ترجمان سندھ حکومت نے سندھ کے وکلاء سے دھرنا ختم کرنے کی اپیل کردی
اشاعت کی تاریخ: 28th, April 2025 GMT
بیرسٹر ارسلان اسلام شیخ نے بتایا کہ وہ چیز ڈی نوٹیفائی ہوتی ہے جس کا نوٹیفکیشن جاری ہو، کینالوں کا کبھی نوٹیفکیشن جاری ہی نہیں ہوا، کینالوں کی ڈی نوٹیفکیشن کا مطالبہ کیا جا رہا ہے، ایک تجویز تھی جو ایکنک اور سی سی آئی جیسے متعلقہ فورمز سے منظور ہی نہیں ہوئی، کینالوں کا مسئلہ حل ہو چکا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ترجمان سندھ حکومت اور میئر سکھر بیرسٹر ارسلان اسلام شیخ نے سندھ کے وکلاء سے دھرنا ختم کرنے کی اپیل کردی۔ تفصیلات کے مطابق ترجمان سندھ حکومت بیرسٹر ارسلان اسلام شیخ نے وکلاء سے دھرنا ختم کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وکلاء برادری دھرنوں کو فی الفور ختم کرے اور راستے کھولے، راستے بلاک ہونے سے تجارت متاثر ہو رہی ہے، معیشت کو خطرات لاحق ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ مویشی راستوں میں پھنسے ہوئے ہیں ان کی جانوں کو خطرہ ہے، ادویات اور ایندھن کی سپلائی رکی ہوئی ہے، ہر قسم کی زرعی اجناس اور تجارت رکی ہوئی ہے۔
بیرسٹر ارسلان نے کہا کہ وہ چیز ڈی نوٹیفائی ہوتی ہے جس کا نوٹیفکیشن جاری ہو، کینالوں کا کبھی نوٹیفکیشن جاری ہی نہیں ہوا، کینالوں کی ڈی نوٹیفکیشن کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ایک تجویز تھی جو ایکنک اور سی سی آئی جیسے متعلقہ فورمز سے منظور ہی نہیں ہوئی، کینالوں کا مسئلہ حل ہو چکا ہے، چیئرمین بلاول بھٹو نے جمہوری طریقے سے سندھ کا مقدمہ لڑا، بات واضح ہوگئی ہے کہ اتفاق رائے کے بغیر یہ کینالز نہیں بنیں گے۔ ترجمان سندھ حکومت نے کہا کہ اس وقت مودی پاکستان کو دھمکیاں دے رہا ہے، سرحدوں پر مسائل کا سامنا ہے، ہمیں مل کر پاکستان کی جنگ لڑنی ہوگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ کینال منسوخی کی رسمی کارروائی سی سی آئی اجلاس میں پوری ہو جائے گی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ترجمان سندھ حکومت نوٹیفکیشن جاری بیرسٹر ارسلان کینالوں کا ہی نہیں کہا کہ
پڑھیں:
اسپیکر پنجاب اسمبلی کا بلدیاتی ایکٹ کو آئینی تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ، 27 ویں ترمیم کی حمایت کردی
اسپیکرپنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے بلدیاتی ایکٹ کو آئینی تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کردیا اور کہتے ہیں اگر اس سلسلہ میں 27 ویں آئینی ترمیم بھی منظور کی جاتی ہے تو اس کی حمایت کریں گے۔
پنجاب اسمبلی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے کہاکہ پنجاب سے ضلعی حکومت کی مدت کے تحفظ کےلیے منظورکی جانے والی قرارداد نئی آئینی ترمیم کی سفارش کرتی ہے جس کے لیے قومی اسمبلی و سینیٹ کواپنا بھرپور کردار ادا کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہاکہ آئینی تحفظ کے لیے اگر 27 ویں آئینی ترمیم بھی کرنا پڑی تو اس کی حمایت کریں گے، اسپیکر ملک محمد احمد خان نے کہاکہ ملک میں گزشتہ 50 سال کے دوران مقامی حکومتوں کا وجود نہیں رہا، توقع کرتے ہیں کہ مسلم لیگ (ن)، پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی سمیت تمام سیاسی جماعتیں اس ترمیم کی حمایت کریں گی۔
ان کاکہنا تھاکہ ضلعی حکومتوں کی عدم موجودگی میں ریاست کا عمرانی معاہدہ کمزور ہوا ہے، ضلعی حکومت کےحوالے سے موثر قانون کی عدم موجودگی کے باعث ماضی میں صوبائی حکومتیں لوکل گورنمنٹس کو توڑتی رہی ہیں۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی نے مدارس اور علمائے کرام کے حوالے سے حکومت کے کئے جانے والے اقدام کی تعریف کرتے ہوئے کہاکہ ہمیں اپنے اقدامات کے ساتھ ساتھ سعودی عرب ایران سمیت دیگراسلامی ممالک میں علمائے کرام کےلیے بنائے جانے والے ماڈل کو ضرور دیکھنا چاہیے۔ مذہبی جماعت کے خلاف ہونے والے آپریشن کے بارے میں اسپیکر کاکہنا تھاکہ امن و امان بحال رکھنا ریاست کی ذمہ داری ہے جسے ریاست نے ہر صورت پورا کرنا ہے۔
واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے منگل 21 اکتوبر کو پنجاب میں طویل عرصے سے التوا کا شکار بلدیاتی انتخابات کے لیے جاری کردہ حلقہ بندی کے شیڈول کو واپس لے لیا تھا، جو 2022 کے مقامی حکومت کے قانون کے تحت جاری کیا گیا تھا۔
نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن نے صوبائی حکومت کو 4 ہفتوں کی مہلت دی ہے تاکہ وہ رواں ماہ کے آغاز میں نافذ ہونے والے نئے قانون کی روشنی میں حلقہ بندی اور حد بندی کے قواعد کو حتمی شکل دے۔
8 اکتوبر کو ای سی پی نے دسمبر میں بلدیاتی انتخابات کرانے کا حکم دیا تھا اور پنجاب حکومت کو ہدایت کی تھی کہ وہ فوراً حلقہ بندی کا عمل شروع کرے اور دو ماہ کے اندر اسے مکمل کرے۔
یاد رہے کہ 2019 میں اُس وقت کی پی ٹی آئی حکومت نے پنجاب میں بلدیاتی ادارے تحلیل کر دیے تھے، جنہیں بعد میں سپریم کورٹ نے بحال کیا، اور ان کی مدت 31 دسمبر 2021 کو مکمل ہوئی تھی۔
اس کے مطابق انتخابات اپریل 2022 کے اختتام تک کرائے جانے تھے، آئین کے آرٹیکل 140-اے اور الیکشن ایکٹ کی دفعہ 219(4) کے تحت، الیکشن کمیشن پر لازم ہے کہ وہ بلدیاتی اداروں کی مدت ختم ہونے کے 120 دن کے اندر انتخابات کرائے۔