یمن کے ہاتھوں امریکی F-18 لڑاکا طیاروں کی تباہی کا اعتراف
اشاعت کی تاریخ: 29th, April 2025 GMT
اسلام ٹائمز: امریکی فوج کے لڑاکا طیارے عسکری اور مالی دونوں لحاظ سے امریکہ عسکری طاقت کے قیمتی اثاثے اور اجزاء ہیں۔ لہٰذا، امریکہ دونوں حادثات کو اپنی افواج کے تکنیکی اقدامات یا غلط حساب کتاب سے جوڑنے کی کوشش کر رہا ہے۔ لیکن ناقابل تردید حقیقت یہ ہے کہ یہ طیارے کریش ہونیکے واقعات یمنی فوج کے آپریشنز کے نتیجے میں پیش آئے۔ خصوصی رپورٹ:
انصاراللہ فورسز کے ساتھ جھڑپ کے دوران دوسرے امریکی F-18 لڑاکا طیارے کو مار گرائے جانے کے واقعہ نے امریکی حکام کو یمن کی عسکری صلاحیت کو تسلیم کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔ فاکس نیوز نے رپورٹ کیا تھا کہ 70 ملین ڈالر کا F-18 لڑاکا طیارہ بحیرہ احمر میں USS ہیری ٹرومین سے گر کر تباہ ہو گیا۔ امریکی بحریہ نے ابتدائی طور پر بتایا کہ حادثے کی وجہ لڑاکا طیارے کو کھینچنے کے دوران ایک معمول کا حادثہ تھا۔ لیکن CNN کے مطابق ایک امریکی اہلکار نے بتایا کہ جائے وقوعہ سے ملنے والی ابتدائی اطلاعات سے پتہ چلتا ہے کہ ٹرومین نے حوثیوں کے حملے سے بچنے کے لیے ایک مشکل موڑ لیا جو لڑاکا طیارہ سمندر میں گرنے کا سبب بنا۔ اسی طرح ایک اور امریکی اہلکار نے سی این این کو بتایا کہ لڑاکا طیارہ ڈوب گیا ہے۔ دسمبر 2024 میں تقریباً 4 ماہ قبل جب امریکہ نے یمنی دارالحکومت پر حملہ کیا اور اس کی تنصیبات کو نشانہ بنایا، انصار اللہ فورسز نے امریکہ کے ساتھ مقابلے کے دوران جواب میں طیارہ بردار بحری جہاز ٹرومین کو نشانہ بنایا، جس کی وجہ سے جہاز کے دفاعی نظام کو فعال کر دیا گیا۔ اس تیز رفتار اور کامیاب یمنی آپریشن کے دوران ایک ایسا واقعہ پیش آیا، جس کے بعد عالمی میڈیا نے یہ خبر نمایاں طور پر دی کہ ایک امریکی F-18 لڑاکا طیارہ مار گرایا گیا ہے۔
طیارہ گرانے کے بعد دو منظرنامے تھے:
1.
2. اسے امریکی جہاز کے دفاعی نظام نے مار گرایا تھا۔
امریکیوں نے دوسرے منظر نامے کا اعلان کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ جہاز نے غلطی سے اپنے ہی لڑاکا طیارے کو نشانہ بنایا جب وہ یمنی میزائلوں کو روکنے کی کوشش کر رہا تھا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کو نشانہ بنایا لڑاکا طیارے لڑاکا طیارہ کے دوران F 18 لڑاکا طیارے کو کے بعد فوج کے
پڑھیں:
وینیزویلا پر حملہ کر کے مجھے اقتدار دیں، نوبل امن انعام یافتہ خاتون کی امریکہ کو دعوت
امریکی چینل بلومبرگ سے گفتگو میں نوبل انعام یافتہ اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ مادورو پر دباؤ بڑھانا اور عسکری راستہ ہی اس کو اقتدار چھوڑنے پر مجبور کر سکتا ہے۔ یہ بیانات اس وقت سامنے آئے ہیں جب امریکی بحری افواج وینیزویلا کے قریب سرگرم ہیں اسلام ٹائمز۔ عالمی نوبل امن انعام یافتہ وینیزویلائی اپوزیشن رہنما ماریا کورینا ماچادو نے انعام حاصل کرنے کے کچھ ہی ہفتوں بعد اپنے ملک کے صدر نیکولاس مادورو کے خلاف فوجی حملے کی کھلی وکالت کی ہے۔ انہوں نے امریکی چینل بلومبرگ سے گفتگو میں کہا کہ مادورو پر دباؤ بڑھانا اور عسکری راستہ ہی اس کو اقتدار چھوڑنے پر مجبور کر سکتا ہے۔ یہ بیانات اس وقت سامنے آئے ہیں جب امریکی بحری افواج وینیزویلا کے قریب سرگرم ہیں اور میڈیا نے ممکنہ امریکی ہوائی حملوں کی خبریں دی ہیں۔ اگرچہ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے ایسی خبروں کو جعلی قرار دیا۔ تاہم منشیات کی اسمگلنگ کے خلاف کارروائی کے بہانے امریکی فوجی تحرکات میں اضافہ جاری ہے۔
ماچادو ڈونلڈ ٹرمپ اور بنیامین نتن یاہو سے قریبی تعلقات رکھتی ہیں۔ انہوں نے نوبل انعام ملنے کے بعد دونوں رہنماؤں سے بات کی اور حتیٰ کہ ٹرمپ کو انعام پیش کرنے کی پیشکش بھی کی۔ انہوں نے ایک انٹرویو میں بالواسطہ طور پر واشنگٹن کو پیغام دیا کہ اگر مادورو کے خاتمے میں مدد کی جائے تو امریکہ کو وینیزویلا کے قدرتی وسائل تک رسائی دی جا سکتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مادورو حکومت کے "خاتمے کے بعد ابتدائی 100 گھنٹوں" کے لیے ان کے پاس مکمل منصوبہ موجود ہے، اور عوام مناسب موقع پر سڑکوں پر نکلیں گے۔ اس طرح، ماچادو نے خود کو مادورو کے بعد وینیزویلا کی ممکنہ سیاسی جانشین کے طور پر پیش کیا ہے۔