گوجرانوالہ: پی ٹی آئی لانگ مارچ کے دوران عمران خان پر فائرنگ کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 26th, April 2025 GMT
گوجرانوالہ کی انسداد دہشتگردی عدالت نے 2022 میں پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کے دوران بانی پی ٹی آئی عمران خان پر فائرنگ کیس کا فیصلہ سنا دیا۔
رپورٹ کے مطابق تھانہ سٹی وزیر آباد کے مقدمہ کی سماعت انسداد دہشت گردی کی عدالت میں ہوئی، مرکزی ملزم نوید کو معظم کے قتل اور دہشتگردی کی دفعات کے تحت 2 مرتبہ عمر قید اور مجموعی طور پر 15 لاکھ جرمانے کا حکم دیا گیا۔
حملے میں 4 زخمیوں کی حد تک ملزم نوید کو 3 سے 5 سال قید کی سزا دی گئی، عدالت نے شریک ملزمان طیب جہانگیر بٹ اور وقاص کو شک کا فائدہ دیکر بری کر دیا۔
عمران عباس سپرا ایڈووکیٹ نے کہا کہ پراسکیوشن نے ملزم طیب جہانگیر بٹ کیخلاف کوئی گواہ عدالت میں پیش نہیں کیا۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ ملزم نوید کیخلاف تمام سزائیں اکٹھی چلیں گی، ملزم نوید نے 7 نومبر 2022 کو پی ٹی آئی کے لانگ مارچ پر وزیر آباد تھانہ سٹی کی حدود میں فا ئرنگ کی تھی۔
فائرنگ کی ذد میں آکر بانی پی ٹی آئی عمران خان سمیت پی ٹی آئی کے مقامی رہنما زخمی ہو ئے تھے۔
فائرنگ کے واقعہ میں شہری معظم گولی لگنے سے جاں بحق ہوا تھا، پولیس نے ملزم نوید کو موقع سے گرفتار کر لیا تھا۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پی ٹی ا ئی ملزم نوید
پڑھیں:
چلڈرن غزہ مارچ”ہزاروں طلبہ و طالبات کی شرکت، اسرائیلی جارحیت کیخلاف نعرے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: جماعت اسلامی کے تحت شاہراہ قائدین پر تاریخ کا سب سے بڑا اور منفرد ”کراچی چلڈرن غزہ مارچ“ منعقد ہوا جس میں شہر بھر کے نجی و سرکاری اسکولوں کے لاکھوں طلبہ و طالبات نے شرکت کی, اس مارچ کا مقصد فلسطین میں جاری اسرائیلی جارحیت اور دہشت گردی کے شکار نہتے بچوں سے اظہارِ یکجہتی کرنا تھا۔
شاہراہ قائدین پر تا حد نگاہ طلبہ و طالبات کے قافلے موجود تھے، فضا نعرہ تکبیر، لبیک یا اقصیٰ، لبیک یا غزہ اور آزادی فلسطین کے فلک شگاف نعروں سے گونجتی رہی۔ مارچ میں شریک بچوں نے فلسطینی پرچم، پٹیاں، کتبے اور بینرز اٹھا رکھے تھے جبکہ بعض طلبہ نے میزائل کے ماڈلز اور کھلونا اسلحہ بھی اٹھا رکھا تھا، جس سے فلسطینی بچوں کی مزاحمت کو علامتی انداز میں اجاگر کیا گیا۔
مارچ کے شرکاء نے سخت گرمی اور دھوپ کے باوجود مثالی نظم و ضبط کا مظاہرہ کیا، ایک ٹریک طلبہ اور دوسرا طالبات کے لیے مختص تھا، الخدمت کی جانب سے دونوں اطراف طبی امدادی کیمپ قائم کیے گئے جبکہ پانی اور جوس کے اسٹالز بھی لگائے گئے تھے، مارچ کے دوران علامتی طور پر فلسطینی شہداء بچوں کی میتیں بھی اٹھائی گئیں، جس نے ماحول کو مزید رقت آمیز بنا دیا۔
مرکزی اسٹیج نورانی کباب ہاؤس کے سامنے کنٹینرز پر بنایا گیا جہاں امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن، امیر کراچی منعم ظفر خان اور دیگر رہنماؤں نے خطاب کیا۔ اسٹیج پر بچوں نے تقاریر، نظمیں اور ترانے پیش کیے جبکہ کراٹے شو اور فلسطینی پرچم کے رنگوں پر مشتمل اسموک فائر نے مارچ کو منفرد انداز دیا۔ اسٹیج پر “UNITE WITH GAZA CHILDREN” کا بڑا بینر آویزاں تھا اور اردگرد قومی و فلسطینی پرچم لہرائے جا رہے تھے۔
مارچ میں طلبہ و طالبات کی جانب سے فلسطینی فنڈ کے لیے عطیات بھی پیش کیے گئے، جن میں عثمان پبلک اسکول سسٹم کی طرف سے 30 لاکھ روپے اور اسٹار اکیڈمی کی جانب سے ایک لاکھ روپے شامل تھے۔
مارچ کی کوریج کے لیے قومی و بین الاقوامی میڈیا کے نمائندے، فوٹوگرافرز اور کیمرہ مین بڑی تعداد میں موجود تھے۔ سوشل میڈیا ٹیم کے لیے علیحدہ کیمپ بنایا گیا تھا جبکہ صحافیوں کے لیے پریس گیلری مختص تھی۔
حافظ نعیم الرحمن کے اسٹیج پر آتے ہی بچوں نے والہانہ نعروں سے ان کا استقبال کیا، اس دوران مختلف وقتوں پر نعرے بازی اور فلسطین کے حق میں ترانے گونجتے رہے جبکہ امریکا اور اسرائیل کے خلاف شدید ردعمل کا اظہار بھی کیا گیا۔
جامعہ نعمان کے طالب علم اعظم خان نے فلسطینی مجاہد ابوعبیدہ ترجمان القسام بریگیڈ کی آوازمیں امت مسلمہ کے نام ان کا بیان پڑھ کرسنایا، مارچ میں عثمان پبلک اسکول سسٹم کے ڈائریکٹر معین الدین نیر نے طلبہ و طالبات کی جانب فلسطین فنڈ کے لیے جمع کیے گئے30لاکھ روپے،اسٹار اکیڈمی کے پرنسپل و تنظیم اساتذہ کے صدر شاکر شکور نے 1لاکھ فنڈز کی رقم حافظ نعیم الرحمن کو دی۔