جوہری پروگرام بند نہیں ہوسکتا، اسرائیل نہ بتائے ہمیں کیا کرنا ہے، ایران
اشاعت کی تاریخ: 28th, April 2025 GMT
ایران نے اسرائیل کی طرف سے تہران کے جوہری پروگرام کو مکمل طور پر ختم کرنے کے مطالبات کو مسترد کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اس پروگرام کو نشانہ بنانے والے کسی بھی اسرائیلی حملے کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔
ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے اپنے ایکس اکاؤنٹ کے ذریعے نیتن یاہو کے ریمارکس پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کا وہم ہے کہ وہ ایران کو حکم دے سکتا ہے کہ وہ کیا کر سکتا ہے یا نہیں۔
عباس عراقچی نے کہا کہ اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کا بیان حقیقت سے اس قدر دور ہے کہ جواب دیے جانے کے بھی قابل نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ نیتن یاہو کی حالیہ تذلیل اس سے بھی ظاہر ہوجاتی ہے کہ وہ کوشش کر رہے ہیں کہ امریکی صدر ٹرمپ ایران کے ساتھ اپنی سفارتی کوششوں میں کیا کر سکتے ہیں اور کیا نہیں۔ عباس عراقچی نے مزید کہا سابق امریکی صدر بائیڈن کی ٹیم کے نیتن یاہو کے اتحادی بھی ناکام رہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ پہلے ایران کے ساتھ معاہدے تک پہنچنے میں ناکام رہے تھے۔ فی الحال نیتن یاہو ایران اور ٹرمپ انتظامیہ کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کو جھوٹے انداز میں پیش کرنے کے لیےکام کر رہے ہیں۔
ایرانی وزیر خارجہ نے زور دیا کہ ایران اپنی صلاحیتوں میں کافی مضبوط اور پراعتماد ہے کہ وہ اپنی خارجہ پالیسی کو سبوتاژ کرنے یا اس کے راستے کو سے ہٹانے کی بیرونی فریقوں کی کسی بھی کوشش کو ناکام بنا سکتا ہے۔
اسی تناظر میں ایرانی سپریم لیڈر علی خامنہ ای کے مشیر ایڈمرل علی شمخانی نے ایکس پلیٹ فارم پر ایک پوسٹ میں کہا کہ نیتن یاہو کی جانب سے ایران کی جوہری صلاحیت کو تباہ کرنے کی دھمکی کے اسرائیل کے لیے ایسے نتائج برآمد ہوں گے جو تصور سے باہر ہوں گے۔
علی شمخانی نے استفسار کیا کہ کیا یہ دھمکیاں اسرائیل کا آزادانہ فیصلہ ہیں یا یہ ٹرمپ کے ساتھ ہم آہنگ ہیں اور ان کا مقصد ایران کے ساتھ مذاکرات کے عمل کو متاثر کرنا ہے؟
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل اسرائیل کو ایران کی دھمکی امریکا ایران ایران کا جوہری پروگرام عباس عراقچی علی شمخانی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل اسرائیل کو ایران کی دھمکی امریکا ایران ایران کا جوہری پروگرام عباس عراقچی علی شمخانی عباس عراقچی نیتن یاہو ہے کہ وہ کے ساتھ کہا کہ
پڑھیں:
ملک میں وہ آئیڈیل جمہوریت نہیں ہے جس کی آج ہمیں ضرورت ہے، سعید غنی
تقریب سے خطاب میں پی پی رہنما نے کہا کہ محترمہ بے نظیر بھٹو کی 2007ء میں شہادت کے بعد لوگ کہتے تھے پیپلز پارٹی ختم ہے۔، آصف علی زرداری کی حکمت عملی اور جس انداز میں انہوں نے اپنا سیاسی کردار ادا کیا جس سے پیپلز پارٹی کا اس ملک میں سیاسی کردار مزید بڑھا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان پیپلز پارٹی کراچی کے صدر و صوبائی وزیر سعید غنی اور پیپلز پارٹی سندھ کے جنرل سیکرٹری سینیٹر سید وقار مہدی نے کہا ہے کہ اس ملک میں اس وقت وہ آئیڈیل جمہوریت نہیں ہے، جس کی آج ہمیں ضرورت ہے، وہ تب آئے گی جب تمام ادارے اپنے دائرے میں راہ کر کام کریں، صدر آصف علی زرداری کی مرہون منت اس ملک میں 1973ء کا آئین اپنے حقیقی روح کے مطابق رائج ہوا ہے، صوبوں کو اور پارلیمنٹ کو اختیار آصف علی زرداری کی ہی مرہون منت ہے اور ان کی دانش اور سیاسی بصیرت کے باعث اس وقت ملک میں جمہوریت مستحکم ہوتی جارہی ہے، پاکستان پیپلز پارٹی 2007ء میں شہید محترمہ بینظیر بھٹو کی شہادت کے بعد مشکلات سے دوچار ہوگئی تھی لیکن آصف علی زرداری ہی تھے، جنہوں نے شہید محترمہ بینظیر بھٹو کے منشور اور ان کے وژن کو لے کر اس ملک میں پیپلز پارٹی اور سیاست کو مستحکم کیا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے صدر پاکستان و پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کی 70 ویں سالگرہ کے موقع پر ایدھی سینٹر میٹھادر میں معصوم بچوں اور بچیوں کے ہمراہ سالگرہ کے کیک کاٹنے کی تقریب کے موقع پر کیا۔
سعید غنی نے کہا کہ آصف علی زرداری کی سالگرہ کی آج شہر میں بہت تقریبات ہو رہی ہیں، لیکن یہ تقریب سب سے اچھی تقریب ہے، یہ معصوم بچے جن کو ایدھی صاحب نے پالا ہے، ان بچوں کی دعاوں کی بہت تاثیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ جہاں اس طرح کے بچے ہیں ان کے ساتھ مل کر خوشیاں منائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم فیصل ایدھی کا بھی شکریہ ادا کرتے ہیں کہ انہوں نے ہمیں آج یہ موقع فراہم کیا کہ ہم اس شخص کی سالگرہ یہاں ان بچوں کے ساتھ منائیں جس نے اس ملک میں بحالی جمہوریت اور اس ملک میں جمہوریت اور پارلیمنٹ کے وقار کو بلند کیا ہے۔ سعید غنی نے کہا کہ صدر پاکستان آصف علی زرداری کی اس ملک کے لئے گراں قدر خدمات ہیں، محترمہ بے نظیر بھٹو کی 2007ء میں شہادت کے بعد لوگ کہتے تھے پیپلز پارٹی ختم ہے۔، آصف علی زرداری کی حکمت عملی اور جس انداز میں انہوں نے اپنا سیاسی کردار ادا کیا جس سے پیپلز پارٹی کا اس ملک میں سیاسی کردار مزید بڑھا ہے۔