یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے پانچ سالہ جنگ بندی، حماس کی پیشکش
اشاعت کی تاریخ: 26th, April 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 26 اپریل 2025ء) غزہ پٹی میں 18 ماہ سے جاری جنگ کے خاتمے کے لیے حماس کا ایک وفد قاہرہ میں مصری ثالثوں کے ساتھ مذاکرات میں مصروف ہے۔ نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اس وفد میں شامل حماس کے ایک رہنما نے اے ایف پی کو بتایا کہ 'حماس ایک ہی مرحلے میں قیدیوں کے تبادلے اور پانچ سالہ جنگ بندی کے لیے تیار ہے‘۔
یہ مبینہ تجویز ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے، جب حماس نے اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کی ایک حالیہ تجویز کو مسترد کر دیا تھا۔ حماس کے حکام نے اس پیش کش کو''جزوی‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ایک ''جامع معاہدہ‘‘ چاہتے ہیں۔
اسرائیلی تجویز میں 45 دن کی جنگ بندی کے بدلے 10 زندہ یرغمالیوں کو آزاد کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
(جاری ہے)
حماس کا مستقل مطالبہ رہا ہے کہ سیز فائر کا کوئی بھی معاہدہ مکمل جنگ بندی، اسرائیلی فوج کے غزہ پٹی سے مکمل انخلا اور محصور علاقے میں امداد کی فوری اور بڑی مقدار میں فراہمی سے مشروط ہو گا۔ اقوام متحدہ نے جمعے کے روز خبردار کیا تھا کہ غزہ میں خوراک کے ذخائر ختم ہو رہے ہیں۔
دوسری جانب اسرائیل کا مطالبہ ہے کہ سات اکتوبر 2023 کے حملے کے دوران یرغمال بنائے گئے بقیہ تمام افراد کو رہا اور حماس کے مسلح ونگ کو غیر مسلح کیا جائے۔
تاہم حماس خود کو غیر مسلح کرنے کے مطالبے کو اپنی 'ریڈ لائن‘ قرار دیتا ہے۔ اسرائیل دفاعی افواج کے نئے حملےغزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی کے مطابق ہفتے کے روز اسرائیلی فضائی حملوں میں کم از کم 17 افراد مارے گئے۔ بتایا گیا ہے کہ کئی افراد ابھی تک ملبے تلے دبے ہوئے ہیں، جن کے ریسکیو کی کوشش جاری ہے۔
غزہ سٹی کے صبرہ محلے میں عینی شاہدین نے بتایا کہ تقریباً 20 افراد ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔
تاہم سول ڈیفنس کے ترجمان محمود باصل نے بتایا تھا کہ تقریباً 30 افراد ملبے تلے لاپتہ ہیں۔حماس کے زیرانتظام غزہ کی وزارت صحت کے مطابق گزشتہ ماہ اسرائیل کی جانب سے دوبارہ شروع کی گئی فوجی مہم کے بعد اب تک کم از کم 2,062 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ یوں سات اکتوبر 2023 سے جاری اس جنگ کے دوران مجموعی ہلاکتوں کی تعداد 51,439 ہو گئی ہے۔
حماس کے جنگجوؤں کی طرف سے اسرائیلی سرزمین پر 2023ء میں ایک حملے کے بعد اسرائیلی دفاع افواج نے غزہ میں جوابی کارروائیاں شروع کی تھیں۔
اسرائیلی حکام کے مطابق حماس نے سات اکتوبر کے حملوں میں 1,218 افراد کو ہلاک کر دیا تھا جبکہ 251 افراد کو یرغمال بنا کر غزہ پٹی لے گئے تھے۔ ان میں سے 58 اب بھی غزہ میں ہیں اور اسرائیلی فوج کے مطابق 34 یرغمالی ہلاک ہو چکے ہیں۔اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس کی تازہ فوجی مہم کا مقصد باقی یرغمالیوں کو آزاد کرانا ہے۔ یورپی یونین، امریکہ اور متعدد مغربی ممالک حماس کو دہشت گرد گروہ قرار دیتے ہیں۔
ادارت: افسر اعوان، مریم احمد
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے مطابق حماس کے
پڑھیں:
غزہ : سڑک کنارے نصب بم دھماکے میں 3 اسرائیلی فوجی ہلاک، 2 زخمی
اسرائیلی فوج نے تصدیق کی ہے کہ شمالی غزہ کے جبلیہ علاقے میں ہونے والے ایک بم دھماکے میں اُس کے 3 فوجی مارے گئے جبکہ 2 زخمی ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ دھماکا اُس وقت ہوا جب اسرائیلی فوجیوں کی ایک گاڑی غزہ میں داخل ہونے کے لیے وہاں سے گزر رہی تھی۔
اسرائیلی فوج کے اہلکار غزہ میں ایک جلتی ہوئی بکتر گاڑی کو بجھانے کے لیے جانے والے فائر انجن کو تحفظ فراہم کرنے گئے تھے لیکن واپسی پر خود نشانہ بن گئے۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ دھماکا بارودی سرنگ تھا اور اُسی راستے پر تقریباً 20 مزید بم برآمد کیے جو پھٹنے سے رہ گئے تھے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ اس بات کی بھی تحقیقات کی جا رہی ہے کہ عسکریت پسندوں نے اسرائیلی فوج کے قافلے کے راستے کا کیسے پتا لگایا اور بم کب نصب کیے۔
سڑک کنارے نصب بم کے دھماکے میں ہلاک ہونے والے فوجیوں کی شناخت اسٹاف سارجنٹ 20 سالہ لیور اسٹین برگ، اسٹاف سارجنٹ 20 سالہ اوفک برہانہ اور اسٹاف سارجنٹ 22 سالہ عمر وان گیلڈر کے ناموں سے ہوئی۔
خیال رہے کہ رواں برس مارچ میں جنگ بندی کے خاتمے کے بعد غزہ میں اسرائیلی فوج کا یہ سب سے بڑا جانی نقصان ہے۔
غزہ میں حماس کے ساتھ دوبدو جنگ اور سرحدی تصادموں میں ہلاک ہونے والے اسرائیلی فوجیوں کی تعداد 423 ہوگئی۔