غزہ میں جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کا حتمی معاہدہ تیار کیا جا رہا ہے، عرب میڈیا
اشاعت کی تاریخ: 26th, April 2025 GMT
حماس نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ وفد نے مصری حکام کے ساتھ اپنی ملاقاتوں کا آغاز کر دیا ہے، جن میں جنگ بندی، جنگ کے مکمل خاتمے اور قیدیوں کے تبادلے کے لیے تنظیم کی جامع حکمت عملی پر بات چیت ہو رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ عرب میڈیا کی رپورٹوں میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کیلئے ایک حتمی معاہدہ تیار کیا جا رہا ہے۔ حماس کا وفد قاہرہ میں موجود ہے تاہم اسرائیل اور حماس اپنے اپنے موقف پر تاحال قائم ہیں۔ رپورٹ کے مطابق حماس کا اعلیٰ سطحی وفد آج قاہرہ پہنچا ہے۔ وفد کی قیادت حماس کی کمان کونسل کے سربراہ محمد درویش کر رہے ہیں، جب کہ دیگر ارکان میں خالد مشعل، خلیل الحیہ، زاہر جبارین اور نزار عوض اللہ شامل ہیں۔ حماس نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ وفد نے مصری حکام کے ساتھ اپنی ملاقاتوں کا آغاز کر دیا ہے، جن میں جنگ بندی، جنگ کے مکمل خاتمے اور قیدیوں کے تبادلے کے لیے تنظیم کی جامع حکمت عملی پر بات چیت ہو رہی ہے، اس میں غزہ سے مکمل انخلاء اور تعمیر نو بھی شامل ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ وفد غزہ کے عوام کو بھوکا رکھنے کے لیے قابض اسرائیلی حکام کے اقدامات کے اثرات اور فوری انسانی امداد و غذائی و طبی ضروریات کی فراہمی کے لیے ہنگامی اقدامات پر بھی بات چیت کر رہا ہے۔ حماس نے یہ بھی بتایا کہ وفد غزہ کے انتظام کے لیے ایک سماجی امدادی کمیٹی کی تشکیل اور فلسطینی داخلی امور سے نمٹنے کے طریقہ کار پر بھی گفتگو کرے گا، جو حالیہ فلسطینی مرکزی کونسل کے فیصلوں کے تناظر میں ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
حماس رہنما جنگ بندی پر راضی نہیں، وہ مرنا چاہتے ہیں اور اسکا وقت آگیا؛ ٹرمپ کی دھمکی
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دھمکی دی ہے کہ حماس، غزہ میں جنگ بندی نہیں چاہتا اور اب ان کے رہنما شکار کیے جائیں گے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ نے کہا کہ یہ افسوسناک ہے، حماس دراصل معاہدہ کرنا ہی نہیں چاہتی تھی۔
امریکی صدر نے مزید کہا کہ مجھے لگتا ہے وہ (حماس رہنما) مرنا چاہتے ہیں اور اب وقت آ گیا ہے کہ یہ معاملہ ہمیشہ کے لیے ختم کردیا جائے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دھمکی آمیز لہجے میں کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ حماس کے رہنما اب شکار کیے جائیں گے۔
ادھر اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو نے بھی دھمکی دی ہے کہ غزہ جنگ بندی نہ ہونے کے بعد اسرائیل اب ’’متبادل راستے‘‘ اپنائے گا تاکہ باقی مغویوں کی بازیابی اور غزہ میں حماس کی حکمرانی کا خاتمہ کیا جاسکے۔
خیال رہے کہ امریکا اور اسرائیل یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب ان دونوں نے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہونے والے بالواسطہ مذاکرات سے اپنے نمائندے واپس بلالیے ہیں۔
دوسری جانب حماس کے سیاسی رہنما باسم نعیم نے امریکی ایلچی اسٹیو وٹکوف پر الزام لگایا کہ وہ مذاکرات کی اصل نوعیت کو مسخ کر رہے ہیں۔
حماس رہنما نے الزام عائد کیا کہ غزہ جنگ بندی پر امریکی موقف میں تبدیلی دراصل اسرائیل کی حمایت اور صیہونی ایجنڈا پورا کرنے کے لیے کی گئی ہے۔
یاد رہے کہ دوحہ میں مجوزہ غزہ جنگ بندی کے تحت 60 روزہ جنگ بندی، امداد کی بحالی اور فلسطینی قیدیوں کے بدلے اسرائیلی مغوی رہائی پر اتفاق کرنا تھا۔
تاہم اسرائیل کے فوجی انخلا اور 60 دن بعد کے مستقبل پر اختلافات ڈیل کی راہ میں رکاوٹ بنے۔