سندھ پنجاب سرحد پر متنازع کینالز کیخلاف جاری احتجاجی دھرنا ختم
اشاعت کی تاریخ: 29th, April 2025 GMT
—فائل فوٹو
سندھ پنجاب سرحد پر متنازع کینالز کے خلاف جاری احتجاجی دھرنا ختم کر دیا گیا۔
متنازع کینالز کے خلاف احتجاجی دھرنا ختم ہونے کے بعد سندھ اور پنجاب سرحد پر ٹریفک بحال ہو گئی۔
اس حوالے سے اوباڑو بار کے صدر کا کہنا ہے کہ ساتوں روز احتجاجی دھرنا مطالبات تسلیم ہونے پر ختم کیا گیا۔
خیرپور میں وکیل رہنماؤں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کل سے تمام کورٹس میں ہڑٹال ختم کرنے کا اعلان کیا۔
واضح رہے کہ آل سندھ لائرز ایکشن کمیٹی نے ببرلو بائی پاس کے سوا دیگر تمام دھرنے ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔
خیرپور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وکیل رہنما سرفراز میتلو نے کہا تھا کہ کینال منصوبے کا خاتمہ ہماری کامیابی ہے، تمام ساتھی تنظیموں کے تعاون کے شکر گزار ہیں۔
انہوں نے کہا تھا کہ کارپوریٹ فارمنگ پر 24 گھنٹے میں سندھ حکومت سے سکھر میں ہماری کمیٹی ملاقات کرے گی۔
مشترکہ مفادات کونسل نے نئی نہریں بنانے کا فیصلہ.
یاد رہے کہ گزشتہ روز مشترکہ مفادات کونسل نے نئی نہریں بنانے کا فیصلہ مسترد کر دیا تھا۔
وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف کی زیرِ صدارت مشترکہ مفادات کونسل کا 52 واں اجلاس ہوا تھا، جس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ مشترکہ مفادات کونسل کی باہمی منظوری کے بغیر کوئی نیا نہر منصوبہ شروع نہیں کیا جائے گا، تمام صوبوں کے درمیان مفاہمت کے بغیر وفاقی حکومت اس سلسلے میں مزید پیشرفت نہیں کرے گی۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: مشترکہ مفادات کونسل
پڑھیں:
ایک ملک کے خلاف جارحیت دونوں کیخلاف تصور ہوگی، پاک سعودیہ معاہدہ
سعودی ولی عہد اور وزیرِاعظم نے پاکستان اور سعودی عرب کے مابین "اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے" (SMDA) معاہدے پر دستخط کیے۔ یہ معاہدہ جو دونوں ممالک کی اپنی سلامتی کو بڑھانے اور خطے اور دنیا میں سلامتی اور امن کے حصول کے لیے مشترکہ عزم کی عکاسی کرتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ایک ملک کے خلاف جارحیت دونوں کیخلاف تصور ہوگی، پاک سعودیہ کا دفاعی معاہدہ طے پا گیا۔ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور وزیرِاعظم شہباز شریف نے پاکستان اور سعودی عرب کے مابین "اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے" (SMDA) معاہدے پر دستخط کیے۔ یہ معاہدہ جو دونوں ممالک کی اپنی سلامتی کو بڑھانے اور خطے اور دنیا میں سلامتی اور امن کے حصول کے لیے مشترکہ عزم کی عکاسی کرتا ہے، اس کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون کو فروغ دینا اور کسی بھی جارحیت کے خلاف مشترکہ دفاع و تحفظ کو مضبوط بنانا ہے۔ معاہدے میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی ایک ملک کے خلاف کسی بھی جارحیت کو دونوں ملکوں کے خلاف جارحیت تصور کیا جائے گا۔ مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب اور پاکستان کی 8 دہائیوں پر محیط تاریخی شراکت داری ہے، دونوں ممالک میں مشترکہ اسٹریٹجک مفادات اور قریبی دفاعی تعاون کے تناظر میں معاہدہ ہوا۔