خطے میں امن کیلئے ایران کردار ادا کرے تو خیر مقدم کریں گے، وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 27th, April 2025 GMT
خطے میں امن کیلئے ایران کردار ادا کرے تو خیر مقدم کریں گے، وزیراعظم WhatsAppFacebookTwitter 0 27 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس )وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان خطے میں امن کا خواہشمند ہے اور اگر ایران اس حوالے سے کوئی کردار ادا کرنا چاہتا ہے تو اس کا خیرمقدم کیا جائے گا۔سرکاری خبر رساں ادارے کے مطابق وزیر اعظم نے ایران کے صدر مسعود پیزشکیان سے ٹیلیفون پر بات کی اور بندرعباس کی شاہد رجائی بندرگاہ پر پیش آنے والے المناک دھماکے میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر حکومتِ پاکستان اور پاکستانی عوام کی جانب سے ایرانی صدر اور برادر ایرانی قوم سے دلی تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کیا۔
وزیر اعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری پریس ریلیز کے مطابق وزیرِ اعظم نے جاں بحق افراد کے اہل خانہ سے یکجہتی اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان دکھ کی اس گھڑی میں ایران کے ساتھ کھڑا ہے اور ہر ممکن معاونت فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔ٹیلیفونک گفتگو کے دوران دونوں رہنماوں نے خطے میں حالیہ پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا۔وزیرِ اعظم نے پہلگام واقعے کے پس منظر میں بھارت کی اشتعال انگیز کارروائیوں پر پاکستان کے موقف سے آگاہ کیا اور واضح کیا کہ پاکستان خطے میں امن کا خواہاں ہے۔ اگر ایران خطے میں قیامِ امن کے لیے کوئی تعمیری کردار ادا کرنا چاہے تو پاکستان اس کا خیرمقدم کرے گا۔وزیرِ اعظم نے اعادہ کیا کہ پاکستان ہر طرح کی دہشت گردی کی شدید مذمت کرتا ہے اور پہلگام واقعے میں پاکستان کے کسی بھی قسم کے براہِ راست یا بالواسطہ ملوث ہونے کی سختی سے تردید کی۔انہوں نے کہا کہ پاکستان خود دہشت گردی کا سب سے بڑا شکار رہا ہے، جس کے نتیجے میں ہزاروں قیمتی جانوں کا نقصان اور اربوں ڈالر کا مالی خسارہ برداشت کرنا پڑا ہے۔
وزیرِ اعظم نے غیر جانبدارانہ اور شفاف تحقیقات کے لیے پاکستان کی آمادگی کا بھی اظہار کیا۔سندھ طاس معاہدے کے تناظر میں وزیرِ اعظم نے پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کے بھارتی فیصلے کو ناقابلِ قبول قرار دیا اور کہا کہ پاکستان اپنے آبی حقوق کا ہر قیمت پر دفاع کرے گا۔مقبوضہ جموں و کشمیر کے بارے میں وزیرِ اعظم نے کہا کہ پاکستان کشمیری عوام کی جائز جدوجہدِ حقِ خودارادیت کی حمایت جاری رکھے گا اور اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں کشمیریوں کے ساتھ ہر سطح پر یکجہتی کا مظاہرہ کرتا رہے گا۔صدر مسعود پیزشکیان نے سانحہ بندرعباس پر اظہارِ یکجہتی پر وزیرِ اعظم شہبازشریف کا شکریہ ادا کیا اور خطے میں قیامِ امن کے لیے پاکستان کی کوششوں کو سراہا۔دورانِ گفتگو صدر پیزشکیان نے وزیرِ اعظم شہبازشریف کو دورہ تہران کی دعوت دی، جس پر وزیرِ اعظم نے ایرانی صدر کو دورہ پاکستان کی دعوت کا اعادہ کیا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرایران نے پاک بھارت کشیدگی میں کمی کیلئے ثالثی کی پیشکش کردی ایران نے پاک بھارت کشیدگی میں کمی کیلئے ثالثی کی پیشکش کردی بھارت نے مہم جوئی کی غلطی کی تو ہمارے جواب کو تاریخ یاد رکھے گی، طلال چودھری پانی روکنے کیلئے بھارت نے ڈیم بنایا تو اسے نیست و نابود کر دینگے، رانا ثنا اللہ پاکستان کا پہلگام اور جعفر آباد حملے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کرانے کا مطالبہ انڈین آرمی کو پنجاب سے گزر کر پاکستان پر حملہ نہیں کرنے دینگے، سکھ رہنما پاک بھارت کبڈی میچ میں جیتی ٹرافی روڈن انکلیو کے ہیڈ آفس پہنچ گئیCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
نائب وزیراعظم کا برطانوی وزیرخارجہ سے رابطہ، بھارتی پروپیگنڈے سے آگاہ کیا
نائب وزیرِ اعظم اور وزیرِ خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے برطانوی ہم منصب رائٹ آنربیل ڈیوڈ لیمی ایم پی سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور بھارتی پروپیگنڈے سے متعلق آگاہ کیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیرخارجہ اور نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے نے برطانیہ کے وزیرِ خارجہ دی رائٹ آنریبل ڈیوڈ لیمی ایم پی سے ٹیلیفونک رابطہ کیا۔
نائب وزیرِ اعظم/وزیرِ خارجہ نے برطانوی ہم منصب کو موجودہ علاقائی صورتحال سے آگاہ کیا اور بھارت کے جھوٹی الزامات، بے بنیاد پراپیگنڈے اور یکطرفہ اقدامات جن میں سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کا غیر قانونی فیصلے سے آگاہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کا بھارت کا یہ اقدام بین الاقوامی ذمہ داریوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
سینیٹر اسحاق ڈار نے پاکستان کے قومی مفادات کے دفاع کے لیے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کیا جبکہ علاقائی امن و استحکام کے فروغ کی کوششیں جاری رکھنے کے عزم کو بھی دہرایا۔
برطانوی وزیرِ خارجہ نے بات چیت اور پرامن ذرائع سے مسائل کے حل کی اہمیت پر زور دیا جبکہ نائب وزیرِ اعظم/وزیرِ خارجہ نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان کسی بھی آزاد اور شفاف تحقیقات میں شرکت کے لیے تیار ہے۔
دونوں رہنماؤں نے بدلتی ہوئی صورتحال پر قریبی رابطہ برقرار رکھنے پر اتفاق کیا۔