روئے زمین پر کوئی طاقت پاکستان کو ختم نہیں کر سکتی، قائد اعظم کا تاریخی خطاب
اشاعت کی تاریخ: 28th, April 2025 GMT
قائد اعظم محمد علی جناح نے 30 اکتوبر 1947 کو قوم سے اپنے تاریخی خطاب میں کہا تھا کہ ’روئے زمین پر کوئی طاقت پاکستان کو ختم نہیں کر سکتی۔‘ اپنے ولولہ انگیز پیغام میں بابائے قوم نے ایمان، قربانی اور حوصلے کا درس دیا اور قوم کو دشمن کے عزائم سے مرعوب نہ ہونے کی تلقین کی۔
اپنے خطاب میں قائد اعظم نے کہا تھا کہ اگر ہم قرآن پاک سے رہنمائی حاصل کریں تو فتح ہماری ہو گی۔ انہوں نے پاکستانیوں کو حوصلہ دیتے ہوئے کہا کہ ’ایک لمحے کے لیے بھی یہ تصور نہ کریں کہ آپ کے دشمن اپنے ارادوں میں کامیاب ہو سکتے ہیں۔‘
قائد اعظم نے زور دیا کہ ’آپ مضبوط ہیں اور آپ کسی سے کم نہیں۔ آپ ایسی قوم ہیں جس کی تاریخ حیرت انگیز کردار اور بہادری سے بھری ہوئی ہے۔‘ انہوں نے کہا کہ اپنی شاندار روایات پر قائم رہتے ہوئے قوم کو اپنی تاریخ میں ایک اور روشن باب کا اضافہ کرنا ہوگا۔
مزید پڑھیں: یکم جولائی 1948 جب قائدِاعظم نے آخری خطاب کیا؟
انہوں نے قوم کو قربانی کے لیے تیار رہنے کی تلقین کرتے ہوئے کہا کہ ’آپ عہد کریں اور پاکستان کے لیے اپنا سب کچھ قربان کرنے کے لیے تیار ہو جائیں۔ اپنے حوصلے بلند رکھیں، موت سے نہ ڈریں، ہمارا مذہب ہمیں موت کے لیے ہمیشہ تیار رہنے کا درس دیتا ہے۔‘
بابائے قوم نے دشمن کا بہادری سے مقابلہ کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ’ہمیں اسلام اور پاکستان کی عزت بچانے کے لیے دشمن کا ڈٹ کر سامنا کرنا ہے۔ ایک مسلمان کے لیے نیک مقصد کی خاطر شہادت کی موت سے بہتر کوئی نجات نہیں۔‘
خطاب کے اختتام پر قائد اعظم نے ایمان اور یقین کے ساتھ کہا، ’ہم صحیح ہیں اور ہم ضرور کامیاب ہوں گے۔ اپنا فرض ادا کریں اور اللہ پر یقین رکھیں۔‘ قائد اعظم کا یہ خطاب آج بھی قوم کے لیے امید، عزم اور قربانی کا استعارہ ہے۔ پاکستان زندہ باد
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پہلگام خطاب قائد اعظم محمد علی جناح قائداعظم کراچی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پہلگام قائد اعظم محمد علی جناح کراچی کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
آن لائن سیل میں نہ کیش کا کوئی حساب ہے نہ آمدنی کا، چیئرمین ایف بی آر
— فائل فوٹوچیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) راشد محمود لنگڑیال کا کہنا ہے کہ آن لائن سیل میں نہ کیش کا کوئی حساب ہے نہ آمدنی کا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران راشد محمود لنگڑیال نے کہا کہ آن لائن بزنسز کیش کے اوپر ڈلیوری دے رہے ہیں، ان کا سائز بڑھ چکا ہے۔
راشد محمود لنگڑیال نے کہا کہ گردشی قرض کی ادائیگی کیلئے بجلی کے بل پر سرچارج لگانے کی تجویز ہے، سرکلر ڈیٹ سے متعلق سرچارج پاور ڈویژن کا بل تھا، ہم نےاس میں ترمیم کی، سرچارج کو بڑھایا نہیں گیا، اس کی حد کو ایڈجسٹ کیا گیا ہے۔
چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ سولر 2 طرح کے پاکستان میں ہوتے ہیں اسمبل اور نان اسمبل، جو سولر پاکستان میں ویلیو ایڈ ہوتا تھا اس پر پہلے ہی 18 فیصد ٹیکس تھا، جو سولر اسمبل ہو کر پاکستان آتا تھا اس پر کوئی ٹیکس نہیں تھا۔
انہوں نے کہا کہ اس میں ایک صورت یہ تھی کہ ہم لوکل مینوفیکچررز کو اسثثنیٰ دے دیتے، ہمارے پاس مزید استثنیٰ دینے کا آپشن نہیں تھا، استثنیٰ کو ختم کرنا تھا۔
چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ دنیا میں غیر نفع بخش ادارے ہوتے ہیں جن پر ٹیکس نہیں لگتے، آئندہ کوئی بھی ادارہ جانچ پڑتال سے باہر نہیں ہوگا، اداروں کو ثابت کرنا ہوگا کہ آپ کمرشل بنیادوں پر کام نہیں کر رہے۔
انہوں نے کہا کہ غیر نفع بخش آرگنائزیشنزجب منافع کے لیے بنی نہیں تو ڈیوٹی نہیں بنتی، ہم نے نان پرافٹ آرگنائزیشنز کے لیے ٹیبل ون اور ٹو اکٹھا کردیا ہے، ایف بی آر کی ٹیکس رجیم سیلف اسسمنٹ پر مبنی ہے۔