھارت میں پہلے بھی تیار ہونے والے دیگر کھانسی کے شربت سے منسلک ماضی کے سانحات سے منسلک ہے، جس کی وجہ سے 2023 میں ازبکستان میں 18 بچوں کی موت، 2022 میں گیمبیا میں تقریباً 70 بچوں اور 2019 اور 2020 میں جموں خطے میں 12 بچوں کی اموات ہوئیں۔

ویب ڈیسک گلزار

متعلقہ مضامین

  • زہریلا کھانسی سیرپ
  • 9مئی واقعات میں ملوث ہونے پر سہیل آفریدی کی عوامی عہدے کے لیے اہلیت سوالیہ نشان ہے، اختیار ولی خان
  • غزہ سے موصول لاشیں قیدیوں کی نہیں ہیں، اسرائیل کا دعویٰ اور غزہ پر تازہ حملے
  • شادی میں دلہن کے والد کا نیا انداز، جیب پر کیو آر کوڈ چسپاں کرکے ‘آن لائن سلامی’ وصول کی
  • وینزویلا کے اندر حملے زیر غور نہیں ہیں‘ ٹرمپ کی تردید
  • امریکہ نے مستقبل قریب میں وینزویلا پر حملے کی تردید کردی
  • پاکستان میں دہشتگردی کی پشت پر طالبان حکومت کے حمایت یافتہ افغان باشندے ملوث ہیں، اقوام متحدہ کی رپورٹ نے تصدیق کردی
  • بالی ووڈ شہنشاہ امیتابھ بچن پر حملے کا خدشہ، بھارت میں سیکیورٹی الرٹ
  • ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں پہلی بار کھانے کے وقفے سے پہلے ‘چائے کا وقفہ’ کرنے کا فیصلہ
  • لبریشن فرنٹ نے اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپ میں یاسین ملک کی غیر قانونی نظربندی کو چیلنج کر دیا