اداکارہ دیا مرزا کی زندگی کے کئی پہلو عوام کی نظر سے اوجھل رہے ہیں جن میں ان کا خاندانی پس منظر اور ذاتی جدوجہد شامل ہیں۔

اداکارہ دیا مرزا نے ایک انٹرویو میں انکشاف کیا کہ ان کا اصل نام ‘دیا ہینڈرچ’ تھا جو ان کے جرمن نژاد والد فرینک ہینڈرچ سے منسوب تھا۔ ان کی والدہ، دیپا، بنگالی نژاد انٹیریئر ڈیزائنر ہیں۔ دیا کے والدین کی علیحدگی کے بعد ان کی والدہ نے حیدرآبادی مسلمان احمد مرزا سے شادی کی جنہوں نے دیا کو اپنی بیٹی کی طرح پالا۔

دیا نے بتایا کہ نو سال کی عمر میں اپنے سگے والد کے انتقال کے بعد ان کے سوتیلے والد احمد مرزا نے ان کی زندگی میں والد کا کردار ادا کیا۔ اسی لیے جب انہوں نے مس انڈیا مقابلے میں حصہ لیا تو اپنے سوتیلے والد کے نام ‘مرزا’ کو اپنایا۔

دیا مرزا نے 2001 میں فلم ‘رہنا ہے تیرے دل میں’ سے بالی ووڈ میں قدم رکھا اور اس کے بعد متعدد فلموں میں اداکاری کی۔ ان کی ذاتی زندگی میں بھی کئی اتار چڑھاؤ آئے، جن میں 2019 میں اپنے شوہر ساحل سنگھا سے علیحدگی شامل ہے۔ تاہم، انہوں نے اپنی پیشہ ورانہ زندگی میں مسلسل کامیابیاں حاصل کیں۔

دیا مرزا کی کہانی اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ کس طرح ایک شخص اپنے خاندانی پس منظر اور ذاتی تجربات کو اپناتے ہوئے اپنی شناخت بناتا ہے۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: دیا مرزا

پڑھیں:

اپنے حلف کی پاسداری کرتے ہوئے جرت مندانہ فیصلے کریں. عمران خان کا چیف جسٹس کو خط

اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔18 ستمبر ۔2025 )تحریک انصاف کے بانی چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے چیف جسٹس یحیی خان آفریدی کے نام لکھے گئے خط میںکہا ہے کہ اپنے حلف کی پاسداری کریں اور جرات مندانہ فیصلے کریں، آپ کے دلیرانہ فیصلے قوم کی تقدیر کی کتاب میں لکھے جائیں گے رپورٹ کے مطا بق راولپنڈی کی اڈیالہ جیل سے لکھے گئے خط میں انہوں نے لکھا کہ میں آپ کو سپریم کورٹ سے صرف 31کلومیٹر کی دوری سے یہ خط لکھ رہا ہوں جہاں کے دروازے مجھے اور میری اہلیہ کو انصاف دینے کےلئے 772 دن سے بند ہیں، میری اہلیہ بشری بی بی نہایت صبر و تحمل سے غیر انسانی اور ذلت آمیز سلوک برداشت کر رہی ہیں وہ تنہائی میں قید ہیں.

(جاری ہے)

خط کے متن میں کہا گیا ہے کہ بشری بی بی طبی علاج سے محروم، ٹی وی، کتابوں، یا باہر کی دنیا سے رابطے سے دور ہیں، نہ ہی انہیں علاج کی سہولت دی گئی ہے، پاکستانی قانون خواتین کو ضمانت کے لیے خصوصی رعایت دیتا ہے لیکن بشری بی بی کے کیس میں یہ اصول معطل کر دیا گیا، صرف اس لئے کہ وہ میری بیوی ہیں، وہ انہیں توڑنا چاہتے ہیں لیکن انہیں اس طاقت کا اندازہ نہیں جو ان کے ایمان سے انہیں ملتی ہے. سابق وزیراعظم نے خط میں بتایا کہ 300 سے زائد سیاسی مقدمات قائم کئے گئے ہیں، بشری بی بی کی صحت بگڑ رہی ہے لیکن ڈاکٹر کو معائنہ کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی، پاکستان کی تاریخ میں ایسی مثال نہیں، آج پاکستان فیصلہ کن موڑ پر کھڑا ہے، میں آپ سے گزارش کرتا ہوں کہ آپ اپنے حلف کو پورا کریں اور ثابت کریں کہ پاکستان کی سپریم کورٹ اب بھی انصاف کی آخری پناہ ہے، سپریم کورٹ بنیادی حقوق کی ضامن ہے، عدلیہ کی آزادی کو بحال کریں، امید ہے آپ حلف کی پاسداری کرتے ہوئے انصاف فراہم کریں گے. 

متعلقہ مضامین

  • اپنے حلف کی پاسداری کرتے ہوئے جرت مندانہ فیصلے کریں. عمران خان کا چیف جسٹس کو خط
  • ابھیشیک سے علیحدگی؟ ایشوریا رائے والدہ کے گھر بار بار کیوں جاتی ہیں؟ اصل وجہ سامنے آگئی
  • والد کے آخری لمحات کا وی لاگ بنانے پر تنقید، بیٹیوں نے اپنے دفاع میں کیا حیران کن وجہ بتائی؟
  • ماں کا سایہ زندگی کی بڑی نعمت‘ اس کا نعم البدل کوئی نہیں: عظمیٰ بخاری
  • آن لائن گیم کی لت 14 سالہ بچے کی زندگی نگل گئی
  • ڈیرہ اسماعیل خان: جانور دھوپ میں کیوں باندھے؟ بھائی نے کلہاڑی سے بہن کو قتل کر دیا
  • ’اب خود کو انسان سمجھنے لگا ہوں‘، تیز ترین ایتھلیٹ یوسین بولٹ نے خود سے متعلق ایسا کیوں کہا؟
  • نیتن یاہو کا انجام بھی ہٹلر جیسا ہی ہوگا، اردوغان
  • سچ بولنے والوں پر کالے قانون "پی ایس اے" کیوں عائد کئے جارہے ہیں، آغا سید روح اللہ مہدی
  • لاڈلا بیٹا شادی کے بعد ’’کھٹکنے‘‘ کیوں لگتا ہے؟