اکشے کمار کی زندگی کا سب سے بڑا خوف کیا ہے؟ اداکار کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 27th, April 2025 GMT
بالی ووڈ کے ایکشن ہیرو اکشے کمار نے اپنی فلم کیسری 2 کی ریلیز کے بعد حالیہ انٹرویو میں اپنی زندگی کے سب سے بڑے خوف سمیت کئی جہات پر بات کی ہے۔
ایک حالیہ انٹرویو میں اکشے کمار نے نہ صرف اپنی فلموں کے اثرات پر بات کی بلکہ ناظرین کی تنقید، اپنی فنکارانہ جستجو اور زندگی کے سب سے بڑے خوف پر بھی کھل کر اظہار کیا۔
اکشے کا کہنا تھا کہ انہیں ان فلموں پر فخر ہے جنہوں نے سماجی سوچ میں تبدیلی لائی۔ ’’ٹوائلٹ: ایک پریم کتھا‘‘ کے بعد لوگوں نے گھروں میں ٹوائلٹ بنوانے شروع کیے، ’’پدمن‘‘ نے گھریلو سطح پر حیض جیسے موضوع پر بات کرنے کا حوصلہ دیا۔ بیٹیاں باپوں سے سینیٹری پیڈز پر بات کرنے لگیں، اور OMG 2 کے ذریعے انہوں نے سیکس ایجوکیشن جیسے حساس موضوع کو عام کیا۔
لیکن ہر فنکار کی طرح اکشے کمار بھی ناظرین کے ردعمل سے متاثر ہوتے ہیں۔ وہ مانتے ہیں کہ تعریف ہو یا تنقید، دونوں انہیں آگے بڑھنے کا راستہ دکھاتی ہیں۔ ’’جب لوگ کہتے ہیں ’کچھ الگ کرو‘ تو وہ جملہ دل میں چبھتا ہے، لیکن میں اسے سنجیدگی سے لیتا ہوں اور پھر کچھ نیا کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔ ہاں، تنقید کبھی کبھار چوٹ دیتی ہے، مگر اگر وہ دل سے کی گئی ہو تو انسان کو بہتر ہی بناتی ہے۔‘‘
اکشے کمار نے اپنی زندگی کے سب سے بڑے خوف پر بات کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ ’’ہیلی کاپٹر سے گرنے کے علاوہ میری سب سے بڑی گھبراہٹ اس دن کی ہے جب میں اٹھوں اور میرے فون پر کوئی پیغام نہ ہو۔ جب مجھے لگے کہ لوگ مجھے بھول چکے ہیں، میری کوئی ضرورت نہیں رہی۔‘‘
اکشے نے دو ٹوک انداز میں کہا، ’’میں تب تک آرام نہیں کروں گا جب تک اس دنیا میں سانس لے رہا ہوں۔ کام میری زندگی ہے، اور میں چاہتا ہوں کہ یہ زندگی بڑی ہو، نہ کہ مختصر۔ سیدھی سی بات ہے: میں تب تک کام کرتا رہوں گا جب تک مجھے گولی مار کر نہ روکنا پڑے!‘‘
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
دنیا کی زندگی عارضی، آخرت دائمی ہے، علامہ رانا محمد ادریس قادری
جامع مسجد شیخ الاسلام میں جمعۃ المبارک کے اجتماع سے ’’فکرِ آخرت‘‘ کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے نائب ناظم اعلیٰ تحریک منہاج القرآن کا کہنا تھا کہ ایمانِ کامل کا تقاضا ہے کہ انسان دنیاوی زندگی کو امتحان گاہ سمجھے اور آخرت کی کامیابی کے لیے نیک اعمال کرے۔ دنیا کی زندگی عارضی اور فانی ہے جبکہ آخرت کی زندگی ہمیشہ باقی رہنے والی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ تحریک منہاج القرآن کے نائب ناظمِ اعلیٰ علامہ رانا محمد ادریس قادری نے جامع شیخ الاسلام میں جمعۃ المبارک کے اجتماع سے ’’فکرِ آخرت‘‘ کے موضوع پر خصوصی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایمانِ کامل کا تقاضا ہے کہ انسان دنیاوی زندگی کو امتحان گاہ سمجھے اور آخرت کی کامیابی کے لیے نیک اعمال کرے۔ دنیا کی زندگی عارضی اور فانی ہے جبکہ آخرت کی زندگی ہمیشہ باقی رہنے والی ہے۔ انہوں نے کہاکہ مومن کی اصل کامیابی دنیاوی مال و دولت میں نہیں بلکہ آخرت کی نجات میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام مسلمان اپنے اعمال کا محاسبہ کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ نماز، صدقہ اور حسن اخلاق کو اپنی زندگی کا حصہ بنائیں تاکہ قیامت کے دن سرخرو ہو سکیں۔ آج کا انسان دنیا کی چمک دمک میں گم ہو چکا ہے اور فکرِ آخرت سے غافل ہو کر گناہوں میں مبتلا ہے۔ دولت، عہدہ، اور شہرت کی دوڑ نے انسان کو روحانی سکون سے محروم کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر بندہ یہ یقین رکھے کہ اسے ایک دن اپنے رب کے حضور جواب دہ ہونا ہے تو وہ کبھی کسی پر ظلم نہ کرے اور اپنی زندگی کے ہر پہلو کو قرآن و سنت کے مطابق ڈھال لے۔ علامہ رانا محمد ادریس قادری نے کہا کہ قبر میں تنہائی، حشر کا میدان، اور اعمال کا وزن وہ حقائق ہیں جنہیں بھول جانا سب سے بڑی غفلت ہے۔ انہوں نے کہا کہ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا کہ عقل مند وہ ہے جو اپنے نفس کا محاسبہ کرے اور مرنے کے بعد کی زندگی کیلئے تیاری کرے۔ انہوں نے آخر میں کہا کہ دنیا کی فانی زیب و زینت میں الجھنے کے بجائے اپنی آخرت سنوارنے کی فکر کریں، کیونکہ ’’جس نے اپنی آخرت سنوار لی، اس نے سب کچھ پا لیا۔