اسلام آباد ہائیکورٹ کے ڈویژن بینچ نے جسٹس بابر ستار کا آج کا حکمنامہ بھی معطل کردیا
اشاعت کی تاریخ: 28th, April 2025 GMT
قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کی سربراہی میں ڈویژن بینچ نے توہین عدالت شوکاز نوٹس کیس میں جسٹس بابر ستار کا آج کا حکمنامہ بھی معطل کردیا۔
ڈی جی امیگریشن اینڈ پاسپورٹ نے جسٹس بابر ستار کے آرڈر کے خلاف انٹراکورٹ اپیل دائر کر رکھی ہے، قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر، جسٹس محمد آصف پر مشتمل ڈویژن بینچ نے انٹراکورٹ اپیل پر سماعت کی۔
قائم مقام چیف جسٹس کی سربراہی میں ڈویژن بینچ نے توہین عدالت شوکاز نوٹس کیس میں حکمنامہ معطل کیا، قائم مقام چیف سرفراز ڈوگر جسٹس بابر ستار کا آرڈر معطل ہونے کے باوجود حکم نامہ جاری ہونے پر برہم ہوئے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ، رجسٹرار کی جانب سے کیس مقرر نہ ہونے کے باوجود جسٹس بابر ستار نے کیس کی سماعت کی اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابر ستار نے رجسٹرار.
وکیل ڈائریکٹوریٹ امیگریشن کا کہنا ہے کہ جسٹس بابر ستار نے آج سماعت کی اور 8 صفحات کا آرڈر بھی کر دیا ہے، جس پر قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ وہ آرڈر کیسے پاس کر سکتے ہیں؟ ان کے پاس تو کیس ہی نہیں؟ پٹیشن میرے پاس ڈویژن بینچ میں کلب ہے، توہینِ عدالت نوٹس معطل کیا ہوا ہے، جسٹس بابر ستار کا آج کا 8 صفحوں کا آرڈر بھی معطل کر رہے ہیں۔
قائم مقام چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ میں اس معاملے کو انتظامی جانب بھی دیکھوں گا، ایسا نہیں ہونا چاہیے، پہلے مجھے یہ دیکھنے دیں کہ اس جج نے آرڈر کیسے کر دیا۔
عدالت نے انٹراکورٹ اپیل پر سماعت ملتوی کر دی۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: اسلام آباد ہائیکورٹ قائم مقام چیف جسٹس جسٹس بابر ستار کا ڈویژن بینچ نے
پڑھیں:
جاز پر 22 ارب روپے کا جرمانہ، تاریخی عدالتی فیصلے میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایف بی آر کے حق میں فیصلہ سنا دیا
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایک بڑے اور تاریخی فیصلے میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے حق میں فیصلہ دیتے ہوئے معروف ٹیلی کام کمپنی جاز کو 22 ارب روپے (تقریباً 78 ملین امریکی ڈالر) ٹیکس ادا کرنے کا حکم دے دیا۔
یہ کیس 2018 میں کمپنی کے اندر ہونے والی اثاثہ جات کی تنظیمِ نو سے شروع ہوا تھا، جس کے تحت جاز نے اپنی پورے ملک میں پھیلی ہوئی ٹاور انفراسٹرکچر کو ایک مکمل زیرِ ملکیت ذیلی کمپنی کے حوالے کیا۔ اس لین دین کی مالیت 98.5 ارب روپے (940 ملین امریکی ڈالر) تھی، جس کے نتیجے میں کمپنی کو تقریباً 75.9 ارب روپے کا حسابی منافع حاصل ہوا۔
جاز نے دعویٰ کیا تھا کہ یہ لین دین انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کے سیکشن 97(1) کے تحت ٹیکس سے مستثنیٰ ہے، کیونکہ یہ گروپ کے اندر اثاثہ منتقلی ہے۔ تاہم، عدالت نے قرار دیا کہ چونکہ لین دین مارکیٹ ویلیو پر کیا گیا اور کمپنی نے اس ویلیو کو تسلیم بھی کیا، لہٰذا اس پر ٹیکس لاگو ہوگا۔
فیصلے میں جسٹس بابر ستار نے واضح کیا کہ جاز کی جانب سے مارکیٹ ویلیو پر اثاثے کی منتقلی اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والا منافع، سیکشن 97 کی بنیادی شرائط کی خلاف ورزی ہے۔ عدالت نے یہ بھی تسلیم کیا کہ کمشنر انکم ٹیکس، حسابی منافع کی بنیاد پر ٹیکس لاگو کرنے کا اختیار رکھتا ہے۔
ایف بی آر کی یہ کامیابی وزیراعظم کی اس ہدایت کے مطابق ہے کہ ریاستی محصولات سے متعلق مقدمات کو جلد از جلد نمٹایا جائے۔ ایف بی آر کے چیئرمین رشید محمود اور ممبر لیگل (آئی آر) میر بادشاہ خان وزیر کی قیادت میں قانونی ونگ نے مقدمات کی پیروی کے لیے بھرپور اقدامات کیے ہیں، جن کے نتیجے میں اربوں روپے کی ریکوری عمل میں آئی ہے۔
اس اہم کیس میں ایف بی آر کی نمائندگی محترمہ عاصمہ حمید (ایڈووکیٹ سپریم کورٹ) اور ڈاکٹر اشتیاق احمد خان (ڈائریکٹر جنرل لاء) نے کی۔
عدالت نے ایک اور علیحدہ کیس میں، جو اسی ٹیلی کام کمپنی کی جانب سے فیڈرل ایکسائز ایکٹ 2005 کے تحت جاری کیے گئے شو کاز نوٹس کے خلاف دائر کیا گیا تھا، بھی درخواست مسترد کر دی۔ عدالت نے کمپنی پر ایک لاکھ روپے جرمانہ عائد کرتے ہوئے اسے ہدایت کی کہ یہ رقم چار ہفتے کے اندر اندر ڈپٹی کمشنر-آئی آر، ایل ٹی او، اسلام آباد کو ادا کی جائے۔
ٹیک جوس کی جانب سے جب جاز سے اس عدالتی فیصلے پر باضابطہ ردعمل کے لیے رابطہ کیا گیا تو کمپنی نے کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔
مزیدپڑھیں:پاک بھارت کشیدگی،امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پھرمیدان میںآگئے