پوپ فرانسس روم میں سپرد خاک، آخری رسومات میں ٹرمپ سمیت 50 سربراہان مملکت کی شرکت
اشاعت کی تاریخ: 27th, April 2025 GMT
پوپ کو الوداع کہنے کے لیے تقریباً 4 لاکھ افراد سینٹ پیٹرز اسکوائر پر جمع ہوئے اور روم کی سڑکوں پر قطاروں میں کھڑے رہے۔ ہجوم کے سامنے آخری رسومات ادا کرنے کے بعد پوپ فرانسس کا لکڑی کا تابوت آہستہ آہستہ روم کے سانتا ماریا میگیور گرجا گھر لے جایا گیا، جہاں انہیں ایک نجی تقریب میں سپرد خاک کیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ پوپ فرانسس کو روم میں ’عوام میں پوپ‘ کی آخری رسومات ادا کرنے کے بعد سپرد خاک کر دیا گیا، جس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سمیت لاکھوں سوگواروں اور عالمی رہنماؤں نے شرکت کی۔ فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق 2013ء سے دنیا کے ایک ارب 40 کروڑ کیتھولک عیسائیوں کی قیادت کرنے، غریبوں کے حامی ارجنٹائن کے پوپ کو الوداع کہنے کے لیے تقریباً 4 لاکھ افراد سینٹ پیٹرز اسکوائر پر جمع ہوئے اور روم کی سڑکوں پر قطاروں میں کھڑے رہے۔ ہجوم کے سامنے آخری رسومات ادا کرنے کے بعد پوپ فرانسس کا لکڑی کا تابوت آہستہ آہستہ روم کے سانتا ماریا میگیور گرجا گھر لے جایا گیا، جہاں انہیں ایک نجی تقریب میں سپرد خاک کیا گیا۔ 14 سفید دستانے پہنے افراد تابوت کو گرجا گھر میں لے کر گئے، بچوں نے پھولوں کی ٹوکریاں رکھیں اور ایک گروپ نے دعا کی۔ کیتھولک چرچ کے پہلے لاطینی امریکی رہنما کا سنگ مرمر کا مقبرہ صرف ایک لفظ ’فرانسسکو‘ کے ساتھ لکھا گیا ہے، جو کہ لاطینی زبان میں پوپ کا نام ہے۔
کارڈینل جیووانی بٹسٹا ری نے اپنے خطاب میں کہا کہ پوپ فرانسس ’عوام میں ایک کھلے دل کے پوپ‘ تھے، جنہوں نے زیادہ ہمدرد، کھلے ذہن والے کیتھولک چرچ کے لیے جدوجہد کی۔ اطالوی اور ویٹی کن حکام نے تقریب کے لیے ایک بڑا سیکیورٹی آپریشن کیا، جس میں لڑاکا طیارے تیار رہے، اور اسنائپرز چھوٹے سے شہر کے ارد گرد کی چھتوں پر تعینات کیے گئے۔ آخری رسومات کے دوران سینٹ پیٹرز اسکوائر میں سرخ رنگ کے کارڈینل اور جامنی رنگ کے بشپ بیٹھے ہوئے تھے، اور ان کے سامنے عالمی شخصیات بیٹھی تھیں۔ پوپ کا سادہ سا سائپرس تابوت رکھا ہوا تھا، جسے ایک پیلی صلیب سے ڈھانپا گیا تھا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: آخری رسومات پوپ فرانسس سپرد خاک کے لیے
پڑھیں:
چینی چھوڑنے سے فائدہ ہوتا ہے یا نقصان؟وہ حقائق جو سب کومعلوم نہیں
چینی کا زیادہ استعمال موٹاپے، دانتوں کی خرابی، اور دیگر صحت کے مسائل کا باعث بن سکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بہت سے لوگ چینی کو خیرباد کہنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
لیکن اس سے پہلے کہ آپ چینی مکمل طور پر چھوڑ دیں، آپ کو جاننا چاہیے کہ یہ فیصلہ آپ کے جسم پر کس طرح کے اثرات ڈال سکتا ہے۔
ڈائیٹیشین شفا چشتی کے مطابق چینی ایک آسان کاربوہائیڈریٹ ہے جو عام طور پر گنے اور چقندر سے حاصل کی جاتی ہے۔ زیادہ مقدار میں چینی کھانے سے جسم میں چربی بڑھتی ہے، جس سے ذیابیطس، جگر کے مسائل، سوزش اور دانتوں کی خرابی جیسے مسائل جنم لیتے ہیں۔
چینی چھوڑنے سے پہلے جاننے والی 7 اہم بات
موڈ میں اتار چڑھاؤچینی چھوڑنے سے دماغ میں خوشی کے ہارمونز (ڈوپامین اور سیروٹونن) کی سطح کم ہو سکتی ہے، جس کی وجہ سے چڑچڑا پن اور بےچینی محسوس ہو سکتی ہے۔ باقاعدہ ورزش، مثبت سوچ اور غذائیت سے بھرپور خوراک سے اس کا حل ممکن ہے۔
نیند میں خللچینی ترک کرنے کے بعد نیند متاثر ہو سکتی ہے، کیونکہ اس سے جسم میں تناؤ پیدا کرنے والا ہارمون کورٹیسول متاثر ہوتا ہے۔ اس کے لیے سونے سے پہلے اسکرین سے پرہیز کریں اور وقت پر سونا معمول بنائیں۔
معدے کی گڑبڑچینی چھوڑنے سے معدے کے اندر موجود بیکٹیریا میں تبدیلی آ سکتی ہے، جس سے اپھارہ یا بدہضمی ہو سکتی ہے۔ دہی یا پروبایوٹک غذا اس مسئلے میں مددگار ہو سکتی ہے۔
میٹھے کی طلبچینی کی عادت ایک جذباتی تعلق بھی رکھتی ہے، اس لیے اچانک اسے چھوڑنے سے میٹھے کی شدید طلب محسوس ہو سکتی ہے۔ اس کا حل یہ ہے کہ آہستہ آہستہ چینی کم کریں اور پھل یا شہد جیسے قدرتی متبادل اپنائیں۔
جسمانی کمزوریچینی فوری توانائی کا ذریعہ ہوتی ہے، اس لیے اس کے بغیر تھکن محسوس ہو سکتی ہے۔ توانائی برقرار رکھنے کے لیے متوازن غذا لیں جس میں پروٹین، صحت مند چکنائی اور فائبر شامل ہو۔
سر دردکچھ لوگوں کو چینی چھوڑنے کے بعد ہلکا یا شدید سر درد بھی ہو سکتا ہے۔ اس کی وجہ ڈوپامین کی کمی ہو سکتی ہے۔ پانی کا زیادہ استعمال اور پرسکون نیند اس میں بہتری لا سکتی ہے۔
وزن میں تبدیلیچینی چھوڑنے سے وزن کم ہو سکتا ہے، کیونکہ چینی موٹاپے کی ایک بڑی وجہ سمجھی جاتی ہے۔ لیکن خیال رکھیں کہ متوازن غذا کا استعمال جاری رکھیں تاکہ جسمانی توازن برقرار رہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ چینی کو کم کرنا یقیناً ایک صحت مند فیصلہ ہے، لیکن اسے آہستہ آہستہ اور سمجھداری سے ترک کرنا ہی بہتر ہے تاکہ جسم پر اس کے منفی اثرات نہ ہوں۔