پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد بھارتی عوام مودی سرکار کے خلاف جاگ اٹھی
اشاعت کی تاریخ: 28th, April 2025 GMT
پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد بھارتی عوام مودی سرکار کے خلاف جاگ اٹھی ہےجب کہ بھارت میں ہونے والے دہشت گرد حملوں کے حوالے سے مودی سرکار پر شدید سوالات اٹھنے لگے ہیں۔
مقبوضہ کشمیر میں مقامی لوگوں نے بھارتی پراپیگنڈا بے نقاب کردیا بھارتی خاتون نے بی جے پی حکومت پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ماضی کے تمام بڑے حملوں کی تفصیل بیان کی۔ ان کے مطابق:1999 میں کارگل میں خونریزی کی ذمہ دار بی جے پی ہے۔2002 اور 2017 میں امرناتھ یاتریوں پر حملوں کا ذمہ دار بھی مودی سرکار ہے۔
2016 میں پٹھان کوٹ اور اڑی حملے مودی حکومت کی منصوبہ بندی کا حصہ تھے۔2019 کا پلوامہ حملہ بھی مودی سرکار کی ایما پر ہوا۔2025 کا پہلگام حملہ بھی مودی حکومت کی ایک اور سیاسی چال قرار دیا جا رہا ہے۔
بھارتی خاتون نے کہا کہ مودی حکومت کے آتے ہی بھارت اور اس کے عوام خطرے میں آ جاتے ہیں، خاص طور پر انتخابات کے قریب اس طرح کے حملے کروا کر سیاسی فائدہ حاصل کیا جاتا ہے۔ اب جبکہ بہار کے انتخابات قریب ہیں، پہلگام حملہ بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے خاتون کا مزید کہنا تھا کہ مودی حکومت پاکستان پر الزامات عائد کرنے کے بجائے اپنی ناکامیوں کی ذمہ داری قبول کرے۔ پہلگام حملے کے بعد وزیر اعظم کا استعفیٰ نہ دینا قابلِ مذمت ہے۔
انہوں نے بھارتی میڈیا پر بھی تنقید کی کہ وہ کبھی مودی سرکار سے سخت سوالات نہیں کرتا۔ایک اور بھارتی خاتون نے مودی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا:"آپ پاکستان کا پانی روکنے کے دعوے کر رہے ہیں مگر دہشت گردوں کو کیوں نہیں پکڑا؟"جو لوگ ہندو مسلم منافرت پھیلا رہے ہیں.
انہیں تاریخ کا مطالعہ کرنا چاہیے۔"1984 میں سکھوں کے قتل عام کا ذمہ دار کون تھا؟ کیا مسلمانوں نے وہ قتل عام کیا تھا؟"مسلمانوں کو جے شری رام کا نعرہ نہ لگانے پر قتل کرنا کیا دہشت گردی نہیں؟انہوں نے کہا کہ اسلام اور مسلمانوں کو ہر بات پر مورد الزام ٹھہرانا ناانصافی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کشمیری طلباء کو نشانہ بنانے اور کشمیریوں پر ظلم کے بجائے مودی سرکار کو اصل مجرموں کو پکڑنے پر توجہ دینی چاہیے۔
سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق بھارتی عوام اب مودی سرکار اور اس کے حمایت یافتہ میڈیا کے فریب میں آنے کو تیار نہیں، اور سچائی جاننے کا مطالبہ زور پکڑ چکا ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مودی سرکار مودی حکومت بھی مودی
پڑھیں:
مودی کی ٹرمپ سے دوستی کھوکھلی نکلی،بھارتی وزیراعظم پراپوزیشن کا طنز
بھارتی اپوزیشن جماعت کانگریس نے نائب وزیراعظم اسحاق ڈارکی امریکی وزیرخارجہ مارکوروبیوسے حالیہ ملاقات پر وزیر اعظم نریندر مودی کوآڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہاہے کہ مودی کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ “بہت گھمنڈ والی دوستی” اب “کھوکھلی” ثابت ہو رہی ہے۔
کانگریس نے اس معاملہ میں امریکہ کی جانب سے حال ہی میں پاکستان سے متعلق کیے گئے متعدد اقدامات کا حوالہ بھی دیا۔ ایکس پر ایک پوسٹ میں، کانگریس کے جنرل سکریٹری جے رام رمیش نے الزام لگایا کہ پاکستان کے ساتھ امریکہ کی شراکت سے بھارتی سفارت کاری ناکام ہو رہی ہے۔
انہوں نے اپنی پوسٹ میں کہاکہ بھارتی سفارت کاری کی ناکامی، خاص طور پر گزشتہ دو مہینوں میں، سب سے زیادہ واضح طور پر آشکار ہوئی ہے۔ یہ وزیر اعظم اور ان کے ڈھول بجانے والوں اور خوشامدیوں کے لمبے چوڑے دعووں کو بے نقاب کرتے ہیں۔
رمیش نے کہا کہ 10 مئی 2025 کے بعد سے، ٹرمپ نے 25 بار دعویٰ کیا ہے کہ “انہوں نے آپریشن سندور کو روکنے کے لئے مداخلت کی، بھارت کو دھمکی دی کہ اگر انہوں نے جنگ کو نہیں روکا تو وہ امریکہ کے ساتھ تجارتی معاہدہ نہیں کریں گے۔
انہوں نے کہاکہ امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل مائیکل کوریلا نے 10 جون 2025 کو پاکستان کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکہ کا غیر معمولی شراکت دار قرار دیا۔ 18 جون، 2025 کو، ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں پاکستان کے آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر کے ساتھ ایک بے مثال ظہرانے پر ملاقات کی۔
کانگریس کے رہنما نے دعویٰ کیا کہ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے پاکستانی نائب وزیراعظم اسحاق ڈار سے ملاقات کی اور دہشت گردی کے خلاف اور علاقائی استحکام کے تحفظ کے لیے پاکستان کی شراکت داری پر شکریہ ادا کیا۔ رمیش نے اپنی پوسٹ میں کہاکہ “19 جون 2020 کو چین کو وزیر اعظم کی کلین چٹ پہلے ہی بھارت کو بہت مہنگی پڑ چکی ہے۔ صدر ٹرمپ کے ساتھ ان کی بہت گھمبیر دوستی اب کھوکھلی ثابت ہو رہی ہے۔