وزیراعظم کےاعلان کےساڑھے3ہفتےبعد بھی بجلی7.41 روپے فی یونٹ سستی نہ ہوسکی
اشاعت کی تاریخ: 27th, April 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)وزیراعظم کےاعلان کےساڑھے تین ہفتےبعدبھی بجلی 7 روپے 41 پیسے فی یونٹ سستی نہ ہوسکی، وزیراعظم کےاعلان کے بعداب تک مجموعی طورپربجلی صرف 4 روپے 97 پیسےفی یونٹ سستی کی گئی۔
نجی ٹی وی کے مطابق وزیراعظم کےاعلان کےساڑھے3 ہفتےبعدبھی بجلی7.41روپےفی یونٹ سستی نہ ہوسکی، اب تک مجموعی طورپربجلی4.
کمی ماہانہ، سہ ماہی ایڈجسٹمنٹس اور پیٹرولیم لیوی کی مد میں کی گئی، ماہانہ ایڈجسٹمنٹ میں بجلی کی قیمت میں 1.36 روپےفی یونٹ کمی کی گئی جبکہ مالی سال کی دوسری سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ میں بجلی1.90روپے فی یونٹ سستی کی گئی، اسی طرح پیٹرولیم لیوی کی مد میں بجلی کی قیمت 1.71 روپے فی یونٹ کم کی گئی۔
بجلی کی تقسیم کار کمپنیاں (ڈسکوز) مالی سال کی تیسری سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی درخواست نیپرا میں جمع کراچکی ہیں، ڈسکوز کی درخواست پر نیپرا 29 اپریل کو سماعت کرے گا۔
ڈسکوز نے سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ میں 51 ارب93کروڑ30 لاکھ روپےکمی کی درخواست کی ہے، تیسری سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ میں بجلی کتنی سستی ہوگی ؟فیصلہ نیپرا کرے گا۔
یاد رہے کہ وزیراعظم نے 3 اپریل کو گھریلو صارفین کے لیے بجلی 7 روپے 41 روپےفی یونٹ سستی کرنے کا اعلان کیا تھا۔
مزیدپڑھیں:بھارت کی خطے کے امن کو داؤ پر لگانے اور پاکستان کو اُکسانے کی کوشش
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ ایڈجسٹمنٹ میں فی یونٹ سستی میں بجلی کی گئی
پڑھیں:
بجٹ میں ممکنہ خوشخبری؛ کون سی گاڑیاں سستی ہونے جا رہی ہیں؟
آج شام پیش ہونے والے وفاقی بجٹ میں ممکنہ طور پر پرانی گاڑیاں سستی ہونے کا امکان ہے۔
وفاقی حکومت آئندہ مالی سال کے بجٹ میں گاڑیوں کی درآمد کو عوام کے لیے قابلِ استطاعت بنانے پر غور کر رہی ہے، جس کے تحت 5 سال پرانی گاڑیوں پر عائد ٹیکسوں میں نمایاں کمی کا امکان ہے۔
ذرائع کے مطابق حکومت نیشنل ٹیرف پالیسی کے تحت گاڑیوں پر کسٹمز اور ریگولیٹری ڈیوٹیز میں نرمی کے اقدامات پر سنجیدگی سے غور کر رہی ہے۔ اس ضمن میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کو پرانی گاڑیوں کی درآمد سے متعلق ٹیکسوں میں کمی کی تجاویز بھی فراہم کی جا چکی ہیں۔
مجوزہ منصوبے کے تحت نہ صرف 5 سال پرانی گاڑیوں کی درآمد کی اجازت دی جائے گی بلکہ ان پر عائد ایڈیشنل کسٹمز ڈیوٹی کو بتدریج ختم کرنے کا بھی منصوبہ بنایا گیا ہے۔ مزید برآں ریگولیٹری ڈیوٹیز میں مرحلہ وار کمی کی سفارش کی گئی ہے تاکہ درآمدی گاڑیوں کی قیمتیں عام صارف کی پہنچ میں آ سکیں۔
ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ کسٹمز ایکٹ کے پانچویں شیڈول میں بنیادی اصلاحات کی تجویز زیرِ غور ہے، جس کے تحت آٹو سیکٹر پر نئی ریگولیٹری ڈیوٹیز نافذ نہ کرنے اور پہلے سے موجود نان ٹیرف رکاوٹیں ختم کرنے کی سفارشات بھی شامل ہیں۔ حکومتی حکمت عملی کا اہم پہلو یہ ہے کہ 2030 تک آٹو انڈسٹری پر اوسط درآمدی ٹیرف کو 6 فیصد سے بھی کم سطح پر لایا جائے۔
واضح رہے کہ حکومت کی جانب سے آئندہ مالی سال 2025-26 کا وفاقی بجٹ آج قومی اسمبلی میں پیش کیا جا رہا ہے، جس کا حجم تقریباً 18 ہزار ارب روپے متوقع ہے۔ بجٹ میں 2 ہزار ارب روپے سے زائد کے نئے ٹیکس اقدامات شامل کیے جانے کا امکان ہے، جن سے معیشت کو مستحکم کرنے اور مالیاتی خسارے پر قابو پانے کی کوشش کی جائے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ گاڑیوں کی درآمد پر عائد رکاوٹیں ختم کرنے کا مقصد صرف عام شہری کو ریلیف دینا نہیں بلکہ ملکی آٹو مارکیٹ میں مسابقتی رجحان کو فروغ دینا بھی ہے، تاکہ صارفین کے لیے متبادل آپشنز دستیاب ہوں اور مقامی مینوفیکچررز کو بھی جدید خطوط پر ترقی کی ترغیب ملے۔