حماس نے یرغمالیوں کو رہا نہ کیا تو حملے بغیر رکے جاری رہیں گے؛ اسرائیلی آرمی چیف
اشاعت کی تاریخ: 2nd, August 2025 GMT
اسرائیل کے آرمی چیف نے ایک بار پھر دھمکی دی ہے کہ غزہ میں فوجی کارروائیاں بغیر کسی وقفے کے جاری رہیں گی۔
یہ دھمکی انھوں نے غزہ کے اندر ایک کمانڈ سینٹر میں افسروں سے خطاب کے دوران دی جس کی فوٹیج اسرائیلی فوج نے جاری کی ہے۔
اسرائیلی آرمی چیف جنرل زامیر نے کہا کہ میں اندازہ لگا رہا ہوں کہ آنے والے دنوں میں ہمیں یہ معلوم ہو جائے گا کہ آیا ہم یرغمالیوں کی رہائی کے لیے کسی معاہدے تک پہنچ سکتے ہیں یا نہیں۔ اگر نہیں، تو لڑائی بغیر رکے جاری رہے گی۔
جنرل زامیر نے غزہ میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی اور قحط پھیلنے کے الزامات کو جھوٹ، سازش اور بدنیتی پر مبنی قرار دیا۔
الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے کے مصداق انھوں نے کہا کہ غزہ کے شہریوں کی حالتِ زار کی اصل ذمہ داری حماس پر ہے۔
خیال رہے کہ حماس کے اکتوبر 2023 کے حملے میں اسرائیل سے 251 افراد کو اغوا کیا گیا تھا جن میں سے اب بھی 49 افراد غزہ میں قید ہیں۔
اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ باقی ماندہ 49 یرغمالیوں میں سے بھی 27 ہلاک ہو چکے ہیں۔ ان کی لاشیں ہمارے حوالے کی جائیں۔
خیال رہے کہ حال ہی میں فلسطینی مزاحمت کار گروہوں نے دو یرغمالیوں کی ویڈیوز جاری کیں جن میں وہ نہایت کمزور اور لاغر حالت میں نظر آئے۔
امریکہ، مصر اور قطر کی ثالثی میں جاری مذاکرات پچھلے ماہ ناکام ہو چکے ہیں، جس کے بعد اسرائیل میں مزید سخت فوجی کارروائی کا مطالبہ زور پکڑ رہا ہے۔
دوسری جانب، بین الاقوامی سطح پر اور یرغمالیوں کے اہل خانہ کی جانب سے بھی اسرائیلی حکومت پر سنجیدہ دباؤ ہے کہ وہ جنگ بندی کے لیے مذاکرات بحال کرے۔
اقوامِ متحدہ کی زیر نگرانی کام کرنے والی امدادی ایجنسیوں نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیلی محاصرے اور امدادی پابندیوں کی وجہ سے غزہ میں قحط جیسے حالات پیدا ہو چکے ہیں، جسے انسانی تباہی قرار دیا جا رہا ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ہم اپنی خودمختاری کے دفاع کیلئے جوابی اقدام کیلئے پُرعزم ہیں، امیر قطر
عرب و اسلامی ممالک کے ایک ہنگامی سربراہی اجلاس میں شیخ تمیم بن حمد آل ثانی کا کہنا تھا کہ اسرائیل، شام کو تقسیم کرنے کے منصوبے بنا رہا ہے، لیکن یہ سازشیں ناکام ہوں گی۔ نتین یاہو، عرب دنیا کو اسرائیلی اثر کے تحت لانے کا خواب دیکھ رہا ہے، جو ایک خطرناک وہم ہے۔ اسلام ٹائمز۔ "دوحہ" میں عرب اور اسلامی ممالک کا ایک ہنگامی سربراہی اجلاس ہوا، جس کا آغاز قطر کے امیر "شیخ تمیم بن حمد آل ثانی" کے خطاب سے ہوا۔ اس موقع پر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی نے کہا کہ قطر کے دارالحکومت پر ایک بزدلانہ حملہ کیا گیا، جس میں "حماس" رہنماؤں کے خاندانوں اور مذاکراتی وفد کے رہائشی مقام کو نشانہ بنایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے شہری، اس حملے سے حیران رہ گئے اور دنیا بھی اس دہشتگردی و جارحیت پر چونک گئی۔ حملے کے وقت حماس کی قیادت قطر اور مصر کی جانب سے دی جانے والی ایک امریکی تجویز پر غور کر رہی تھی۔ اس اجلاس کی جگہ سب کو معلوم تھی۔ امیر قطر نے کہا کہ اسرائیل کی غزہ پر جنگ اب نسل کشی میں بدل چکی ہے۔ دوحہ نے حماس اور اسرائیل کے وفود کی میزبانی کی اور ہماری ثالثی سے کچھ اسرائیلی و فلسطینی قیدیوں کی رہائی ممکن ہوئی۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر اسرائیل، حماس کی سیاسی قیادت کو قتل کرنا چاہتا ہے تو پھر مذاکرات کیوں کرتا ہے؟۔ اسرائیل کی جارحیت کُھلی بزدلی اور غیر منصفانہ ہے۔
امیر قطر نے کہا کہ مذاکراتی فریق کو مسلسل نشانہ بنانا دراصل مذاکراتی عمل کو ناکام بنانا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل، غزہ کو ایسا علاقہ بنانا چاہتا ہے جہاں رہائش ممکن نہ ہو تا کہ وہاں کے لوگوں کو جبراً ہجرت پر مجبور کیا جا سکے۔ اسرائیل یہ سمجھتا ہے کہ وہ ہر بار عرب دنیا پر نئی حقیقتیں مسلط کر سکتا ہے۔ شیخ تمیم بن حمد آل ثانی نے کہا کہ عرب خطے کو اسرائیل کے اثر و رسوخ میں لانا ایک خطرناک خیال ہے۔ اسرائیل، شام کو تقسیم کرنے کے منصوبے بنا رہا ہے لیکن یہ سازشیں ناکام ہوں گی۔ نتین یاہو، عرب دنیا کو اسرائیلی تسلط کے زیر اثر لانے کا خواب دیکھ رہا ہے، جو ایک خطرناک وہم ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر اسرائیل نے عرب امن منصوبے کو قبول کر لیا ہوتا تو خطہ بے شمار تباہیوں سے محفوظ رہتا۔ اسرائیل کی انتہاء پسند رژیم، دہشت گردانہ اور نسل پرستانہ پالیسیاں ایک ساتھ اپنا رہی ہے۔ امیر قطر نے واضح کیا کہ ہم اپنی خودمختاری کے تحفظ اور اسرائیلی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لئے ہر ضروری قدم اٹھانے کے لئے پُرعزم ہیں۔