Islam Times:
2025-06-19@15:15:31 GMT

تدفین کے وقت مردہ خاتون زندہ ہو گئیں

اشاعت کی تاریخ: 27th, April 2025 GMT

تدفین کے وقت مردہ خاتون زندہ ہو گئیں

دی مرر کے مطابق خاتون کو پالما کے جوآن مارچ ڈی بوینوولا اسپتال میں داخل کیا گیا تھا، جہاں ڈاکٹروں نے انہیں مردہ قرار دے کر تابوت میں منتقل کر دیا۔ اسلام ٹائمز۔ اسپین کے شہر پالما میں ایک حیران کن واقعہ پیش آیا جب تدفین کے وقت ایک معمر خاتون کو جسے مردہ قرار دے دیا گیا تھا، اچانک زندہ ہو گئیں، جس سے قبرستان میں موجود افراد خوفزدہ ہو کر ادھر اُدھر بھاگنے لگے۔ دی مرر کے مطابق خاتون کو پالما کے جوآن مارچ ڈی بوینوولا اسپتال میں داخل کیا گیا تھا، جہاں ڈاکٹروں نے انہیں مردہ قرار دے کر تابوت میں منتقل کر دیا۔ بعد ازاں انہیں باڈی بیگ میں رکھ کر قبرستان پہنچایا گیا۔   تاہم جب قبرستان کا عملہ خاتون کو سپردِ خاک کرنے کی تیاری کر رہا تھا تو انہوں نے لاش کی حرکت اور انگلیوں میں جنبش محسوس کی، اس حیران کن منظر نے فوری طور پر تدفین روک دی گئی اور خاتون کو دوبارہ اسپتال منتقل کیا گیا۔ اس واقعے کے بعد اسپتال انتظامیہ نے تحقیقات شروع کردی ہیں تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ ڈاکٹروں نے خاتون کو غلطی سے مردہ کیسے قرار دے دیا۔   یاد رہے کہ اس سے قبل بھی فروری میں ایک ایسا ہی واقعہ پیش آیا تھا جب ایک خاتون کو غذائی قلت کی وجہ سے مردہ قرار دیا گیا، لیکن 5 گھنٹے بعد وہ باڈی بیگ کے اندر حرکت کرتی ہوئی پائی گئی تھیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: خاتون کو

پڑھیں:

پلوٹو پر حیرت انگیز نئی فضا دریافت: نیلی فضائی تہیں سائنسدانوں کیلیے معما بن گئیں

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

نظامِ شمسی کے سب سے دورافتادہ اور پراسرار سیارے پلوٹو سے متعلق ایک نئی سائنسی دریافت نے ماہرین فلکیات کو حیران کر دیا ہے۔

جدید ترین خلائی تحقیقاتی ٹیکنالوجی جیمز ویب ٹیلی اسکوپ کی مدد سے سائنسدانوں کو پلوٹو پر ایک غیر معمولی فضائی نظام کا سراغ ملا ہے، جو نہ صرف باقی تمام سیاروں سے مختلف ہے بلکہ ماہرین اسے ایک ’’بالکل نئی قسم کا کلائمیٹ‘‘قرار دے رہے ہیں۔

یہ انکشاف دراصل جیمز ویب ٹیلی اسکوپ کے مڈ-انفراریڈ انسٹرومنٹ سے حاصل کردہ ڈیٹا سے کیا گیا، جس میں پلوٹو کی فضا میں موجود باریک ذرات سے خارج ہونے والی تھرمل ریڈی ایشن یعنی حرارتی تابکاری کا مشاہدہ کیا گیا۔ یہ تابکاری انفراریڈ لہروں کی صورت میں سامنے آئی، جو خاص طور پر رات کے وقت ان فضائی ذرات سے خارج ہوتی ہے، جب سورج کی روشنی ختم ہو جاتی ہے اور یہ ذرات ٹھنڈے ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق پلوٹو کی فضا میں یہ حرارت پیدا کرنے اور خارج کرنے کا عمل اس قدر متوازن اور نایاب ہے کہ اس جیسا نظام نہ زمین پر پایا جاتا ہے، نہ مریخ پر اور نہ ہی زحل کے چاند ٹائٹن پر، جنہیں اب تک فضا کے پیچیدہ نظاموں کے حامل سیارے مانا جاتا تھا۔

اس نئی دریافت سے ظاہر ہوتا ہے کہ پلوٹو کی فضا اور موسمیاتی توازن ایک نئی کلاس میں آتے ہیں، جسے سائنسی اصطلاح میں ’’نیو کلائمیٹ‘‘کہا جا رہا ہے۔

پلوٹو کی فضا میں جو نیلی اور کثیف تہیں دیکھی گئی ہیں وہ سطحِ زمین سے تقریباً 300 کلومیٹر کی بلندی تک پھیلی ہوئی ہیں۔ ان تہوں کو ’’ہائی ایلٹیٹیوڈ ہیز‘‘(High-Altitude Haze) کا نام دیا گیا ہے۔ یہ تہیں بنیادی طور پر نائٹروجن اور میتھین جیسے مرکبات پر مشتمل ہیں، جو دن کے وقت سورج کی روشنی کو جذب کرتی ہیں اور رات کو یہ توانائی تھرمل ریڈی ایشن کی شکل میں خارج کر دیتی ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ پلوٹو کی فضا دن کو گرم اور رات کو خودبخود ٹھنڈی ہونے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ 2017ء  میں فلکیاتی ماہرین نے پیش گوئی کی تھی کہ پلوٹو کی فضا میں موجود یہ باریک ہیز اس کے ماحول کو ٹھنڈا کرنے کا باعث بنتے ہیں،تاہم اُس وقت یہ محض ایک نظریہ تھا۔ اب جیمز ویب ٹیلی اسکوپ کی مدد سے حاصل ہونے والے ڈیٹا نے اس سائنسی مفروضے کو حقیقت میں بدل دیا ہے اور یہ ثابت ہو گیا ہے کہ یہ ہیز درحقیقت ایک متحرک تھرمل سسٹم کی طرح کام کرتے ہیں۔

پلوٹو کی فضا کا یہ نظام نہ صرف سادہ گیسوں جیسے نائٹروجن یا میتھین پر مشتمل ہے، بلکہ ان گیسوں کے ایسے مرکبات پر مشتمل ہے جو ہائی ایلٹیٹیوڈ پر خاص انداز سے کام کرتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ فضائی تہیں اتنی باریک اور شفاف ہیں کہ انہیں صرف جدید ترین انفراریڈ آلات سے ہی دیکھا جا سکتا ہے اور ان کی تفصیل عام دوربینوں یا پرانی سیٹلائٹس سے نہیں دیکھی جا سکتی تھی۔

یہ نیا موسمیاتی نظام سائنسدانوں کے لیے ایک نیا سوال بھی کھڑا کرتا ہے کہ اگر پلوٹو پر اتنا منفرد اور متوازن موسمیاتی نظام موجود ہے، تو کیا نظامِ شمسی کے دیگر بعید سیاروں پر بھی اسی قسم کے پوشیدہ موسمیاتی نظامات ہو سکتے ہیں؟ اور اگر ایسا ہے تو کیا ان میں سے کچھ ایسے حالات رکھتے ہیں جو زندگی کی ابتدائی شکلوں کے لیے سازگار ہو سکتے ہیں؟

ماہرین اس دریافت کو کائناتی تحقیق میں ایک سنگِ میل قرار دے رہے ہیں۔ پلوٹو، جسے 2006ء  میں ایک مکمل سیارے کے درجے سے ہٹا کر ’’بونے سیارے‘‘ (Dwarf Planet) کا درجہ دے دیا گیا تھا، اب ایک بار پھر سائنسی دلچسپی کا مرکز بن گیا ہے۔ اس کی فضا، ساخت اور سطح پر تحقیق اب پہلے سے کہیں زیادہ اہم ہو چکی ہے۔

سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ جیمز ویب ٹیلی اسکوپ کی مدد سے مستقبل قریب میں مزید مشاہدات کیے جائیں گے تاکہ اس حیرت انگیز فضائی نظام کی تفصیلات کو بہتر طور پر سمجھا جا سکے۔ سائنسدان امید رکھتے ہیں کہ یہ تحقیق نہ صرف پلوٹو بلکہ نظامِ شمسی کے دیگر بعید اجسام کے بارے میں بھی نئے دروازے کھولے گی، جنہیں اب تک نظرانداز کیا جاتا رہا ہے۔

یہ دریافت فلکیاتی سائنسی دنیا کے لیے ایک نیا چیلنج بھی ہے، کیونکہ اب ان کی ذمہ داری ہے کہ وہ زمین پر موجود لیبارٹریوں میں بھی ایسے ماڈلز تیار کریں جو پلوٹو کے اس انوکھے موسمیاتی نظام کی نقل کر سکیں اور اس پر تجربات کر کے مزید پہلوؤں کو سامنے لا سکیں۔

متعلقہ مضامین

  • ملتان، اتحاد اُمت فورم کے زیراہتمام مردہ باد امریکہ و اسرائیل ریلی جمعہ کو ہوگی 
  • پلوٹو پر حیرت انگیز نئی فضا دریافت: نیلی فضائی تہیں سائنسدانوں کیلیے معما بن گئیں
  •   مشہور امریکی شیف اپارٹمنٹ میں مردہ پائی گئیں
  • لیبیا کے قریب تارکین وطن کی ایک اور کشتی کو حادثہ، کم از کم پانچ پاکستانیوں کے جاں بحق ہونے کا خدشہ
  • میسی کب بھارت کا دورہ کریں گے؟ تاریخیں سامنے آگئیں
  • ایران اسرائیل جنگ؛ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں
  • مریم نواز کے کندھے میں تکلیف، ایم آر آئی کیلئے میو اسپتال پہنچ گئیں
  • مریم نواز طبیعت کی خرابی پر علاج کرانے میو اسپتال پہنچ گئیں
  • سمندر میں 35 فٹ طویل بلو وہیل مردہ حالت میں دیکھی گئی
  • پاکستان ایران ساحل پر 35 فٹ بلیو وہیل مردہ حالت میں برآمد