پیپلز پارٹی کے انٹراپارٹی انتخابات درست قرار، سرٹیفکیٹ جاری
اشاعت کی تاریخ: 28th, April 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)الیکشن کمیشن نے پاکستان پیپلزپارٹی کے انٹراپارٹی انتخابات درست قرار دے دیئے۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق الیکشن کمیشن نے پاکستان پیپلزپارٹی کے انٹراپارٹی انتخابات درست قرار دیتے ہوئے پی پی پی کو سرٹیفکیٹ جاری کر دیا۔
الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ بلاول بھٹو زرداری سمیت دیگر امیدوار بلامقابلہ منتخب ہوئے۔
یاد رہے کہ پیپلزپارٹی کے چیئرمین، سیکرٹری جنرل، سیکرٹری مالیات اور اطلاعات بلامقابلہ منتخب ہوئے تھے۔
ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
الیکشن کمیشن نے "ایس آئی آر" کا پورا کھیل بی جے پی کے اشارہ پر کھیلا ہے، کانگریس
کانگریس لیڈر جے رام رمیش نے کہا کہ بی جے پی کی بی ٹیم کے طور پر کام کر رہا الیکشن کمیشن مکمل طور سے بے شرمی پر اتر چکا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کانگریس پارٹی کے جنرل سکریٹری جے رام رمیش نے بِہار میں ووٹر لسٹ کی خصوصی گہری نظرثانی (ایس آئی آر) کے مسئلہ پر الیکشن کمیشن کو ہدف تنقید بنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے "ایس آئی آر" کا پورا کھیل ہی بی جے پی کے اشارہ پر کھیلا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایس آئی آر کے آخری مرحلہ میں الیکشن کمیشن کے اصلاحات کے دعوے بھی غلط ثابت ہو رہے ہیں۔ جے رام رمیش نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ کی، جس میں انہوں نے روزنامہ "دینک بھاسکر" کا ایک صفحہ بھی شیئر کیا۔ پوسٹ میں کانگریس لیڈر لکھتے ہیں کہ بہار کے تمام علاقوں سے ایسی خبریں آ رہی ہیں جو اس بات کی تصدیق کرتی ہے جی پورے (ایس آئی آر) عمل کا مقصد بی جے پی اور اس کی حلیف پارٹیوں کو سیاسی فائدہ پہنچانا ہے۔
جے رام رمیش نے کہا کہ ایس آئی آر عمل کے بعد آخری فہرست میں بھی تمام طرح کی بے ضابطگیاں یہ ثابت کرتی ہیں کہ الیکشن کمیشن کو سپریم کورٹ کے واضح احکامات کی بھی کوئی پرواہ نہیں ہے۔ کانگریس لیڈر نے کہا کہ بی جے پی کی بی ٹیم کے طور پر کام کر رہا الیکشن کمیشن مکمل طور سے بے شرمی پر اتر چکا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے الیکشن کمیشن سے سوال کیا کہ کیا چیف الیکشن کمشنر گیانیش کمار اس کا جواب دیں گے کہ ایک گھر میں 247 ووٹرس کیسے پائے گئے اور ایک شخص کا نام ایک ہی بوتھ پر 3-3 جگہ کیوں ہے۔ آخری ووٹر لسٹ میں اتنی غلطیاں کیسے سامنے آ رہی ہیں، یا وہ پہلے کی طرح خاموشی اختیار کیے رہیں گے۔
کانگریس لیڈر نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ کچھ اسمبلی حلقوں میں ووٹرس کے نام حذف ہونے کی تعداد گزشتہ انتخاب میں جیت کے فرق سے زیادہ ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ہم پہلے روز سے یہی کہہ رہے ہیں کہ الیکشن کمیشن پورے ملک کا ہے اور اسے حکمراں پارٹی کی کٹھ پتلی کی طرح نہیں نظر آنا چاہیئے۔ موجودہ الیکشن کمیشن کی ناقص کارکردگی اور سیاسی جھکاؤ والی پالیسیوں سے ہندوستان کی جمہوری اور ہمارا بین الاقوامی شبیہ بری طرح سے متاثر ہو رہی ہے، ہم ایک بار پھر دوہرا رہے ہیں کہ الیکشن کمیشن کو جلد بازی میں بی جے پی کو مدد فراہم کرنے کے لئے شروع کئے گئے ایس آئی آر عمل کو مکمل کرنے کے بجائے غیر جانبدارانہ طور پر کام کرنا چاہیئے۔