پہلگام واقعہ: سلامتی کونسل میں پاکستان کی بڑی کامیابی، بھارت من پسند قرارداد منظور کروانے میں ناکام
اشاعت کی تاریخ: 27th, April 2025 GMT
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پاکستان نے بڑی سفارتی کامیابی حاصل کرتے ہوئے پہلگام واقعے کے خلاف منظور کردہ مذمتی قرارداد میں سخت الفاظ شامل کرانے کی بھارتی کوششوں کو ناکام بنادیا، بھارت قرار داد میں پہلگام کا لفظ میں شامل نہیں کرواسکا۔
پہلگام واقعے کے 4 دن بعد جاری کیے گئے بیان میں کونسل کے ارکان نے اعادہ کیا ہے کہ دہشت گردی اپنی تمام شکلوں اور مظاہر میں بین الاقوامی امن اور سلامتی کے لیے سب سے سنگین خطرات میں سے ایک ہے۔
سلامتی کونسل کی جانب سے جمعے کو جاری ایک پریس بیان میں رکن ممالک نے متاثرین کے اہل خانہ کے ساتھ ساتھ بھارت اور نیپال کی حکومتوں کے ساتھ گہری ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کیا۔
انہوں نے منگل کے روز ہونے والے حملے میں زخمی ہونے والوں کی جلد اور مکمل صحت یابی کے لیے بھی نیک خواہشات کا اظہار کیا جس میں مسلح افراد کے ایک گروپ نے ہمالیائی خطے کا دورہ کرنے والے سیاحوں پر فائرنگ کی تھی، جس پر بھارت اور پاکستان دونوں اپنی حاکمیت کا دعویٰ کرتے ہیں۔
سفیروں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ دہشت گردی اپنی تمام شکلوں اور مظاہر میں بین الاقوامی امن اور سلامتی کے لیے سب سے سنگین خطرات میں سے ایک ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اس طرح کے اقدامات مجرمانہ اور غیر منصفانہ ہیں، چاہے ان کا محرک کچھ بھی ہو، جہاں بھی، جب بھی اور جس نے بھی اس کا ارتکاب کیا ہو۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ مجرموں، منتظمین، فنانسرز اور اسپانسرز کا احتساب کیا جانا چاہیے اور انہیں انصاف کے کٹہرے میں لایا جانا چاہیے۔
انہوں نے تمام ممالک پر زور دیا کہ وہ بین الاقوامی قانون اور سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے تحت اپنی ذمے داریوں کے مطابق تمام متعلقہ حکام کے ساتھ فعال طور پر تعاون کریں۔
سفیروں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ ممالک اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قانون کے تحت دیگر ذمے داریوں کے مطابق دہشت گردی کی کارروائیوں کے نتیجے میں بین الاقوامی امن اور سلامتی کو لاحق خطرات کا ہر طرح سے مقابلہ کریں۔
دریں اثنا اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن دوجارک نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ خطے کی صورتحال پر گہری تشویش کے ساتھ نظر رکھے ہوئے ہے۔
انہوں نے جمعہ کے روز نیو یارک میں معمول کی نیوز بریفنگ کے دوران کہا کہ ہم ایک بار پھر بھارت اور پاکستان کی حکومتوں پر زور دیتے ہیں کہ وہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے زیادہ سے زیادہ تحمل کا مظاہرہ کریں کہ صورتحال مزید خراب نہ ہو۔ سنبھالتے ہیں لیکن اس علاقے پر مکمل طور پر دعویٰ کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر کے مسلم اکثریتی علاقے پہلگام میں منگل کو 26 سیاحوں کی مبینہ ہلاکت کے بعد گزشتہ روز سندھ طاس معاہدہ فوری طور پر معطل کرنے کا اعلان کیا تھا۔
غیر ملکی خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق منگل کو مقبوضہ کشمیر کے مشہور سیاحتی مقام پر فائرنگ کے واقعے میں 26 سیاحوں کی ہلاکت کے بعد بھارتی حکومت کی جانب سے اعلان کیا گیا تھا کہ اس حملے کا واضح اور بھرپور جواب دیا جائے گا۔
بھارت نے پہلگام فالس فلیگ آپریشن کو جواز بناتے ہوئے پاکستانی شہریوں کو 48 گھنٹے میں بھارت چھوڑنے کا حکم دیا تھا جبکہ واہگہ بارڈرکی بندش اور اسلام باد میں بھارتی ہائی کمیشن میں تعینات اپنے ملٹری اتاشی کو وطن واپس بلانے کے علاوہ پاکستان میں تعینات سفارتی عملے کی تعداد میں بھی کمی کردی تھی۔
یاد رہے کہ بھارتی اشتعال انگیزی کے خلاف منعقدہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے بعد پاکستان نے شملہ سمیت تمام دوطرفہ معاہدوں کی معطلی کا عندیہ دیتے ہوئے بھارت کیلئے فضائی حدود، سرحدی آمد و رفت اور ہر قسم کی تجارت بند کرنے کا اعلان کیا تھا۔
سلامتی کمیٹی نے جوابی اقدام کے طور پر بھارتی ہائی کمیشن میں سفارتی عملے کو 30 ارکان تک محدود کرنے کے علاوہ بھارتی دفاعی، بحری اور فضائی مشیروں کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دے کر پاکستان چھوڑنے کا حکم دیا تھا جبکہ سکھ یاتریوں کے علاوہ تمام بھارتی شہریوں کے ویزے منسوخ کرکے انہیں 48 گھنٹے میں ملک چھوڑنے کا حکم دیا تھا۔
بعدازاں وزیر دفاع خواجہ آصف نے عالمی برادری کو خبردار کیا تھا کہ بھارت نے حملہ کیا تو کھلی جنگ ہوگی، دنیا کو جوہری ہتھیار رکھنے والے دونوں ممالک کے درمیان مکمل جنگ کے امکان کے بارے میں فکر مند ہونا چاہیے۔
برطانوی ٹی وی کو انٹرویو میں خواجہ آصف نے پہلگام واقعے میں پاکستان کے ملوث ہونے کاالزام مسترد کرتے ہوئے حملے کو بھارت کا فالس فلیگ آپریشن قرار دیا تھا۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: بین الاقوامی سلامتی کونسل اقوام متحدہ اور سلامتی سلامتی کو نے اس بات انہوں نے دیا تھا کے ساتھ کے لیے
پڑھیں:
اسلامی چھاترو شبر کی کامیابی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250917-03-4
قاسم جمال
بنگلا دیش میں ڈھاکا یونی ورسٹی میں جماعت اسلامی کے طلبہ ونگ اسلامی چھاترو شبر کے مکمل پینل کی کامیابی سے بنگلا دیش کی ایک نئی تاریخ رقم ہوگئی ہے اور قوم پرستوں اور بھارت نواز قوتوں کا ہمیشہ کے لیے جنازہ نکل گیا ہے۔ بنگلا دیش کی سب سے بڑی یونی ورسٹی ڈھاکا یونیورسٹی میں اسلامی چھاترو شبرکی یہ کامیابی انتھک محنت اور طویل جدوجہد اور بے مثال قربانیوں کا ثمر ہے۔ نظریہ پاکستان سے وفا کی قیمت انہوں نے کئی دہائیوں تک ادا کی اور یہ بہادر لوگ ایک لمحے کے لیے نہ جھکے نہ دبے، ہر حال میں سر بلند رہے اور اپنی روح اور بدن کی قربانیاں ادا کی۔ ڈھاکا یونی ورسٹی کے انتخابات کے بعد ماہ فروری 2026 میں بنگلا دیش میں قومی انتخابات ہونے والے ہیں، اسلامی چھاترو شبرکی کامیابی سے محسوس کیا جارہا ہے کہ قومی انتخابات میں جماعت اسلامی کی کامیابی یقینی ہوچکی ہے اور بنگلا دیش میں ہوا کا رُخ اب تبدیل ہوچکا ہے۔ جماعت اسلامی کی بنگلا دیش میں کامیابی سے بلاشبہ خطے میں طاقت کا توازن درست کرنے کی بنیاد بنے گا۔ ڈھاکا یونی ورسٹی میں اسلام پسندوں کی فتح ایک انقلاب کی نوید سنا رہا ہے اور ایک نئی صبح کا پیغام دے رہا ہے۔ اس سے کامیابی وکامرانی کے نئے دروازے کھلے ہیں۔ یہ شاندار اور تاریخی کامیابی جوکہ ایک عظیم، بلند وبالا نظریہ اور حق گوسرفرشوں کی کامیابی ہے۔ اس کامیابی کا اصل کریڈیٹ شہید عبدالمالک کوجاتا ہے۔ جنہوں نے اب سے 55 سال قبل ڈھاکا یونیورسٹی میں بھارت کے ایجنٹوں اور قوم پرست قوتوں کو للکارا اور کلمہ توحید بلند کیا تھا۔
شہید عبدالمالک میں ڈھاکا یونی ورسٹی میں ناصرف یہ کہ پاکستان کا پرچم بلند کیا بلکہ نظریہ پاکستان کا دفاع بھی کیا۔ اس جرم کے پاداش میں انہیں بھارت کے ایجنٹوں نے سریوں اور ڈنڈوں سے بدترین تشدد کا نشانہ بنا کر شہید کیا۔ عبدالمالک کی شہادت کے بعد لسانیت اور تعصب کی ایسی آگ بھڑکی کہ سب کچھ خاکستر ہوگیا۔ بھارت کی سازشوں اور مداخلت کے باعث مشرقی پاکستان بنگلا دیش بن گیا ہمارا ایک بازو کٹ گیا۔ بھارت کی کٹھ پتلی بنگلا دیش کے بانی مجیب الرحمن کو بھارت نے اپنے انجام تک پہنچایا اور پھر بنگلا دیش میں مختلف اوقات میں مجیب الرحمن کی بیٹی حسینہ واجد کی حکومت بنی۔ حسینہ واجد نے بھارت کے ایما پر پاکستان سے وفاداری کرنے والے افراد کا جینا دوبھر کر دیا اور چن چن کر انہیں تختہ مشق بنایا گیا۔ جماعت اسلامی نے پاکستان کی بقاء وسلامتی کے لیے مشرقی پاکستان کے نوجوانوں پر مشتمل البدر، الشمس تنظیمیں بنائی۔ جنہوں نے ڈھاکا ہی نہیں پورے مشرقی پاکستان میں مکتی باہنی سے پاکستان کے بقاء کی جنگ لڑی۔ بنگلا دیش قائم ہونے پر لاکھوں پاکستانی فوجیوں نے ڈھاکا کے پلٹن گراؤنڈ میں ہتھیار ڈالے لیکن البدر اور الشمس کے مجاہدین اپنی آخری سانسوں تک پاکستان زندہ باد کے نعرے لگاتے رہے اور بھارت کے سینے پر بیٹھ کر مونگ دلتے رہے۔
بھارت نواز حسینہ واجد حکومت کا کوئی ظلم اور ستم انہیں ان کے راستے سے نہیں ہٹا سکا۔ ظالم اور فرعون صفت حسینہ واجد نے ظلم وستم کی تمام حدود کو پھلانگ لیا لیکن وہ ان سرفروشوں کے سروں کو جھکا نہیں سکی۔ جماعت اسلامی پر پابندی لگائی گئی اس کے اکابرین اور کارکنان پر جھوٹے مقدمات قائم کیے گئے۔ ہزاروں کارکنان کو جیلوں میں ڈالا گیا۔ جماعت اسلامی کے امیر مولانا مطیع الرحمان، عبدالقادر ملا، محمد قمر الزماں، میر قاسم علی ودیگر قائدین کو تختہ دار پر لٹکا دیا گیا۔ نوے سال سے زائد عمر والے پروفیسر غلام اعظم کو جیل کی قید میں صعوبتیں دے کر موت کے منہ میں دکھیل دیا گیا۔ کون سا ظلم اور درندگی تھا جو ان مظلوموں پر نہ ڈھایا ہو۔ دھاندلی اور بھارت کی پشت پناہی کے ذریعے اقتدار میں آنے والی حسینہ واجد کے ظلم وستم نے جب تمام حدود کو پھلانگ لیا تو پھر عوام کے صبر کا پیمانہ بھی لبریز ہوگیا۔ کوٹا سسٹم کے نام پر بنگلا دیش کے طلبہ نے وہ تحریک چلائی کہ ماضی میں اس کی نظیر نہیں ملتی۔ وزیراعظم حسینہ واجد بڑی مشکل سے اپنی جان بچا کر بھارت فرار ہونے میں کامیاب ہوگئی۔ ملک میں معروف ماہر معاشیات ڈاکٹر محمد یونس کی سربراہی میں عبوری حکومت قائم کی گئی۔ عبوری حکومت نے فروری 2026 قومی انتخابات کا اعلان کیا ہے۔
آج 55 سال کا طویل عرصہ گزر چکا ہے۔ بنگلا دیش میں ایک انقلاب برپا ہو چکا ہے۔ بھارت کی جانب سے ریت کے ڈھیر پر تعمیر کیے گئے محلات ریزہ ریزہ ہو چکے ہیں۔ بنگلا دیش کے چپے چپے پر بنگلا دیشی پرچم کے ساتھ پاکستانی پرچم بھی لہرا رہے ہیں۔ اور آج بنگلا دیش تکبیر کے نعروں سے گونج رہا ہے۔ بنگلا دیش کی سب سے بڑی یونیورسٹی میں اسلامی چھاترو شبرکی کامیابی نے شہید عبدالمالک کے مقدس خون کی لاج رکھ لی ہے۔ وہی ڈھاکا یونیورسٹی جہاں قوم پرست دہشت گردوں نے اسلام کے اس مجاہد کو بہیمانہ تشدد کے ذریعے شہید کیا تھا لیکن آج شہید عبدالمالک کا خون بھی بول اٹھا ہے۔
تم نے جس خون کو مقتل میں چھپانا چاہا
آج وہ کوچہ و بازار میں آنکلا ہے
بنگلا دیش میں ڈھاکا یونیورسٹی میں شہید عبدالمالک کی شہادت سے شروع ہونے والا ظلم وستم آج 55 سال کے بعد ڈھاکا یونیورسٹی میں ہونے والے طلبہ یونین کے انتخابات میں اسلامی چھاترو شبرکی کامیابی سے ظلم کی سیاہ رات ختم ہوگئی ہے اور اسلامی انقلاب کا سورج طلوع ہونے والا ہی ہے۔
بنگلا دیش میں قوم پرستی کا سیلاب اپنے تمام تر ظلم استبداد سمیت خلیج بنگال کی گہرائیوں میں غرق ہو چکا ہے۔ بنگلا دیش میں اسلامی تحریک کا پرچم مزید بلند ہوگا۔ جنوبی ایشیا میں تبدیلی کی لہر آچکی ہے۔ سری لنکا، بنگلا دیش، نیپال کے بعد یہ ہوائیں جلد پاکستان میں بھی چلنا شروع ہو جائیں گی۔ پاکستان کی تمام سیاسی ومذہبی جماعتیں پاکستان میں طلبہ تنظیموں پر عائد پابندیوں کے خاتمے کے لیے آواز بلند کریں کیونکہ تمام ہی حکومتوں نے طلبہ کی آواز کو دبایا ہوا ہے۔ پاکستان کے حکمران نہیں چاہتے کہ طلبہ میں شعور اور آگہی پروان چڑھے اور ان میں انقلابی سوچ پروان نہ چڑھے۔ کوئی بھی بچہ اسکول، کالج یونی ورسٹی سے سیاست نہ سیکھ لے تاکہ یہ بھی اپنے حق کے لیے کھڑے نہ ہوجائیں۔