نہروں کے معاملے پر بلاول بھٹو زرداری مکمل جھوٹ بول رہے ہیں، عمر ایوب
اشاعت کی تاریخ: 29th, April 2025 GMT
---فائل فوٹو
قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان نے کہا ہے کہ ہم نے نہروں کا معاملہ روکنے میں مرکزی کردار ادا کیا ہے، نہروں کے معاملے پر بلاول بھٹو زرداری مکمل جھوٹ بول رہے ہیں۔
عمر ایوب نے جیو نیوز سے گفتگو کے دوران دعویٰ کیا ہے کہ پی ڈی ایم حکومت کا حصہ نگران سیٹ اپ میں نہروں پر پیشرفت ہوئی، الیکشن سے چند منٹ پہلے 7 فروری کو ایکنک میٹنگ میں نہریں بنانے کا فیصلہ ہوا۔
انہوں نے مزید کہا کہ صدرِمملکت آصف علی زرداری نے 8 جولائی 2024ء کو گرین منصوبے کے تحت نہریں بنانے کی منظوری دی۔
مشترکہ مفادات کونسل نے نئی نہریں بنانے کا فیصلہ.
عمر ایوب کا کہنا ہے کہ سندھ بچاؤ تحریک، جی ڈی اے سمیت تحریک انصاف نے نہروں کی مخالفت کی، جب پیپلز پارٹی کی چوری پکڑی گئی تو پھر سی سی آئی کی بات ہوئی۔
یاد رہے کہ مشترکہ مفادات کونسل نے نئی نہریں بنانے کا فیصلہ مسترد کر دیا ہے۔
وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت مشترکہ مفادات کونسل کا 52 واں اجلاس ہوا جس میں فیصلہ کیا گیا کہ مشترکہ مفادات کونسل کی باہمی منظوری کے بغیر کوئی نیا نہر منصوبہ شروع نہیں کیا جائے گا۔
فیصلے کے مطابق تمام صوبوں کے درمیان مفاہمت کے بغیر وفاقی حکومت اس سلسلے میں مزید پیشرفت نہیں کرے گی۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: مشترکہ مفادات کونسل عمر ایوب
پڑھیں:
مشترکہ مفادت کونسل:نئی نہروں کی تعمیرکامنصوبہ موخر،بھارتی یکطرفہ اقدامات کی مذمت
اسلام آباد(طارق محمودسمیر)وفاقی حکومت نے نئی نہروں کی تعمیرکے منصوبے کو موخرکرتےہوئے یقین دہانی کرائی ہے کہ صوبوں کے ساتھ مکمل اتفاق رائے کے قیام کیلئےاس منصوبے پر کوئی پیشرفت نہیں کی جائے گی، ارسا واٹر ایویلیبیلٹی سرٹیفکیٹ واپس کرنے کافیصلہ، منصوبہ بندی ڈویژن اور ارسا کوتمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کی ہدایت کردی گئی،مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں پہلگام حملے کے بعد بھارتی یکطرفہ غیر قانونی اور غیر ذمہ دارانہ اقدامات کی بھرپور مذمت ،کونسل نے قومی امنگوں کی ترجمانی کرتے ہوئے ممکنہ بھارتی جارحیت اور مس ایڈونچر کے تناظر میں پورے ملک و قوم کے لئے اتحاد اور یکجہتی کا پیغام دیا۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت مشترکہ مفادات کونسل کا 52 واں اجلاس ہوا ۔ اجلاس میں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار ، وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف ، وفاقی وزیر برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان انجینئر امیر مقام ، چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ نے شرکت کی ۔اعلامیہ کے مطابق وفاقی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل (CCI) کی باہمی رضا مندی کے بغیر کوئی نئی نہریں تعمیر نہیں کی جائیں گی۔ یہ طے پایا ہے کہ جب تک تمام صوبوں کے درمیان باہمی ہم آہنگی پیدا نہیں ہوتی، وفاقی حکومت نہروں کے منصوبے پر مزید پیش رفت نہیں کرے گی۔حکومت تمام صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر ایک طویل المدتی اتفاق رائے پر مبنی زرعی پالیسی اور پاکستان میں آبی وسائل کے انتظامی ڈھانچے کی ترقی کے لیے روڈ میپ تیار کر رہی ہے۔ تمام صوبوں کے آبی حقوق 1991 کے واٹر اپورشنمنٹ ایکارڈ اور 2018 کی واٹر پالیسی میں طے شدہ ہیں، جو تمام اسٹیک ہولڈرز کے اتفاق رائے سے تشکیل دی گئی تھیں۔تمام صوبوں کے خدشات کو دور کرنے اور پاکستان کی غذائی و ماحولیاتی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی جا رہی ہے، جس میں وفاق اور تمام صوبوں کی نمائندگی شامل ہوگی۔یہ کمیٹی پاکستان کی طویل المدتی زرعی ضروریات اور تمام صوبوں کے پانی کے استعمال کے لیے دونوں متفقہ دستاویزات کے مطابق حل تجویز کرے گی۔پانی ایک قیمتی وسیلہ ہے اور آئین کے معماروں نے اس کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے یہ شرط رکھی کہ پانی کے تمام تنازعات کو باہمی افہام و تفہیم سے حل کیا جائے گا اور کسی بھی صوبے کے تحفظات کو تمام اسٹیک ہولڈرز کے درمیان مکمل غور و فکر کے بعد دور کیا جائے گا۔2۔ مذکورہ بالا صورتحال کے پیش نظر اور مشاورت کے بعد، کونسل نے فیصلہ کیا کہ نئی نہروں کی تعمیر کے لیے 7 فروری 2024 کو دی گئی عبوری ای سی این ای سی (ECNEC) منظوری اور 17 جنوری 2024 کو ہونے والے اجلاس میں جاری کیا گیا ارسا (IRSA) واٹر ایویلیبیلٹی سرٹیفکیٹ واپس کر دیے جائیں۔ منصوبہ بندی ڈویژن اور ارسا کو ہدایت کی جاتی ہے کہ تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کو یقینی بنائیں تاکہ قومی یکجہتی کے مفاد میں اور تمام خدشات کو دور کرتے ہوئے باہمی ہم آہنگی تک پہنچا جا سکے۔ اجلاس میں پہلگام حملے کے بعد بھارتی یکطرفہ غیر قانونی اور غیر ذمہ دارانہ اقدامات کی بھرپور مذمت کی گئی ،کونسل نے قومی امنگوں کی ترجمانی کرتے ہوئے ممکنہ بھارتی جارحیت اور مس ایڈونچر کے تناظر میں پورے ملک و قوم کے لئے اتحاد اور یکجہتی کا پیغام دیا۔ اعلامیہ کے مطابق اجلاس میں کہاگیاکہ پاکستان ایک پر امن اور زمہ دار ملک ہے لیکن ہم اپنا دفاع کرنا خوب جانتے ہیں ،تمام صوبائی وزراء اعلیٰ نے بھارت کے غیر قانونی اقدامات کے خلاف وفاقی حکومت کے شانہ بہ شانہ کھڑا رہنے کا عزم اظہارکیا۔ مشترکہ مفادات کونسل نے سینیٹ میں بھارتی غیر قانونی و غیر ذمہ دارانہ اقدامات کے خلاف قرارداد کی بھر پور پزیرائی کی، مشترکہ مفادات کونسل نے نئی نہروں کے حوالے سے مندرجہ ذیل فیصلہ کیا ہے ۔اجلاس کو سی سی آئی سیکیریٹیریٹ کی جانب سے مشترکہ مفادات کونسل کی مالی سال 2021-2022 ، مالی سال 2022-2023 اور مالی سال 2023-2024 کی رپورٹس پیش کی گئیں، مشترکہ مفادات کونسل نے سی سی آئی سیکیریٹیریٹ ریکروٹمنٹ رولز کی منظوری دے دی، اجلاس کو کابینہ ڈویژن کی جانب سے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی کی سال 2020-2021, سال 2021-2022 ، سال 2022-2023 اور اسٹیٹ آف انڈسٹری کی سال 2021, 2022 اور 2023 کی رپورٹس پیش کی گئیں،
Post Views: 1