پاکستان کرپٹو کونسل اور ورلڈ لبرٹی فنانشل کے درمیان شراکت داری کا معاہدہ
اشاعت کی تاریخ: 27th, April 2025 GMT
ویب ڈیسک: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت یافتہ ورلڈ لبرٹی فنانشل کی پاکستان کرپٹو کونسل کے ساتھ شراکت داری کے معاہدے پردستخط ہوگئے،معاہدے پرپاکستان کرپٹو کونسل کے سی ای او بلال بن ثاقب اور ورلڈ لبرٹی فنانشل کی ٹیم نے دستخط کیے۔
وزارت خزانہ کے مطابق ورلڈ لبرٹی فنانشل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا حمایت یافتہ ڈی سینٹرلائزڈ فنانس پلیٹ فارم ہے، ورلڈ لبرٹی فنانشل،پاکستان کرپٹو کونسل کے ساتھ مل کر پاکستان میں بلاک چین کی جدت کو تیز تر بنانے میں مدد فراہم کرے گی۔
لاہور شہر بھر میں ہائی الرٹ، ڈکیتی و چوری کی وارداتوں میں ملوث 14 ملزمان گرفتار
اشتراک کی دستاویز پر پاکستان کرپٹو کونسل کے سی ای او بلال بن ثاقب اور ورلڈ لبرٹی فنانشل کی ٹیم نے اس معاہدے پر دستخط کیے،اس موقع پراجلاس میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب ۔ گورنر اسٹیٹ بینک اور دیگر حکام بھی شریک تھے،یہ شراکت داری پاکستان کے ڈیجیٹل فنانس کی دنیا میں قائدانہ کردار کی طرف ایک اہم قدم ہے۔
ورلڈ لبرٹی فنانشل کے وفد میں زیکری فولک مین، زیکری وٹکوف شامل تھے جبکہ وفد نے وزیراعظم شہباز، آرمی چیف جنرل عاصم منیر، نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار، وزیر اطلاعات عطا تارڑ اور وزیر دفاع خواجہ آصف سے بھی ملاقاتیں کیں۔
لاہور: سی سی ڈی کے 3 مبینہ مقابلوں میں بدنام زمانہ ملزمان مارے گئے
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: پاکستان کرپٹو کونسل کے ورلڈ لبرٹی فنانشل
پڑھیں:
معاہدہ سندھ طاس پر بھارتی اقدام، پاکستان کا اقوام متحدہ اور ورلڈ بینک سے رجوع کرنے کا امکان
بھارت کی جانب سے پہلگام میں فالس فلیگ آپریشن کے بعد سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کے اعلان کے بعد انڈس واٹر کمیشن نے معاہدے کی ’معطلی‘ کا جائزہ لینا شروع کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں:بھارت کا سندھ طاس معاہدہ معطل اور پاکستان کے ساتھ سرحد بند کرنے کا اعلان
میڈیا رپورٹ کے مطابق حکومت پاکستان نے پاکستانی وزرات خارجہ، وزارت آبی وسائل اور انڈس واٹر کمیشن کے ماہرین پر مشتمل تھنک ٹینک تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
مجوزہ تھنک ٹینک سندھ طاس سے متعلق بھارتی فیصلے کا جائزہ لیکر رپورٹ وفاقی کابینہ کو پیش کرے گا، جس کی بنیاد پر اعلیٰ پاکستانی قیادت آئندہ کی حکمت عملی طے کرے گی۔
ممکنہ طور پر پاکستان جلد ماہرین کی رپورٹ کی روشنی میں ورلڈ بینک سے رجوع کر سکتا ہے،جب کہ اقوام متحدہ سے رابطہ سمیت دیگر سفارتی اقدامات بھی اٹھائے جا سکتے ہیں۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق اس حوالے سے سندھ طاس معاہدے پر پاکستان کی قانونی اور آئینی پوزیشن بھارت کے مقابلے مضبوط ہے۔
سندھ طاس معاہدہ کیا ہے؟سندھ طاس معاہدہ یا انڈس واٹر ٹریٹی پاکستان اور بھارت کے درمیان 1960 میں عالمی بینک کی ثالثی میں طے پایا۔ اس معاہدے کی ضرورت 1948 میں اُس وقت پیش آئی جب بھارت نے مشرقی دریاؤں کا پانی بند کردیا۔ دونوں ملکوں کے درمیان پیدا ہونے والی کشیدگی کے باعث عالمی برادری متحرک ہوئی اور 19ستمبر 1960 میں پاکستان اور بھارت کے درمیان سندھ طاس معاہدہ طے پایا۔
یہ بھی پڑھیں:قومی سلامتی کمیٹی میں کیے جانے والے اہم فیصلے کیا ہیں؟
دریاؤں کی تقسیماس معاہدے کے تحت انڈس بیسن سے ہر سال آنے والے مجموعی طور پر 168 ملین ایکڑ فٹ پانی کو پاکستان اور بھارت کے درمیان تقسیم کیا گیا جس میں 3 مغربی دریاؤں یعنی سندھ، جہلم اور چناب سے آنے والے 80 فیصد پانی پر پاکستان کاحق تسلیم کیا گیا، جبکہ بھارت کو 3 مشرقی دریاؤں جیسے راوی، بیاس اور ستلج کا کنٹرول دے دیا گیا۔
پاکستان کے خلاف آبی جارحیت
چوں کہ مغربی دریاؤں میں سے کئی کا منبع بھارت اور مقبوضہ کشمیر میں تھا، اس لیے بھارت کو 3 اعشاریہ 6 ملین ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ کرنے اور محدود حد تک آب پاشی اور بجلی کی پیداوار کی اجازت بھی دی گئی لیکن بھارت نے معاہدے کی اس شق کو پاکستان کے خلاف آبی جارحیت کے لیے استعمال کرنا شروع کردیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں