کمشنر کوہاٹ کا پاراچنار کے تعلیمی اداروں کا دورہ، بچوں کا راستوں کی بندش کا شکوہ
اشاعت کی تاریخ: 28th, April 2025 GMT
ایک کلاس روم میں کمشنر کوہاٹ نے بچے سے سکول یونیفارم کے بغیر آنے کی وجہ پوچھی تو بچے نے جواب دیا کہ سات ماہ سے راستوں کی بندش کی وجہ سے بازار میں سکول یونیفارم موجود نہیں اس وجہ سے وہ سکول یونیفارم کے بغیر سکول آرہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ کمشنر کوہاٹ نے پاراچنار میں تعلیمی اداروں کے دورے کے موقع پر ایک کلاس روم میں بچے سے سکول یونیفارم کے بغیر آنے کی وجہ پوچھی تو بچے نے جواب دیا کہ سات ماہ سے راستوں کی بندش کی وجہ سے بازار میں سکول یونیفارم موجود نہیں اس وجہ سے وہ سکول یونیفارم کے بغیر سکول آرہے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق کمشنر کوہاٹ معتصم باللہ شاہ پاراچنار کے مختلف سکولوں میں گئے ایک سکول کے دورے کے موقع پر جب کمشنر کوہاٹ نے بچے سے سکول یونیفارم کے بغیر سکول آنے کی وجہ دریافت کی تو بچے انتہاہی عاجزانہ انداز میں سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ سر سات ماہ سے آمد و رفت کے راستے بند ہیں جس کی وجہ سے نئے تعلیمی سال کی کتابیں بھی انہیں نہیں ملے ہیں اور نہ ہی سکول یونیفارم بازاروں میں مل رہا ہے جس کی وجہ سے وہ بغیر یونیفارم سکول آرہے ہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کمشنر کوہاٹ کی وجہ سے
پڑھیں:
وفاقی بجٹ؛ ملک بھر کے مستقل اساتذہ اور محققین کیلئے بڑی خوشخبری
اسلام آباد:وفاقی حکومت نے مالی سال 26-2025 کے بجٹ میں ملک بھر کے مستقل اساتذہ اور محققین کے لیے بڑا ریلیف فراہم کرتے ہوئے 25 فیصد ٹیکس ریبیٹ بحال کر دیا ہے یہ ریلیف نہ صرف موجودہ مالی سال بلکہ سابقہ ٹیکس سال 2023 اور 2024 پر بھی لاگو ہوگا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ماہرین تعلیم نے وفاقی حکومت کے اس فیصلے کو تعلیم دوست اقدام قرار دیا ہے اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے سینئر افسرنے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک تاریخی پیش رفت ہے، خاص طور پر ان اساتذہ اور محققین کے لیے جو تنخواہ دار طبقے سے تعلق رکھتے ہیں اور جن کی آواز عام طور پر پالیسی سازوں تک نہیں پہنچتی۔
گزشتہ برسوں میں اس ریبیٹ کے خاتمے کے باعث تعلیمی حلقوں میں شدید تشویش پائی جاتی تھی اور متعدد اساتذہ کو اضافی ٹیکس بوجھ کا سامنا کرنا پڑا تھا تاہم وفاقی ٹیکس محتسب کے دفتر کی طرف سے اس مسئلے پر مسلسل توجہ دی گئی اور اب حکومت نے اس رعایت کو نہ صرف بحال کیا بلکہ پچھلے دو برسوں کے لیے بھی قابل اطلاق قرار دے کر تعلیمی طبقے کے دیرینہ مطالبے کو پورا کر دیا ہے۔
ماہرین تعلیم کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ نہ صرف مالی ریلیف فراہم کرے گا بلکہ حکومت کے تعلیمی اور تحقیقی شعبے کی اہمیت کو تسلیم کرنے کا مظہر بھی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ تعلیمی اداروں، اساتذہ اور محققین کی جانب سے اس فیصلے کا بھرپور خیرمقدم کیے جانے کا امکان ہےجس سے قومی سطح پر علمی ترقی اور تحقیق کی حوصلہ افزائی ہوگی۔
وفاقی بجٹ26-2025 کے سرکاری دستاویزات میں واضح طور پر لکھا گیا ہے کہ مستقل بنیادوں پر کام کرنے والے اساتذہ اور محققین کو ٹیکس واجب الادا پر 25 فیصد ریبیٹ ٹیکس سال 2023 سے 2025 تک مؤثر طور پر بحال کر دی گئی ہے۔