ہمارے خلاف اسرائیلی جارحیت کا کوئی جواز نہیں، لبنانی صدر
اشاعت کی تاریخ: 27th, April 2025 GMT
اپنے ایک بیان میں جوزف عون کا کہنا تھا کہ جنگبندی کے معاہدے میں ضامن کی حیثیت سے امریکہ و فرانس کی ذمے داری بنتی ہے کہ وہ اسرائیل کو اس معاہدے کی پاسداری اور جارحیت بند کرنے پر مجبور کرے۔ اسلام ٹائمز۔ بیروت پر تازہ صیہونی جارحیت کے بعد لبنانی صدر "جوزف عون" نے کہا کہ ہمارے خلاف مسلسل اسرائیلی جارحیت بلا جواز ہے۔ انہوں نے کہا اسرائیل کے لبنان کے خلاف پے در پے حملے ہماری سالمیت و خود مختاری کی خلاف ورزی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جنگ بندی کے معاہدے میں ضامن کی حیثیت سے امریکہ و فرانس کی ذمے داری بنتی ہے کہ وہ اسرائیل کو اس معاہدے کی پاسداری اور جارحیت بند کرنے پر مجبور کرے۔ جوزف عون نے اس بات کی وضاحت کی کہ اسرائیلی حملے عدم استحکام اور کشیدگی میں اضافے کا سبب بن رہے ہیں جو خطے کی امن و سلامتی کے لئے خطرہ ہیں۔ واضح رہے کہ آج صبح لبنانی میڈیا نے خبر دی کہ جنوی بیروت کے علاقے "الحدث" کی ایک عمارت پر اسرائیل نے فضائی حملہ کر دیا جس سے علاقے میں گہری آگ اور دھواں پھیل گیا۔ قابل غور بات یہ ہے کہ اسرائیل نے گزشتہ ہفتے بھی متعدد بار جنگ بندی کے معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جنوبی لبنان کے بعض علاقوں کو اپنے حملوں کا نشانہ بنایا۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
ایران کا مسئلہ طاقت نہیں بات چیت سے حل کرنا چاہتاہوں: امریکی صدر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیلی وزیر اعظم کے ایران پر فوجی طاقت کے استعمال کی تجویز کومسترد کرتے ہوئے کہا کہ اب بھی ایران کو مذاکرات کے ذریعے معاہدے پر آمادہ کیا جا سکتا ہے۔
ایران نےجوہری معاہدے پر امریکی سخت شرائط کو قبول نہ کرتے ہوئے یورینیم افزودگی سے پیچھے ہٹنے سے مسلسل انکار کیا ہے جس پر اسرائیل نے فوجی طاقت کے استعمال کا عندیہ دیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیلی وزیراعظم کے ایران پر فوجی طاقت کے استعمال کی تجویز کو مسترد کردیا۔
امریکی صدر نے ٹیلی فونک گفتگو میں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کو ایران کے خلاف فوجی کارروائی کی اجازت دینے سے انکار کر دیا۔
صدر ٹرمپ نے اسرائیلی وزیراعظم پر واضح کیا کہ میں ایران کے ساتھ جوہری معاہدے تک پہنچنے کا موقع دیکھ رہا ہوں اور اس وقت فوجی کارروائی سے یہ موقع گنوانا نہیں چاہتا۔
دونوں رہنماؤں کے درمیان 40 منٹ طویل یہ گفتگو کچھ روز قبل اُس ڈیڈلائن سے پہلے ہوئی جس میں ٹرمپ نے ایران کو معاہدے کے لیے دو ماہ کی مہلت دی تھی۔
ذرائع کے مطابق نیتن یاہو نے ڈونلڈ ٹرمپ کو قائل کرنے کے لیے کہا کہ ایران تاخیری حربوں میں مہارت رکھتا ہے اور ایک قابلِ اعتماد فوجی دھمکی کے بغیر جوہری معاہدے کی شقوں کو نہیں مانے گا۔
اسرائیلی ذرائع کے مطابق نیتن یاہو کی اس دلیل سے امریکی صدر متاثر نہ ہوئے اور اس امید کا اظہار کیا کہ اب بھی ایران کو مذاکرات کے ذریعے معاہدے پر آمادہ کیا جا سکتا ہے۔
یاد رہے کہ صدر ٹرمپ اور اعلیٰ خارجہ پالیسی ٹیم نے حال ہی میں ایک اہم اجلاس میں ایران کے ساتھ جوہری معاہدے پر تعطل اور غزہ کے حوالے سے حکمتِ عملی پر بھی غور کیا گیا ہے۔
ادھر ایرانی حکام نے امریکا کی پیش کردہ جوہری معاہدے کی تجاویز پر اپنا جواب تیار کرنا شروع کردیا ہے جو اس ہفتے سامنے آجائے گا۔