بلوچستان ہائی کورٹ کا ماہ رنگ بلوچ سمیت 92 سے زائد کارکنوں کی رہائی کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 28th, April 2025 GMT
کوئٹہ(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔28 اپریل ۔2025 )بلوچستان ہائی کورٹ نے حکومت بلوچستان کو تھری ایم پی او کے تحت گرفتار کیے گئے ماہ رنگ بلوچ، بیبو بلوچ، ماما غفار اور 92 سے زائد بلوچ کارکنوں کو فوری طور پر رہا اور منگل کے روز عدالت میں پیش کرنے کے احکامات جاری کردئیے ہیں. پیر کے روزسماعت کے دوران ساجد ترین ایڈووکیٹ نے دلائل مکمل کیے چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ جسٹس اعجاز سواتی اور جسٹس عامر رانا پر مشتمل بینچ نے کیس کی سماعت کی عدالت نے حکومت بلوچستان کو ہدایت دی کہ ایڈووکیٹ جنرل کے ذریعے عدالتی فیصلے پر فوری عملدرآمد کیا جائے.
(جاری ہے)
واضح رہے کہ بی این پی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات آغا حسن بلوچ کی جانب سے ان سیاسی کارکنوں کی رہائی کے لیے پٹیشن دائر کی گئی تھی درخواست میں مقف اختیار کیا گیا تھا کہ ماہ رنگ بلوچ، بیبو بلوچ، ماما غفار اور دیگر کارکنوں کو تھری ایم پی او کے تحت غیر قانونی طور پر گرفتار کر کے جیلوں میں بند کر دیا گیا ہے سماعت کے موقع پر وائس چیئرمین بار کونسل راہب بلیدی ایڈووکیٹ، سابق سیشن جج ظریف بلوچ ایڈووکیٹ، چنگیز بلوچ ایڈووکیٹ، نادیہ بلوچ ایڈووکیٹ اور دیگر وکلا بھی عدالت میں موجود تھے. سماعت کے بعد گفتگو کرتے ہوئے ساجد ترین ایڈووکیٹ نے کہا کہ بلوچستان کی بیٹیوں اور سینکڑوں سیاسی کارکنوں کو غیر قانونی طور پر جیلوں میں قید رکھا گیا مگر ہم انہیں اس مشکل وقت میں تنہا نہیں چھوڑیں گے انہوں نے کہا کہ عدالت کے فیصلے سے ثابت ہو گیا ہے کہ قانون کی حکمرانی ہی سب سے بڑی طاقت ہے. عدالت نے کیس کی مزید سماعت کل منگل کے روز تک ملتوی کر دی ہے جب کہ تمام رہا ہونے والے افراد کو عدالت میں پیش کیا جائے گا تاکہ ان کی رہائی کو قانونی طور پر مکمل کر کے مزید احکامات جاری کیے جا سکیں.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
کراچی: بارودی مواد کے مقدمے کے ملزمان کی رہائی کا حکم
—فائل فوٹواسپیشل ڈیوٹی مجسٹریٹ غربی کراچی نے بارودی مواد برآمدگی کے مقدمے میں گرفتار کالعدم تنظیم سے تعلق رکھنے والے ملزمان سرمد علی اور غنی امان چانڈیو کو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔
بارودی مواد برآمدگی کے مقدمے میں سی ٹی ڈی حکام نے سخت سیکیورٹی میں کالعدم تنظیم سے تعلق رکھنے والے ملزمان کو بکتر بند گاڑی میں چہرہ ڈھانپ کر عدالت میں پیش کیا۔
عدالت نے ملزمان سرمد علی اور غنی امان چانڈیو کو رہا کرنے کا حکم دے دیا اور کہا کہ دونوں ملزمان کو ضابطہ فوجداری کے سیکشن 63 کے تحت رہا کرنے کا حکم دیا جاتا ہے اور پولیس کی ایک روزہ راہداری ریمانڈ کی استدعا مسترد کی جاتی ہے۔
سی ٹی ڈی حکام نے عدالت کو بتایا کہ ملزمان کو حساس ادارے کی معاونت سے مچھر کالونی سے گرفتار کیا گیا ہے، ملزمان سے 2 دستی بم اور بارودی مواد برآمد ہوا ہے، ملزمان کالعدم ایس آر اے میں نوجوانوں کو بھرتی کر کے دہشت گردی کی ترغیب دیتے تھے۔
دورانِ سماعت کراچی بار کے صدر عامر وڑائچ سمیت دیگر وکلاء رہنما بھی وکلائے صفائی کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔
وکلائے صفائی نے ملزمان کو مقدمے سے ڈسچارج کرنے کی درخواست دائر کی۔
ملزمان کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ غنی امان چانڈیو کو اسپتال سے گرفتار کیا گیا ہے، سی ٹی ڈی کی جانب سے بدنیتی کی بنیاد پر مقدمہ درج کیا گیا ہے، تمام شواہد موجود ہیں کہ غنی امان چانڈیو کو اسپتال سے غیر قانونی طور پر گرفتار کیا گیا۔
جس پر عدالت نے وکلائے صفائی کی درخواست منظور کر لی اور دونوں ملزمان کو ضابطہ فوجداری کی دفعہ 63 کے تحت مقدمے سے ڈسچارج کر دیا۔