ایران کی پاک بھارت کشیدگی میں کمی کیلئے ثالثی کی پیشکش
اشاعت کی تاریخ: 27th, April 2025 GMT
تہران (ویب ڈیسک) ایران نے پاک بھارت کشیدگی میں کمی کے لیے ثالثی کی پیشکش کردی۔
سوشل میڈیا پر جاری بیان میں ایرانی وزیرخارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ ایران پاکستان اور بھارت میں ثالثی کے لیے تیار ہے، دونوں ممالک ایران کے پڑوسی اور ثقافتی، تہذیبی رشتوں میں جڑے ہوئے ہیں۔
عباس عراقچی کا کہنا تھا کہ مشکل وقت میں پاکستان اور بھارت کے درمیان افہام و تفہیم کے لیے ہر ممکن کوشش کے لیے تیار ہیں۔
اس سے قبل پاکستانی نائب وزیراعظم اور وزیرخارجہ اسحاق ڈار سے ٹیلی فون پر گفتگو میں ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ تہران پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی میں کمی اور علاقائی استحکام کے لیے کردار ادا کرنے پر تیار ہے۔
اسحاق ڈار نے ایران کے تعمیری اور ذمہ دارانہ رویے کو سراہتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان امریکا اور ایران کے درمیان مذاکرات کی کامیابی کا خواہش مند ہے۔
سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے بھی پاکستان اور بھارت کے وزرائے خارجہ سے رابطے کیے ہیں۔
شہزادہ فیصل بن فرحان نے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار سے ٹیلی فون پر گفتگو کے دوران علاقائی صورتحال اور کشیدگی میں کمی اور استحکام لانے کے اقدامات پر گفتگو کی۔
سعودی وزیر خارجہ نے بھارتی ہم منصب جے شنکر سے بھی ٹیلی فون پر گفتگو کی، سعودی اور بھارتی وزرائے خارجہ کی گفتگو محاذ آرائی میں کمی پر مرکوز رہی۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پاکستان اور بھارت کشیدگی میں کمی پر گفتگو کے لیے
پڑھیں:
سعودی وزیر خارجہ اور ایرانی وزیر خارجہ سے ٹیلی فونک رابطہ، پاکستان کیساتھ معاہدے سے آگاہ کیا
بین الاقوامی ذرائع کے مطابق قطر پر اسرائیلی حملے کے بعد اسلامی ممالک کے وزرائے خارجہ اور اعلیٰ حکام مسلسل رابطوں میں ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ خلیجی عرب اسلامی ملک سعودی عرب کے وزیر خارجہ امیر فیصل بن فرحان نے اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی سے ٹیلی فون پر بات چیت کی ہے۔ ذرائع کے مطابق ٹیلی فونک گفتگو میں دو طرفہ تعلقات اور علاقائی اور بین الاقوامی پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا گیا اور بات چیت ہوئی اور شہزادہ فیصل بن فرحان نے ایرانی وزیر خارجہ کو پاکستان کے ساتھ سعودی عرب کے حالیہ دفاعی معاہدے سے آگاہ کیا۔ بین الاقوامی ذرائع کے مطابق قطر پر اسرائیلی حملے کے بعد اسلامی ممالک کے وزرائے خارجہ اور اعلیٰ حکام مسلسل رابطوں میں ہیں۔