کینیڈا الیکشن: تمام سروے اور پولز لبرل پارٹی کی جیت کی نشاندہی کررہے ہیں
اشاعت کی تاریخ: 27th, April 2025 GMT
کینیڈا کے انتخابات کی پولنگ 28 اپریل کو ہوگی لیکن 7.3 ملین کینیڈین ووٹرز پہلے ووٹ ڈالنے کی رعایت سے فائدہ اٹھا کر پہلے ہی ووٹ ڈال چکے ہیں۔
الیکشن کے بارے میں تازہ سروے اور پول یہ بتا رہے ہیں کہ لبرل اور کنزرویٹو پارٹیوں کے درمیان مقابلہ بہت سخت ہے اور لبرل 42 اور کنزرویٹو 39، 162 تا 204 نشستوں کے درمیان حاصل کرکے حکومت بنائے گی اور وزیراعظم مارک کارنی ہوں گے جکہ این ڈی پی نامی پارٹی کی نشستوں میں مزید کمی آئے گی۔
لبرل پارٹی کے رکن پارلیمنٹ ایڈمُ وان کورڈین ( Adam Vankoeverden) نے جنگ/ دی نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ہم جی 7 ملک کینیڈا میں تمام کینڈینز کی ترقی اور موقف کو اہمیت دیتے ہیں۔ تمام اقلیتوں بشمول پاکستانی کینیڈینز مساویانہ حقوق اور ترقی کے حق دار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میرے حلقے میں بہت سارے پاکستانی نہ صرف آباد بلکہ میرے سپورٹر ہیں اور اگر مجھے ہفتے کے چھ دن بھی بریانی اور مصالحے دار کھانے مل جائیں تو میں شوق سے کھالیتا ہوں۔
ایڈم وینکورڈ نے گزشتہ پانچ سال کے دوران رکن پارلیمٹ کے طور پر اپنی کارکردگی کے بارے میں بتایا کہ میرے حلقے کے ووٹرزمیرے بارے میں سب کچھ جانتے ہیں۔ لبرل پارٹی کے پلیٹ فارم سے انتخاب جیت کر میں اپنا مشن اور ووٹرز کی خدمت جاری رکھوں گا۔
انہوں نے مسلم کمیونٹی کی جانب سے تمام پارٹیوں کے امیداروں کے درمیان ڈبیٹ میں بھی حصہ لیا۔
کینیڈین پارلیمنٹ کے لیے ٹورنٹو کے نواحی علاقے ملٹن کے انتخابی حلقہ سے لبرل پارٹی کی ایک اور خاتون امیدوار کرسٹینا ٹیسر ڈرکسن نے اپنے نئے انتخابی حلقہ میں اقلیتی طبقے کے ووٹرز کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہاں پاکستانی ووٹرزکی نہ صرف بڑی تعداد موجود ہے بلکہ انہوں نے سموسے، بریانی اور دیگر کھانوں کی بھی عادت ڈال دی۔
انہوں نے کہا کہ خواتین اس معاشرے میں برابر کا اہم رول رکھتی ہیں اور بطور اٹارنی میں اپنے ووٹرز کے حقوق کی حفاظت کا کام بھی انجام دوں گی۔
اپنے لیڈر مارک کرنی کے وزیراعظم بننے کے بارے میں ان کی خوبیوں اور معیشت کو بہتر بنانے کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ وہ بینکنگ کے ماہر ضرور ہیں لیکن معیشت کے دیگر پہلوؤں کو بہتر بنانے کا تجربہ بھی رکھتے ہیں۔
اسلام آباد میں کینڈین سفارتخانہ میں امیگریشن اور ویزہ کے لیے عملہ فراہم کرنے اورسیکشن قائم کرنے کے بارے میں تجویز کی حمایت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ اس سلسلے میں آگے بڑھ کر متعلقہ محکموں سے رابطہ قائم کرکے اس پروجیکٹ پر کام کریں گی۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کے بارے میں لبرل پارٹی انہوں نے کہا کہ
پڑھیں:
قومی اسمبلی اجلاس: وزیرخزانہ بجٹ پیش کررہے ہیں
آئندہ مالی سال کا بجٹ پیش کرنے کے حوالے سے قومی اسمبلی کا اجلاس جاری ہے جس میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب آئندہ مالی سال کا بجٹ پیش کررہے ہیں۔
قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت شروع ہوا جس کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا اور پھر معمول کے مطابق نعت رسول مقبول ﷺ پیش کی گئی۔
اس کے بعد تمام اراکین نے احترام میں کھڑے ہوکر قومی ترانہ پڑھا۔
وزیر خزانہ کی تقریر
وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے اسپیکر کی جانب سے اجازت ملنے کے بعد اپنی تقریر کے آغاز پر کہا کہ وزیراعظم سمیت دیگر سیاسی قائدین کا شکریہ ادا کرتا ہوں، یہ بجٹ غیر معمولی حالات میں پیش کیا جارہا ہے جب قوم نے زبردست یکجہتی کا مظاہرہ کیا، بھارت کے خلاف قوم کے اتحاد کو تاریخ کے سنہری باب میں یاد رکھا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ اب ہماری توجہ معاشی استحکام ، ترقی کی جانب مرکوز ہے، ہم اسی خلوص اور حوصلے کے ساتھ معیشت کو مستحکم اور عوام کی فلاح کو یقینی بنائیں گے، گزشتہ ڈیڑھ سال میں ترقی کا سفر اور معاشی اصلاحایات کا سفر کامیابی سے کیا اور معیشت کو استحکام بخشتے ہوئے مستقبل کو مضبوط بنایا۔
’ایسی معیشت کی تشکیل چاہتے ہیں جس کا فائدہ براہ راست ہر طبقے کو ہو اور ہر شخص کی دہلیز تک ترقی پہنچے‘۔
انہوں نے بتایا کہ ہم نے اس دورانیے میں ہر شعبے میں ترقی کی اور پُرامید ہیں کہ ترسیلات زر کا حجم رواں مالی سال کے اختتام تک 37 ارب ڈالرز تک پہنچ جائے گا، ملک دیرپا ترقی کی جانب گامزن ہے۔
وزیر خزانہ نے بتایا کہ ایف بی آر کے محصولات کے حوالے سے گزشتہ ڈیڑھ سال میں ہم نے اس شعبے میں بہت ترقی کی، ہم آدھے سے زیادہ ٹیکس سے محروم تھے اور اس خلا کو پُر کرنا ضروری تھا، ایف بی آر کو ٹرانسفارم کیے بغیر معیشت کو بہتر کرنا ناممکن تھا۔
انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم کی نگرانی میں ایک منصوبے کی بنیاد کی منظوری دی گئی۔ جس کے بعد محاصل میں اضافہ ہوا۔ ہم نے 78.4 ارب کے وہ محاصل وصول کیے جو مشکل تھے جبکہ عدالتوں میں اے ڈی آر کے ذریعے مسئلہ حل کیا، جس سے قومی خزانے کو 77 ارب وصول ہوئے۔
پاور سیکٹر میں گہری اور بنیادی اصلاحات لانا ضروری ہیں، وزیرخزانہ
وزیرخزانہ نے کہا کہ پاور سیکٹر میں بڑی اصلاحات لانا ضروری ہیں جس کے تحت اربوں کے نقصانات کو کم کیا گیا ہے جبکہ فیصل آباد، گوجرانوالہ اور اسلام آباد کی بجلی کی کمپنیوں کی نجکاری کا کام مکمل کرلیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بجلی کی ترسیل کرنے والی کمپنی این ٹی ڈی سی کو تین حصوں میں تقسیم کردیا ہے، ان اداروں میں عالمی معیار کے افراد تعینات کیے جائیں گے۔
اُن کا کہنا تھا کہ ہم نے بورڈز تشکیل دیے جو غیر سیاسی ہیں جن کے اخراجات اور نقصانات میں 140 ارب روپے کی کمی ہوئی، آزاد مارکیٹ کے قیام کیلیے اگلے تین ماہ میں عمل شروع ہوجائے گا۔
بجٹ 2025-2026
وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال2025-26 کیلئے مجموعی طور پر 17 ہزار 573 ارب روپے مالیت کے حجم پر مشتمل چھ ہزارپانچ سو ایک ارب روپے خسارے کا وفاقی بجٹ منظوری کیلئے پارلیمنٹ میں پیش کردیا۔
بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10فیصد اور پنشن میں7 فیصد اضافہ کی تجویز دی گئی ہے، تنخواہ دار طبقے کیلئے آمدنی کی تمام سلیب میں انکم ٹیکس کی شرح میں نمایاں کمی کی تجویز دی گئی ہے ۔
گریڈ ایک تا سولہ کے ملازمین کو تیس فیصد ڈسپیرٹی الاؤنس دینے کی تجویز ہے جبکہ چھ لاکھ روپے سے بارہ لاکھ روپے سالانہ آمدنی رکھنے والے تنخواہ دار ملازمین پر انکم ٹیکس کی شرح پانچ فیصد سے کم کرکے ایک فیصد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
بارہ لاکھ روپے تنخواہ لینے والے ملازمین پر ٹیکس کی رقم 30 ہزار روپے سے کم کرکے چھ ہزار روپے کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
بائیس لاکھ روپے تک آمدنی رکھنے والے ملازمین پر انکم ٹیکس کی شرح پندرہ فیصد سے کم کرکے گیارہ فیصد کرنے کی تجویز دی گئی ہے بتیس لاکھ روپے تک تنخواہ لینے والوں کیلئے انکم ٹیکس کی شرح پچیس فیصد سے کم کرکے23 فیصد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
آئندہ مالی سال مجموعی اخراجات 17 ہزار 573 ارب روپے رہنے کا تخمینہ ہے، مجموعی خام ریونیو کا ہدف 19298 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے اور خالص ریونیو کا ہدف 11072 ارب روپے تجویز کیا گیا ہے جبکہ ایف بی آر ٹیکس وصولی کا ہدف 14131 ارب رکھنے جبکہ نان ٹیکس ریونیو کا ہدف 5147 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے اور اگلے مالی سال میں اداروں کی نجکاری سے87 ارب حاصل کرنے کا ہدف تجویز کیا گیا ہے۔
آئندہ مالی سال کیلئے تجویز کردہ چھ ہزارپانچ سو ایک ارب روپے کا بجٹ خسارہ جی ڈی پی کا 5 فیصد رہنے کا تخمینہ ہے جبکہ دفاع کے لیے 2550 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے، اخراجات جاریہ کیلئے16286 ارب روپے، قرضوں پر سود کی ادائیگیوں کیلئے8207 ارب روپے، پنشن کی ادائیگیوں کیلئے 1055 ارب روپے، گرانٹس اور صووبوں کو منتقلیوں کیلئے1928 ارب روپے، سبسڈیز کیلئے1186 ارب روپے ایمرجنسی و کسی بھی قدرتی و ناگہانی آفت کی صورت میں اخراجات کیلئے289 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
مجموعی ترقیاتی اور نیٹ لینڈنگ کیلئے1287 ارب روپے اس میں سے وفاقی پی ایس ڈی پی کیلئے ایک ہزار ارب روپے اور نیٹ لینڈنگ کیلئے287 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔
آئندہ مالی سال 2025-26 کیلئے معاشی شرح نمو(جی ڈی پی) کا ہدف 4.2 فیصد جبکہ مہنگائی کا ہدف ساڑھے 7 فیصد مقرر کیا گیا ہے۔ برآمدات کا ہدف 35 ارب 30 کروڑ ڈالر مقرر کیا گیا ہے جبکہ درآمدات کا ہدف 65 ارب 20 کروڑ ڈالر، ترسیلات زر کا ہدف 39 اعشاریہ 4 ارب ڈالرمقرر کیا گیا ہے۔
آئندہ مالی سال کرنٹ اکاوٴنٹ خسارہ 2 اعشاریہ ایک ارب ڈالر مختص کیا گیا ہے، آئندہ مالی سال کیلئے برآمدات کا ہدف 35 ارب 30 کروڑ ڈالر مقرر کیا گیا ہے جبکہ درآمدات کا ہدف 65 ارب 20 کروڑ ڈالر مقرر کیا گیا ہے۔
بجٹ میں ایف بی آر کی ٹیکس وصولیوں کا ہدف چودہ ہزار131 ارب روپے سے زائد، اقتصادی ترقی کی شرح کا ہدف 4.2 فیصد رکھنے کی تجویز ہے جبکہ بجٹ میں وفاقی ترقیاتی بجٹ(پی ایس ڈی پی) کا حجم ایک ہزار ارب روپے رکھا گیا ہے۔
آئندہ مالی سال 26-2025 کے سالانہ ترقیاتی پلان کے تحت طے کردہ اہدات کے مطابق مالی سال 26-2025 کا کرنٹ اکاوٴنٹ خسارہ جی ڈی پی کا منفی 0.5 فیصد رکھنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے، آئندہ مالی سال کرنٹ اکاوٴنٹ خسارہ 2 اعشاریہ ایک ارب ڈالر مختص کیا گیا ہے۔
آئندہ مالی سال کیلئے برآمدات کا ہدف 35 ارب 30 کروڑ ڈالر مقرر کیا گیا ہے جبکہ درآمدات کا ہدف 65 ارب 20 کروڑ ڈالر مقرر کیا گیا ہے، آئندہ مالی سال میں خدمات کے شعبہ میں برآمدات کا ہدف 9 ارب 60 کروڑ ڈالر مقرر کیا گیا ہے جبکہ خدمات کے شعبہ کی درآمدات کا ہدف 14 ارب ڈالر مختص کیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ آئندہ مالی سال کیلئے ترسیلات زر کا ہدف 39 اعشاریہ 4 ارب ڈالر مقرر کیا گیا ہے، آئندہ مالی سال کیلئے اشیاء اور خدمات کی برامدات کا ہدف 44 اعشاریہ 9 ارب ڈالر مقرر کیا گیا ہے جبکہ اشیاء اور خدمات کی درآمدات کا ہدف 79 اعشاریہ 2 ارب ڈالر مقرر کیا گیا ہے۔
آئندہ مالی سال کے لیے مہنگائی کا سالانہ اوسط ہدف ساڑھے 7 فیصد اور معاشی شرح نمو کا ہدف 4 اعشاریہ 2 فیصد مقرر کرنے کی تجویز ہے جبکہ آئندہ مالی سال کے لیے معاشی شرح نمو کا ہدف 4.2 فیصد مقرر کرنے، مہنگائی کا سالانہ اوسط ہدف 7.5 فیصد اور زرعی شعبے کا ہدف 4.5 فیصد مقرر کرنے کی تجاویز دی گئی ہیں ۔
اسی طرح نئے مالی سال کے لیے صنعتی شعبے کے لیے 4.3 فیصد، خدمات کے شعبے کا ہدف 4 فیصد، مجموعی سرمایہ کاری کا ہدف 14.7 فیصد، فکسڈ انویسٹمنٹ کے لیے 13 فیصد، پبلک بشمول جنرل گورنمنٹ انویسٹمنٹ کا ہدف 3.2 فیصد اور پرائیویٹ انویسٹمنٹ کا ہدف 9.8 فیصد کی تجاویز سامنے آئی ہیں۔
آئندہ مالی سال نیشنل سیونگز کا ہدف 14.3 فیصد مقرر کرنے، اہم فصلوں کا ہدف 6.7 اور دیگر فصلوں کا ہدف 3.5 فیصد، کاٹن جننگ 7 فیصد، لائیو اسٹاک 4.2 فیصد، جنگلات کا ہدف 3.5 فیصد اور فشنگ کا ہدف 3 فیصد مقرر کرنے کی تجاویز دی گئی ہیں۔
اسی طرح نئے مالی سال کے لیے مینوفیکچرنگ کا ہدف 4.7 فیصد رکھنے، لارج اسکیل 3.5، اسمال اسکیل 8.9 اور سلاٹرنگ کا ہدف 4.3 فیصد رکھنے کی تجویز ہے۔
بجلی، گیس اور واٹر سپلائی کے لیے 3.5 فیصد کا ہدف مقررکرنے کی تجویز سامنے آئی ہے، جبکہ تعمیراتی شعبے کا ہدف 3.8 فیصد رکھنے، ہول سیل اینڈ ریٹیل ٹریڈ کا ہدف 3.9 فیصد، ٹرانسپورٹ، اسٹورریج اینڈ کمیونیکیشنز کا ہدف 3.4 فیصد رکھنے، انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن کا ہدف 5 فیصد مقرر کرنے اور فنانشل اینڈ انشورنس سرگرمیوں کا ہدف 5 فیصد رکھنے کی تجاویز ہیں۔