Express News:
2025-07-29@12:13:15 GMT

پاکستان پانی کے تحفظ کیلیے تمام اقدامات کرے گا،اسحق ڈار

اشاعت کی تاریخ: 29th, April 2025 GMT

اسلام آباد:

 نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحق ڈار نے کہا ہے کہ انڈس واٹر ٹریٹی کو معطل کرنا بھارت کا یکطرفہ اور غیر قانونی اقدام ہے۔ پاکستان اپنے حصے کے پانی کے تحفظ کے لیے تمام اقدامات کرے گا۔

ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان کے مطابق سندھ طاس معاہدے کے معاملے پر اعلیٰ سطح کا اجلاس نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں وزیر قانون و انصاف، وزیر آبی وسائل ، اٹارنی جنرل، سینئر حکام اور تکنیکی ماہرین نے شرکت کی۔

ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان کے مطابق نائب وزیراعظم نے مزید کہا دریائے سندھ کا پانی پاکستان کے 24 کروڑ عوام کی زندگی کا ذریعہ ہے۔ اس کی حرمت کا ہر صورت تحفظ کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: پہلگام واقعے کے بعد پانی روکنے سے متعلق بھارتی پروپیگنڈا بے نقاب

اسحاق ڈار نے مزید کہا پاکستان بھارت کی جانب سے پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی کوششوں کی بھرپور مذمت کرتا ہے۔ سندھ طاس معاہدہ خطے کے استحکام کے لیے ناگزیر ہے۔

اجلاس بھارت کی جانب سے 1960 کے سندھ طاس معاہدہ کو معطل کرنے کے اعلان کے بعد پاکستان کی حکمت عملی تیار کرنے کے لیے بلایا گیا تھا۔ 22اپریل کو پہلگام میں فائرنگ سے 26افراد کی ہلاکت کے بعد بھارت نے بلا تحقیق پاکستان پر الزام عائد کرتے ہوئے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کی بات کر دی تھی۔

اسلام آباد نے نئی دہلی کے الزام کی سختی سے تردید کی اور کسی بھی غیر جانبدار، شفاف اور قابل اعتماد تحقیقات کا حصہ بننے کی پیشکش بھی کردی ہے۔  اعلی سطح کے اجلاس میں اسحاق ڈار نے زور دیا کہ معاہدے کو التوا میں رکھنے کا ہندوستان کا یکطرفہ اور غیر قانونی اقدام ریاستی تعلقات کے قائم کردہ اصولوں، بین الاقوامی قانون اور معاہدے کی اپنی دفعات کے منافی ہے۔

مزید پڑھیں: بھارت نے سندھ طاس معاہدہ معطل کردیا، نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن بند کرنے کا اعلان

انہوں نے زور دے کر کہا کہ یہ معاہدہ علاقائی استحکام کے لیے اہم ہے اور اس کے تقدس کو برقرار رکھا جانا چاہیے۔ یاد رہے سندھ طاس معاہدے کے تحت تین مشرقی دریاؤں راوی، بیاس اور سُتلج کا پانی بھار ت کے لیے اور تین مغربی دریاؤں سندھ، جہلم اور چناب کا پانی پاکستان کے لیے ہے۔

حکام کے مطابق معاہدے میں یکطرفہ اخراج کی کوئی شق نہیں ہے۔ ماہرین نے کہا معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل کرنا بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کرے گا اور چین جیسی بالائی دریا والی کی ریاستوں کے لیے ایک خطرناک مثال قائم کرے گا۔

چین دریائے برہم پترا میں بھارت کو پانی کے بہاؤ کو معطل کر کے بھارت کی نظیر کی پیروی کر سکتا ہے۔ پاکستان نے پہلے ہی خبردار کیا ہے کہ یکطرفہ معطلی سے شملہ معاہدہ (1972)، کراچی معاہدہ (1949) اور سی بی ایمز جیسے اہم دوطرفہ معاہدے بھی غیر مستحکم ہو جائیں گے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کو معطل کر کے لیے کرے گا

پڑھیں:

دریائے سندھ میں تربیلا، کالا باغ، چشمہ، تونسہ کے مقام پر پانی کی سطح میں اضافہ

دریائے سندھ میں تربیلا، کالا باغ، چشمہ، تونسہ کے مقام پر پانی کی سطح میں اضافہ ہو گیا۔ وزیراعلی پنجاب کی ہدایات پر پی ڈی ایم اے پنجاب کی فلڈ ریلیف سرگرمیاں جاری ہیں۔ پی ڈی ایم اے پنجاب کیجانب سے متاثرہ اضلاع میں ریلیف کیمپس قائم کر دیے گئے۔ 624 افراد اور 380 مویشیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا۔

وزیراعلیٰ پنجاب کی ہدایات پر صوبے بھر میں فلڈ ریلیف سرگرمیاں تیز کر دی گئی ہیں۔ پنجاب ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے مطابق، دریائے سندھ میں تربیلا، کالا باغ، چشمہ اور تونسہ کے مقامات پر پانی کی سطح میں اضافہ ہو رہا ہے، جس کے بعد متاثرہ اضلاع میں مجموعی طور پر 47 ریلیف کیمپس قائم کر دیے گئے ہیں۔

ترجمان پی ڈی ایم اے کے مطابق، اب تک 624 افراد اور 380 مویشیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے، جبکہ متاثرہ علاقوں میں ریسکیو اور بحالی کی سرگرمیاں بدستور جاری ہیں۔ مختلف اضلاع کے 120 موضع جات سیلاب سے جزوی طور پر متاثر ہوئے ہیں، کیونکہ یہ علاقے دریاؤں کے پاٹ میں واقع تھے۔

سب سے زیادہ متاثرہ علاقے بھکر، کوٹ ادو، ڈی جی خان، راجن پور، رحیم یار خان، لیہ، جھنگ اور میانوالی ہیں۔ ان اضلاع میں جزوی زیر آب آنے والے مواضع کی نشاندہی ہو چکی ہے، جہاں سے شہری اپنی مدد آپ کے تحت یا حکومتی امداد سے نقل مکانی کر رہے ہیں۔

ریلیف کمشنر پنجاب نبیل جاوید نے بتایا کہ متاثرہ شہریوں کو کھانے، صاف پانی، ادویات اور دیگر بنیادی سہولیات کی فراہمی جاری ہے، جبکہ وبائی امراض سے بچاؤ کے لیے بھی اقدامات کیے گئے ہیں۔ مختلف مقامات پر قائم کیے گئے میڈیکل کیمپس 24 گھنٹے عوام کو طبی سہولیات فراہم کر رہے ہیں۔

حکام نے عوام الناس سے اپیل کی ہے کہ وہ فوری طور پر محفوظ مقامات پر منتقل ہو جائیں، کیونکہ مون سون کی متوقع بارشوں کے باعث دریاؤں کے پانی میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔ ریلیف کمشنر نے تمام ڈپٹی کمشنرز کو ہدایت جاری کی ہے کہ وہ دریا کے کنارے رہائش پذیر شہریوں کی بروقت منتقلی یقینی بنائیں۔

دوسری جانب دریائے سندھ کے کنارے واقع تونسہ شریف میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ دیکھا جا رہا ہے، جس کے باعث مقامی لوگ اپنے ساز و سامان کو نجی کشتیوں کے ذریعے محفوظ مقامات پر منتقل کر رہے ہیں۔ ریسکیو ٹیمیں صرف شہریوں کو نکالنے پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں۔

شہریوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ سیلاب زدگان کے قیمتی سامان کو محفوظ رکھنے کے لیے فوری انتظامات کیے جائیں، کیونکہ وہ لاکھوں روپے مالیت کا سامان چھوڑنے پر مجبور ہیں۔ ان کے سامان کو محفوظ کرنے کے حوالے سے بھی کوئی ٹھوس اقدامات نہیں کیے جا رہے، جو ان کے لیے مزید مشکلات کا باعث بن رہا ہے۔

Post Views: 5

متعلقہ مضامین

  • امریکہ اور یورپی یونین کے درمیان تجارتی معاہدہ‘ تمام تجارتی اشیا پر 15 فیصد ٹیرف عائد ہو گا
  • دریائے سندھ میں درمیانے درجے کا سیلاب، متعدد دیہات زیر آب، الرٹ جاری
  • مقبوضہ کشمیر کی آزادی کیلیے ایک مضبوط و مستحکم پاکستان ناگزیر ہے، نذیر قریشی
  • جنگلات کے تحفظ اور شجرکاری کے لیے جدید اقدامات، پنجاب کو سرسبز بنانے کا عزم
  • گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں سیلاب کا الرٹ، این ڈی ایم اے کی تمام اداروں کو پیشگی اقدامات کی ہدایت
  • 5 اگست کے اقدامات کشمیریوں کے خلاف اعلان جنگ تھا
  • اسلام آباد؛ باپ سمیت پانی میں بہہ جانے والی لڑکی کی تلاش کیلیے سرچ آپریشن ختم
  • کل سے ملک بھر میں مون سون کا نیا سپیل شروع ہونے کی پیش گوئی
  • دریائے سندھ میں تربیلا، کالا باغ، چشمہ، تونسہ کے مقام پر پانی کی سطح میں اضافہ
  • پاکستان کا بھارت میں کسی بھی سپورٹس مقابلے میں شرکت نہ کرنیکا فیصلہ