ایرانی بندرگاہ پر دھماکے میں 500 سے زائد افراد زخمی
اشاعت کی تاریخ: 26th, April 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 26 اپریل 2025ء) ایران کے سرکاری میڈیا کے مطابق آج بروز ہفتہ ملک کے جنوب میں بندر عباس شہر کے قریب واقع شہید رجائی بندرگاہ پر ایک شدید دھماکہ ہوا، جس کے نتیجے میں کم از کم 516 افراد زخمی ہو گئے۔
اس سے قبل موصولہ اطلاعات میں مقامی ایمرجنسی سروسز کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا تھا کہ درجنوں زخمی افراد کو طبی مراکز منتقل کیا گیا ہے۔
خبر رساں ادارے دی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی دھماکے کے بعد کی کچھ ویڈیوز میں سیاہ دھواں اٹھتے ہوئے دیکھا جا سکتا تھا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کچھ دیگر ویڈیوز میں دھماکے کی جگہ سے میلوں دور عمارتوں میں شیشے ٹوٹتے ہوئے دیکھے گئے۔
(جاری ہے)
فی الحال حکام کی جانب سے دھماکے کی وجہ کے بارے میں کوئی باقاعدہ بیان جاری نہیں کیا گیا ہے۔
ایرانی سرکاری میڈیا میں اتنا بتایا گیا ہے کہ اس دھماکے کا سبب انرجی انفراسٹرکچر نہیں اور نہ ہی اس واقعے میں توانائی کے انفراسٹرکچر کو کسی قسم کا نقصان پہنچا ہے۔صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے ایک اہلکار مہرداد حسن زادہ نے سرکاری ٹی وی کو دیے گئے ایک بیان میں کہا کہ ایمرجنسی سروسز کے اہلکار دھماکے کی جگہ پہنچنے کی کوشش کر رہے ہیں جبکہ متاثرہ علاقے سے لوگوں کے انخلا کی کوششیں بھی کی جا رہی ہیں۔
حسن زادہ کے مطابق یہ دھماکہ بندرگاہ پر موجود ایک کنٹینر میں ہوا۔
علاوہ ازیں ایران کے سرکاری ٹی وی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دھماکے کے نتیجے میں ایک عمارت گر گئی ہے۔ تاہم اس حوالے سے مزید تفصیلات فراہم نہیں کی گئی ہیں۔
م ا / ع ب (اے پی / اے ایف پی)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بتایا گیا گیا ہے کہ
پڑھیں:
گلگت بلتستان میں سیلاب؛ جاں بحق افراد کی تعداد 9ہوگئی، 500 سے زائد گھر تباہ
گلگت:گلگت بلتستان میں سیلابی تباہ کاریوں سے اب تک 9 افراد جاں بحق ہوئے ہیں جن میں 2 خواتین اور 2 بچے بھی شامل ہیں جبکہ درجن سے زائد افراد زخمی ہوئے۔
ترجمان صوبائی حکومت فیض اللہ فراق نے بتایا کہ لاپتا افراد کی تعداد 10 سے 12 ہو سکتی ہے جبکہ سیلاب کی تباہ کاریوں سے 500 سے زائد گھر تباہ ہوئے ہیں، مجموعی طور پر 12 کلومیٹر سے زائد سڑکیں تباہ ہوئیں۔
فیض اللہ فراق نے کہا کہ صوبہ بھر میں 27 پل اور 22 گاڑیاں سیلابی ریلوں کی نذر ہوگئی ہیں، لاتعداد دکانیں و مویشی خانے تباہ ہوئے ہیں اور ہزاروں فٹ عمارتی لکڑی ریلوں کے ساتھ بہہ گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سب سے زیادہ مالی و جانی نقصانات ضلع دیامر میں ہوئی، 300 سے زائد پھنسے مسافروں اور سیاحوں کو ریسکیو کیا گیا۔ ریسکیو و سرچ آپریشن میں پاک فوج نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا، جی بی اسکاؤٹس کے جوانوں نے بھی ریسکیو آپریشن و امدادی کاروائیوں میں بھر پور حصہ لیا۔
فیض اللہ فراق نے کہا کہ لاپتا افراد کی تلاش کے لیے سرچ آپریشن اب بھی جاری ہے۔ صوبے کے مختلف علاقوں میں پانی کے بہاؤ اور سلائیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے جس کی وجہ سے سرچ آپریشن میں مشکلات کا سامنا ہے۔ بڑھتے پانی کے بہاؤ کی وجہ سے سڑکوں کی بحالی میں بھی مشکلات کا سامنا ہے۔
ترجمان نے واضح کیا کہ امدادی کاروائیوں کا سلسلہ جاری ہے جبکہ پانی و بجلی کی بحالی کے لیے کام شروع ہے، صوبائی حکومت متاثرین سیلاب کو تنہا نہیں چھوڑے گی ہر ممکن مدد کرے گی۔