لندن میں پاکستان ہائی کمیشن پر اسرائیلی اور بھارتی انتہا پسندوں کا حملہ، عمارت کے شیشے ٹوٹ گئے
اشاعت کی تاریخ: 27th, April 2025 GMT
لندن میں پاکستان ہائی کمیشن پر اسرائیلی اور بھارتی انتہا پسندوں کا حملہ، عمارت کے شیشے ٹوٹ گئے WhatsAppFacebookTwitter 0 27 April, 2025 سب نیوز
لندن: پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد لندن می نپاکستان ہائی کمیشن پر انتہا پسند بھارتیوں نے حملہ کرکے عمارت کے شیشے توڑ دیے۔
ہائی کمیشن کی عمارت کے شیشے ٹوٹنے کی ویڈیو بھی سامنے آگئی۔
تفصیلات کے مطابق لندن میں پاکستان ہائی کمیشن پر بھارتی انتہاپسندوں نے حملہ کر دیا۔ انتہاپسند بھارتی مظاہرین نے پاکستانی ہائی کمیشن کی عمارت کے شیشے توڑ دیئے اور عمارت پر نارنجی رنگ پھینکنے کی مذموم کوشش کی۔ پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے ایک انتہاپسند کو گرفتار کر لیا، جبکہ دیگر افراد کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نفری میں بھی اضافہ کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق یہ حملہ منظم منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا تھا، جس میں تین سے چار سو کے قریب شرپسند شامل تھے۔ ان شرپسندوں کو اکٹھا کرنے میں بھارتی خفیہ ایجنسی نے کلیدی کردار ادا کیا۔
اطلاعات ہیں کہ مظاہرین میں اسرائیلی شہری بھی بھارتی انتہاپسندوں کے ساتھ موجود تھے، جو بھارتی جھنڈے لہرا رہے تھے۔ چار نقاب پوش شرپسندوں کو پاکستانی ہائی کمیشن کا پرچم گرانے کا ٹاسک دیا گیا تھا، تاہم ان کی کوشش پاکستانیوں کی مستعدی کے باعث ناکام بنا دی گئی اور بعد میں ان چاروں کو گرفتار کرلیا گیا۔
حملے کے دوران بھارتی اور اسرائیلی شرپسندوں نے عمارت پر آر ایس ایس کا نارنجی رنگ پھینکنے کی کوشش کی، مگر پاکستانی کمیونٹی نے نہ صرف ان کی یہ سازش ناکام بنائی بلکہ ملی نغموں کے ذریعے ان کے شرانگیز نعروں کو بھی دبایا۔ پاکستانی ہائی کمیشن کے عملے اور وہاں موجود پاکستانیوں نے جرات اور قومی حمیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے پاکستان کے پرچم اور وقار کا بھرپور دفاع کیا۔
ابتدائی طور پر صرف چار پولیس اہلکار تعینات تھے، لیکن بگڑتی صورتحال کے پیش نظر نفری بڑھا کر پچاس کر دی گئی۔ ذرائع کے مطابق مظاہرین ایک گاڑی میں نارنجی رنگ کے تین پینٹ کے ڈبے لے کر آئے تھے تاکہ پاکستان ہائی کمیشن کی سفید عمارت پر آر ایس ایس کا رنگ چڑھایا جا سکے، مگر پاکستانیوں کے اتحاد نے دشمنوں کے عزائم خاک میں ملا دیئے۔
دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ بھارت اور اسرائیل کے گٹھ جوڑ کو بے نقاب کرتا ہے۔ ماہرین کے مطابق جموں و کشمیر کے سری نگر میں بھی اسرائیلی اہلکاروں کی موجودگی کی اطلاعات ہیں، جو بھارت کے ساتھ مل کر مسلم کشی کے ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں۔ اسرائیل جہاں فلسطینی مسلمانوں پر مظالم ڈھا رہا ہے، وہیں اب مقبوضہ کشمیر میں بھی مسلم نسل کشی کی راہ ہموار کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
دفاعی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر بھارت باز نہ آیا تو کل کو اس کے اپنے سفارتی مشنز بھی ایسے ہی حملوں کا سامنا کر سکتے ہیں۔ پاکستان ہائی کمیشن پر حملہ کرنے والے انتہاپسندوں میں آر ایس ایس کے تربیت یافتہ غنڈے بھی شامل تھے، جو پیشانی پر سرخ نشان لگا کر اپنی انتہا پسندی کا اظہار کر رہے تھے۔
یہ واقعہ بھارت کی بوکھلاہٹ، انتہا پسندی اور مسلمانوں کے خلاف اس کے عالمی سازشی کردار کو دنیا کے سامنے بے نقاب کرتا ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبراسحاق ڈار کاچین کے وزیر خارجہ سے ٹیلیفونک رابطہ، پاک بھارت کشیدگی، خطے کی صورتحال پر تبادلہ خیال اسحاق ڈار کاچین کے وزیر خارجہ سے ٹیلیفونک رابطہ، پاک بھارت کشیدگی، خطے کی صورتحال پر تبادلہ خیال پہلگام فالس فلیگ؛ لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن پر حملے کی بھارتی کوشش ناکام بھارت نے در اندازی کی تو بھرپور جواب دیا جائے گا، وزیر دفاع خواجہ آصف کا روسی ٹی وی کو انٹرویو پہلگام واقعے پر بھارت کی حقائق چھپانے کی ناکام کوشش بھارت کی سازش ناکام، سلامتی کونسل میں پاکستان اور چین نے مکروہ منصوبہ بے نقاب کر دیا بھارت نےحملہ کیا تو متناسب سے زیادہ جواب دیاجائےگا، وزیردفاعCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: پاکستان ہائی کمیشن پر لندن میں پاکستان عمارت کے شیشے بھارتی انتہا
پڑھیں:
بارود اور دلیل کا چراغ
(گزشتہ سے پیوستہ)
پانی صرف ایک قدرتی وسیلہ نہیں،بلکہ قومی سلامتی،زراعت،روزگاراورانسانی بقاکاِلازم جزو ہے۔ بھارت نے پانی کی راہ روکی، اورگویایہ پیغام دیاکہ ’’جنگ کے بغیربھی جنگ کی جاسکتی ہے،میں صرف جنگ سے نہیں،پانی سے بھی تمہیں زیرکر سکتا ہوں‘‘۔ اوربھارت کی آبی جارحیت اسکی ایک مثال ہے۔یہ اقدام بظاہرسادہ،مگرحقیقتاًایک معاشی و جغرافیائی حملہ ہے۔سیزفائرکے باوجود پانی روکنا بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔یہ پیغام دراصل پاکستان کوغیرعسکری طریقے سے زیرکرنے کی کوشش ہے۔قطرہ جوسمندربن جائے، وہ کبھی روکانہیں جاسکتا، مگراگربندہوجائے ،تو ساری زمین پیاسی ہوجاتی ہے۔ یہ پیغام امن کے دعوے کی نفی،اورجارحیت کاعملی مظاہرہ ہے۔
بھارت نے گنگاکشن ڈیم سےپانی روک کرنہ صرف سندھ طاس معاہدے کی روح کومجروح کیا بلکہ ایک خاموش جنگ چھیڑدی۔ بھارت کی طرف سے گنگاکشن ڈیم سے دریاؤں کا پانی روکنا گویا اعلانِ جنگ کے مترادف ہے،اگرچہ الفاظ میں امن کالبادہ اوڑھ رکھاہے۔اس عمل کا مقصد پاکستان کے زرعی خطوں کوبنجربنانا،معاشی وماحولیاتی دباؤپیداکرنا،سندھ طاس معاہدے کوایک بے معنی دستاویز بنادینااس کی مکروہ منزل کاپتہ دیتی ہے۔یاد رکھیں کہ وہ جودریابہتاہے،وہ خون کی مانندہےاورجواسے روکتا ہےوہ خنجرتھامے ہوئے ہے۔ اس سے یہ بھارتی روش کاپتہ چلتاہے کہ بھارت کی عسکری تیاری اورآبی جارحیت میں مکمل مطابقت ہے۔جس ہاتھ میں میزائل ہے،اسی ہاتھ میں پانی کاکنٹرول، اوریہ دونوں خطرناک ہیں۔
1960ء میں سندھ طاس معاہدہ عالمی بینک کی ضمانت سے طے پایاتھاکہ بھارت تین مشرقی دریاؤں(بیاس،راوی،ستلج)کامالک ہےاور پاکستان تین مغربی (سندھ،جہلم، چناب) کا،لیکن اب بھارت مغربی دریاؤں میں بھی رکاوٹیں ڈال رہا ہے۔یہ اقدام واضح طورپر پاکستان کی زرعی معیشت کونشانہ بناناہے۔یادرہے کہ دریاجو روکا جائے،توزخم صرف زمین کونہیں لگتا،قوم کی روح بھی سسکتی ہے۔پاکستان کے لئے ضروری ہے کہ عالمی بینک سے فوری رابطہ کرکےاسے ملوث کیاجائے اوربھارت کی ہٹ دھرمی کے خلاف بین الاقوامی عدالتِ انصاف میں مقدمہ دائر کیا جائے۔اقوام متحدہ میں سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کے ممکنہ نتائج سے آگاہ کرتے ہوئے ان کوبتایاجائے کہ یہ پاکستان کی حیات وموت کاسوال ہے اوراس پرکسی بھی قسم کے انحراف کی اجازت نہیں دی جاسکتی اوراس عمل پرپاکستان اپنافوری ردعمل کااظہار کرنےکاپابند ہے۔علاوہ ازیں فوری طورپرنئے متبادل آبی ذخائر کی منصوبہ بندی کی جائے اورکالاڈیم کی مخالفت کرنے والوں کی بھی اب آنکھیں کھل جانی چاہئیں کہ انہوں نے نہ صرف ملک بلکہ اپنے علاقوں کی زرعی ترقی پرکس ظالمانہ طریقے سے کاری وارکئے ہیں۔
جنوبی ایشیا،خصوصاًپاکستان،پچھلی کئی دہائیوں سے دہشت گردی کے شدیدخطرے کا سامنا کر رہا ہے، مگرحالیہ برسوں میں بھارت کی جانب سے پاکستان کے اندردہشتگردانہ کارروائیوں میں واضح اضافہ دیکھنے میں آیاہے۔بھارتی خفیہ ایجنسی رانہ صرف پاکستان کے اندر حملوں کی منصوبہ بندی میں ملوث ہے بلکہ بلوچستان میں علیحدگی پسندگروپوں کی مالی اورعسکری معاونت بھی کررہی ہے۔اس کا مقصدپاکستان کواندرونی طورپرغیرمستحکم کرنا ہے۔ بھارت بلوچستان میں کئی دہائیوں سے بدامنی کو ہوا دے رہاہے۔بھارتی پراکسیزکی کارروائیوں میں معصوم شہریوں اور سکولوں کے بچوں پرحملے، مساجد، مارکیٹوں اورریل گاڑیوں کونشانہ بنایاگیا ہے۔حالیہ واقعہ جعفرایکسپریس پرحملہ بھی انڈین دہشت گردی کا شاخسانہ ہے،جس میں متعددبے گناہ مسافر شہید ہوئے۔یہ واقعہ ریاستی دہشت گردی کی ایک سفاک مثال ہے،جس میں عام شہریوں کو دانستہ نشانہ بنایاگیا۔
پاکستان نے متعددبارعالمی اداروں کے سامنے یہ شواہدرکھے کہ بھارت کس طرح سے علیحدگی پسند تنظیموں کواسلحہ،رقم،اور تربیت فراہم کررہاہے۔ بھارتی نیوی کے حاضرسروس افسر کل بھوشن یادیوکی گرفتاری اس ریاستی مداخلت کاواضح ثبوت ہے۔یادیو نے اعتراف کیاکہ وہ ایران کے راستے بلوچستان آیااورمختلف گروپوں کومسلح بغاوت پراکسارہاتھا۔ابھی حال ہی میں ایک مرتبہ پھرانڈین’’را‘‘کی سازش کے تحت بلوچستان کی بس میں شہیدہونے والے چھ معصوم بچے دنیاکے ضمیرپرایک سوالیہ نشان ہیں۔ معصوم بچوں کی شہادت ایک ایسازخم ہے جوصرف ایک علاقے کانہیں،پوری انسانیت کا ہے۔ پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ نے عالمی میڈیاکے سامنے بھارتی دہشت گردی کے ثبوت پیش کئے، جن میں گرفتاردہشت گردوں کے اعترافی بیانات، اسلحہ،نقشے، بھارتی کرنسی،اوردیگر موادشامل ہیں۔ یہ ثبوت اقوام متحدہ سمیت دیگرعالمی اداروں کوبھی فراہم کئے جاچکے ہیں۔پاکستان نے جوشواہدپیش کیے،وہ محض الزامات نہیں،حقائق کی وہ شمعیں ہیں جوظلم کی تاریکی کوچیرسکتی ہیں۔اب امریکااور برطانیہ کی غیر جانبداری کا امتحان ہے۔
پاکستان نے جوشواہدعالمی برادری کوپیش کئے، ان پراب تذبذب نہیں،اقدام کی ضرورت ہے۔اگر اقوامِ عالم اب بھی خاموش ہیں تویہ خاموشی مجرمانہ ہے۔بلوچستان میں بین الاقوامی قوانین کی روح اس بات کی متقاضی ہے کہ سٹیٹ اسپانسرڈ ٹیررزم کے خلاف فوری اورمؤثراقدامات کیے جائیں۔بھارت کی پراکسیزکے ذریعے اندرونی عدم استحکام کی کوششیں عالمی قانون کی صریح خلاف ورزی ہیں۔اقوامِ متحدہ کی خاموشی ایک مجرمانہ چشم پوشی بن چکی ہے۔امریکااور برطانیہ،جوسیزفائرکے داعی ہیں، اگربھارت کے خلاف کوئی مؤثرقدم نہیں اٹھاتے توان کی غیرجانبداری پرسوالیہ نشان اور انصاف ایک عالمی مذاق بن جائے گا۔بھارت کی دہشتگردانہ سازشیں محض عسکری نوعیت کی نہیں بلکہ ایک منظم ہائبرڈ وارہے جس میں میڈیا پروپیگنڈہ، سائبرحملے، معاشی دبا، سفارتی محاذپرپاکستان کوتنہا کرنے کی کوشش شامل ہیں۔اس کا مقصدپاکستان کوعالمی سطح پرکمزورکرنااوراندرونی خلفشار پیداکرنا ہے۔
( جاری ہے )