روس نے کہا ہے کہ اس کی افواج نے 8 ماہ کی لڑائی کے بعد کورسک کے روسی علاقے کو دوبارہ قبضے میں لے لیا ہےلیکن یوکرینی حکام نے اس دعوے کی فوری تردید کی ہے۔

روس کے فوجی چیف آف اسٹاف ویلیکری گیرسیموف نے یہ اعلان صدر ولادیمیر پوٹن کے ساتھ ایک ویڈیو کانفرنس کے دوران کیا جس میں انہوں نے کہا کہ روسی فوج نے کورسک میں آخری گاؤں گورنال کو آزاد کر لیا ہے جو یوکرینی کنٹرول میں تھا۔

یہ بھی پڑھیے: ایسٹر کے موقع پر روس یوکرین میں جنگی کارروائیاں نہیں کرے گا، روسی صدر کا اعلان

روسی صدر پوٹن نے اس موقع پر کہا کہ یوکرین کی مہم مکمل طور پر ناکام ہو گئی ہے۔

یوکرین کی فوج نے فوراً اس دعوے کی تردید کی اور کہا کہ ان کے فوجی ابھی بھی کورسک کے کچھ حصوں میں آپریٹ کر رہے ہیں۔

یوکرین کے چیف آف اسٹاف نے ٹیلیگرام پر ایک پوسٹ میں کہا کہ دشمن کی قیادت کی جانب سے یوکرینی فوج کی شکست کے بارے میں بیانات صرف پروپیگنڈا کا حربہ ہیں۔

یہ بھی پڑھیے؛ چین کے کرائے کے فوجی بھی ہمارے خلاف جنگ میں حصہ لے رہے ہیں، یوکرین

تاہم انہوں نے تسلیم کیا کہ اس علاقے میں یوکرین کی جنگی پوزیشن مشکلات کا شکار ہے۔

یوکرین نے روس کے ساتھ مستقبل کی امن مذاکرات میں اپنی کورسک میں قبضے کو فائدے کے طور پر استعمال کرنے کی کوشش کی تھی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

جنگ حملہ روس یوکرین.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: حملہ یوکرین یوکرین کی کہا کہ

پڑھیں:

امریکا اب یورپ کو روس کیخلاف مزید سیکیورٹی ضمانت دینے کے قابل نہیں رہا، روسی تجزیہ کار

روسی تجزیہ کار اور ماہر بین الاقوامی امور ٹیموفے بورداچیو نے کہا ہے کہ امریکا اب یورپ مزید سیکیورٹی ضمانت دینے کے قابل نہیں رہا اور ووٹرز کی طرف سے بین الاقوامی معاملات میں مداخلتوں کو کم کرکے قومی مسائل ہر توجہ دینے پر زور نے امریکا کو یورپ سے توجہ ہٹانے پر مجبور کردیا ہے۔

اپنے آرٹیکل میں انہوں نے لکھا ہے کہ امریکی وزیرخارجہ مارکو روبیو نے کہا ہے کہ امریکا یوکرین سے متعلق روس کی پوزیشن کو بہتر انداز میں سمجھنے لگا ہے جبکہ امریکی وزیر دفاع پہیٹر ہیگزیتھ نے اعلان کیا ہے کہ امریکا کے یورپ کی سیکیورٹی کی ضمانت دینے کا دور ختم ہوگیا ہے، یہ دونوں باتیں امریکی خارجہ پالیسی میں اہم تبدیلی کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: یوکرین میں ہلاک امریکی شہری کا روسی فوج اور سی آئی اے سے کیا تعلق تھا؟

بورداچیو کا کہنا ہے کہ یوکرین سے آنکھیں پھیرنے اور یورپ سے متعلق اپنی پالیسی میں تبدیلی لانے کا ایک ایک اہم سبب چین کا بڑھتا ہوا اثرورسوخ بھی ہے اور امریکا اب روس کیخلاف اپنی توانائی ضائع کرنے کے بجائے چین پر اپنی توجہ مرکوز کررہا ہے اور اب یورپ کو امریکی ضمانت کے بغیر روس سے معاملات طے کرنے پڑیں گے۔

روسی تجزیہ کار نے انکشاف کیا ہے کہ امریکا نے کبھی یورپ کو حقیقی ضمانت دی ہی نہیں تھی اور نہ ہی یورپ کے پاس متحد ہونے کے لیے روسی خوف کے علاوہ کوئی سبب تھا جو ان مختلف ممالک کو جوڑ سکے۔ انہوں نے کہا ہے کہ روس کے بھی یورپ کیخلاف کبھی جارحانہ عزائم نہیں رہے ہیں تاہم اس کے باوجود یورپی ممالک اور امریکا نے روس کا گھیراؤ کیے رکھا اور اس سے تجارتی اور معاشی روابط کو محدود کیا۔

یہ بھی پڑھیے: روس اور یوکرین بحیرہ اسود میں آزادانہ جہاز رانی پر متفق، امریکا

انہوں نے کہا ہے کہ روس اور یوکرین جنگ کے بعد اب امریکا کے یوکرین کو اکیلے چھوڑنے کے بعد یہ ثابت ہوگیا ہے کہ امریکا کی یورپ کو سیکیورٹی کی ضمانت محض خیالی دعویٰ تھی اور حقیقت میں امریکا نے کبھی یورپ کی سیکیورٹی کو ذاتی مفادات پر مقدم نہیں رکھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا روس روس امریکا یورپ یوکرین

متعلقہ مضامین

  • یوکرین جنگ: کُروسک کو مکمل طور پر آزاد کرا لینے کا روسی دعویٰ
  • روس نے یوکرین کے زیر قبضہ اہم علاقہ کُرسک کو آزاد کرالیا
  • امریکا اب یورپ کو روس کیخلاف مزید سیکیورٹی ضمانت دینے کے قابل نہیں رہا، روسی تجزیہ کار
  • یوکرین میں ہلاک امریکی شہری کا روسی فوج اور سی آئی اے سے کیا تعلق تھا؟
  • روس نے یوکرین کے زیر قبضہ اپنے اہم علاقے کُرسک کو آزاد کرا لیا
  • ٹرمپ کی روم میں زیلنسکی سے ملاقات ، یوکرین نے تصاویر جاری کر دیں
  • ‘دی ریزسٹنس فرنٹ’ کی پہلگام حملے میں ملوث ہونے کی تردید، بھارت کا دعویٰ جھوٹا قرار دیا
  • روس کی جانب سے یوکرین پر داغے گئے شمالی کوریا کے میزائل سے امریکی ساختہ پرزے ملے: یوکرینی صدر
  • یوکرین جنگ میں کلیدی کردار ادا کرنے والے روسی جنرل پُراسرار دھماکے میں ہلاک