بھارت نے حملہ کیا تو پھر متناسب سے زیادہ جواب دیا جائیگا، پاکستانی وزیر دفاع
اشاعت کی تاریخ: 27th, April 2025 GMT
خواجہ آصف نے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ بھارت کی طرف سے خطرہ ابھی بھی موجود ہے، بھارت نے ایسے ہی ڈرامہ نہیں رچایا، پہلگام حملے کی ساکھ پر بہت بڑا سوالیہ نشان ہے، ہمیں اس دشمن کا سامنا ہے جس پر اعتبار نہیں کیا جا سکتا۔ اسلام ٹائمز۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ بھارت نے دراندازی کی یا حملہ کیا تو متناسب سے زیادہ جواب دیا جائے گا۔ پاک بھارت کشیدگی پر روسی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ بھارت نے کشیدگی نہ بڑھائی تو پاکستان بھی فوجی کارروائی سے گریز کرے گا۔ وزیر دفاع نے کہا ہے کہ اگر بھارت نے دراندازی کی یا حملہ کیا تو پھر متناسب سے زیادہ جواب دیا جائے گا، ہم کشیدگی بڑھانا نہیں چاہتے اور نہ ہی کسی اقدام میں پہل چاہتے ہیں۔ قبل ازیں ایک انٹرویو میں گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ بھارت کی طرف سے خطرہ ابھی بھی موجود ہے، بھارت نے ایسے ہی ڈرامہ نہیں رچایا، پہلگام حملے کی ساکھ پر بہت بڑا سوالیہ نشان ہے، ہمیں اس دشمن کا سامنا ہے جس پر اعتبار نہیں کیا جا سکتا۔
انہوں نے کہا کہ اصل دہشتگرد تو مودی خود ہے، امریکا اور کینیڈا نے مودی پر دہشتگردی کا الزام لگایا جس کی اس نے تردید نہیں کی، بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں جو ہو رہا ہے اس میں بھارت ملوث ہے۔ وفاقی وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ بھارت اگر وزیراعظم کی پیشکش قبول کرتا ہے تو اچھی بات ہے، ابھی ٹینشن کم نہیں ہوئی۔ خواجہ آصف کا مزید کہنا تھا کہ چین ہمارا ہمسایہ ملک ہے، چین سارے مسائل کو سمجھتا ہے، وزیراعظم نے کہا ہے دنیا کا کوئی بھی ملک پہلگام واقعہ کی تحقیقات کر لے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: وزیر دفاع کہا ہے کہ نے کہا ہے کہ بھارت بھارت نے
پڑھیں:
افغانستان: ملک چھوڑنے والے واپس آجائیں انہیں کچھ نہیں کہا جائیگا، طالبان کا اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
افغانستان کے قائم مقام وزیراعظم ملا محمد حسن اخوند نے ان تمام افغان شہریوں کے لیے عام معافی کا اعلان کیا ہے جو حکومت کی تبدیلی کے دوران ملک چھوڑ کر چلے گئے تھے۔
عید کے موقع پر اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ وہ افغان شہری، جنہیں امریکہ نے پناہ دینے سے انکار کر دیا ہے، وطن واپس آئیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایسے افراد بھی واپس آسکتے ہیں جنہوں نے ماضی میں امریکی مفادات کے تحت اسلامی نظام کو نقصان پہنچایا تھا—واپسی پر انہیں کسی قسم کی انتقامی کارروائی یا ہراسانی کا سامنا نہیں ہوگا۔
یاد رہے کہ اگست 2021 میں طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد ہزاروں افغان شہری، جنہوں نے مغربی طاقتوں یا امریکی حکومت کے ساتھ کام کیا تھا، افغانستان چھوڑ کر چلے گئے تھے۔